خبریں

نان الیکٹورل بانڈ سے 2013-23 کے درمیان پارٹیوں کو 7726 کروڑ کا چندہ ملا، تقریباً 65 فیصد بی جے پی کو

سیاسی پارٹیوں کو 10 سالوں میں ملنے والے 7726 کروڑ روپے کے مجموعی چندے سے بی جے پی کو تقریباً 5000 کروڑ روپے یا 64.7 فیصد ملے، اس کے بعد کانگریس (10.7فیصد)، بھارت راشٹر سمیتی (3.3 فیصد) اور عام آدمی پارٹی (3.1 فیصد)  کا نمبر آتا ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: rupixen.com/Pixabay)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: rupixen.com/Pixabay)

نئی دہلی: الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق، سیاسی جماعتوں کو 2013-2023 کے درمیان نان الیکٹورل بانڈ سے چندے میں 7726 کروڑ روپے ملے۔

بزنس لائن کی رپورٹ کے مطابق، 7726 کروڑ روپے میں سے بی جے پی کو تقریباً 5000 کروڑ روپے یا 64.7 فیصد ملے، اس کے بعد کانگریس (10.7فیصد)، بھارت راشٹر سمیتی (3.3فیصد) اور عام آدمی پارٹی (3.1فیصد ) کا  نمبر آتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، کل عطیات کا بڑا حصہ سیاسی فنڈنگ کے شفاف طریقوں سے دیا گیا تھا۔

سال 2018 میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کے متعارف ہونے سے پہلے، سیاسی جماعتوں کو 20000 روپے سے زیادہ کے عطیات کا سیاسی مالیاتی قوانین کے تحت اعلان کرنا پڑتا تھا۔ ان قوانین کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکزی حکومت نے 2003 میں نافذ کیا تھا۔

یہ عطیات 100 فیصد ٹیکس رعایت کے تحت آتے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں اس میڈیم کے ذریعے عطیات میں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔  مالی سال 2014 کے 309 کروڑ روپے کے مقابلے مالی سال 2020 میں اس کے توسط  سے سیاسی جماعتوں کو 1247 کروڑ روپے کے عطیات ملے۔ تاہم، مالی سال 2023 میں عطیات میں معمولی گراوٹ دیکھی گئی اور یہ 1101 کروڑ روپے رہ گیا۔

سیاست میں کارپوریٹ چندہ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، جس میں پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ (پی ای ٹی) جیسی تنظیمیں سرکردہ شراکت دار کے طور پر ابھرتی ہیں۔ اخبار کے مطابق، مالی سال 2023 میں پی ای ٹی نے بی جے پی کو 256 کروڑ روپے اور بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو 90 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔ مزید برآں، میسرز ایم کے جے انٹرپرائزز لمیٹڈ نے کانگریس کو 45 کروڑ روپے دیے، جبکہ بی جی شرکے کنسٹرکشن ٹکنالوجی پرائیویٹ لمیٹڈ نے بی جے پی کو 35 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کے سربراہ، انل ورما نے ہندوستان میں شفاف چندےسے غیر شفاف چندے تک کی تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ‘ہندوستان میں پارٹی سیاست گزشتہ چند سالوں میں تیزی سے مسابقتی ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے پارٹی کے انتخابی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے سیاسی جماعتیں اکثر کارپوریٹ سیکٹر سے حاصل ہونے والے وسائل پر انحصار کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں غیر شفاف فنانسنگ میکانزم کو فروغ  حاصل ہوا ہے۔ کوئی بھی سیاسی جماعت اقتدار میں کیوں نہ ہو، وہ فنڈنگ کے طریقہ کار کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔’

‘کاسٹس آف ڈیموکریسی: پولیٹکل فنانس ان انڈیا’ کے مصنفین ایشورن شری دھرن اور ملن ویشنو کے مطابق، چھ قومی جماعتوں کو ملنے والی رقم کا تقریباً 75 فیصد گمنام عطیات کے ذریعے آتا ہے جو کہ 20000 روپے کی حد سے نیچے ہے۔