فکر و نظر

اترپردیش: کشی نگر ہوائی اڈے کو لے کر مودی-یوگی حکومت کے دعوے ہوا ہوائی ثابت ہوئے

اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کے وقت کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کو پوری تکنیکی صلاحیت سے لیس کیے بغیر ہی اس کا افتتاح کر دیا گیا تھا۔ آج صورتحال یہ ہے کہ محض شو پیس بن کر رہ جانے والا ایئرپورٹ افتتاح کے 28 ماہ بعد بھی گھریلو اور غیر ملکی پروازوں کے لیے ترس رہا ہے۔

اس وقت کشی نگر ہوائی اڈہ اور 2021 میں اس کے افتتاح کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ یوپی کے گورنر، وزیر اعلیٰ اور دیگر۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنت/پی آئی بی)

اس وقت کشی نگر ہوائی اڈہ اور 2021 میں اس کے افتتاح کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ یوپی کے گورنر، وزیر اعلیٰ اور دیگر۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنت/پی آئی بی)

گورکھپور: وزیر اعظم کے ہاتھوں افتتاح کے 28 ماہ بعد بھی کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈہ منظم طور پر نہیں چل رہا ہے۔ یہ ہوائی اڈہ شو پیس بن کر رہ گیا ہے۔ افتتاح کے بعد دہلی کے لیے جانے والی واحد فلائٹ بھی پانچ ماہ سے بند ہے۔ اس دوران کوئی غیر ملکی پروازیں بھی نہیں تھیں اور کولکاتہ اور ممبئی سمیت بدھ مت کے مقامات کو کشی نگر سے جوڑنے کے وعدے بھی جھوٹ  ثابت ہوئے ہیں۔

دراصل، کشی نگر ہوائی اڈہ ہوائی افتتاح کے وقت پروازوں کے لیے تکنیکی طور پر پوری طرح سے تیار نہیں تھا لیکن اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اسے عجلت میں شروع کر دیا گیا تھا۔ ہوائی اڈے پر آئی ایل ایس (انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم) اور ڈی وی او آر (ڈاپلر ویری ہائی فریکونسی اومنی رینج) کا کام ابھی جاری ہے، حالانکہ حکام اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریزاں ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 20 اکتوبر 2021 کو کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا تھا۔ یہ ہوائی اڈہ 260 کروڑ روپے کی لاگت سے 589.35 ایکڑ میں بن کر تیار ہوا۔ ہوائی اڈے کا رن وے 3200 بائی 45 میٹر لمبا ہے اور اس میں اے321- ٹائپ کے طیاروں کے لیے چار پارکنگ اسٹینڈ ہیں۔ ٹرمینل بلڈنگ کا رقبہ 3600 مربع میٹر ہے جس کی صلاحیت 300 پیک آور پیسنجر کی ہے۔

مودی-یوگی حکومت کے وزراء نے کشی نگر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ افتتاح کے وقت شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے کہا تھا کہ دہلی کے لیے 24 نومبر 2021 سے اور ممبئی کے لیے 18 دسمبر 2022 سے پروازیں شروع ہوں گی۔ اس کے بعد اسے فلائٹ سروس کے ذریعے ملک کے مالیاتی دارالحکومت کولکاتہ سے بھی جوڑا جائے گا۔ جلد ہی یہاں دوسرے نئے ٹرمینل بلڈنگ کا کام بھی شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بدھ سے جڑے تمام آٹھ مقامات کو جلد ہی ہوائی رابطے سے جوڑ دیا جائے گا۔

مرکزی شہری ہوا بازی کے سکریٹری راجیو بنسل نے کہا تھا کہ کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے سے نومبر کے مہینے سے باقاعدہ پروازیں شروع ہو جائیں گی۔ سول ایوی ایشن کی وزارت اور ملکی و غیر ملکی فضائی کمپنیوں سے بات چیت آخری مراحل میں ہے۔ صرف رسمی کارروائیاں باقی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ہوائی اڈے سے پہلے گھریلو پروازیں شروع ہوں گی۔ بین الاقوامی پروازیں معمول پر آنے کے بعد غیر ملکی پروازیں بھی شروع ہو جائیں گی۔

افتتاح سے ایک سال قبل وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور شہری ہوا بازی کی وزارت کے وزیر ہردیپ ایس پوری نے 6 ستمبر 2020 کو کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے کام کا جائزہ لیا۔ تب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کشی نگر ہوائی اڈے سے دو ماہ کے اندر بین الاقوامی پروازیں شروع ہو جائیں گی۔

چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے مارچ 2020 میں کہا تھا کہ حکومت کشی نگر کے نو تعمیر شدہ بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اندرون ملک اور بیرون ملک پروازیں شروع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہاں سے کاٹھمنڈو، میانمار، سنگاپور اور بنکاک کے لیے پروازیں شروع ہوں گی۔ بس ٹرمینل بلڈنگ کا کام پورا ہونے کی دیری ہے۔

ہوائی اڈے کے افتتاح کے ایک دن بعد اسپائس جیٹ نے کہا تھا کہ اسپائس جیٹ کشی نگر کو دہلی، ممبئی اور کولکاتہ سے جوڑنے والی پہلی ایئر لائن ہوگی۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ 26 نومبر کو دہلی-کشی نگر پرواز شروع کرے گی۔ کولکاتہ اور ممبئی کے لیے فلائٹ کی تاریخ کا فیصلہ 26 نومبر کے بعد کیا جائے گا۔

پورے نہیں ہوئے دعوے

ان  تمام دعووں کو ایئرپورٹ کے افتتاح کے 28 ماہ گزرنے کے بعد بھی عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا ہے۔

کولکاتہ کے لیے پروازیں صرف چند دنوں کے لیے چل سکیں جب کہ ممبئی کے لیے پروازیں آج تک شروع نہیں ہوئیں۔ کشی نگر سے آٹھ بدھ مقامات کے لیے کوئی پرواز شروع نہیں ہو سکی۔ اسپائس جیٹ کی صرف ایک پرواز دہلی کے لیے جاری رہی۔ وہ بھی 5 نومبر 2023 سے بند ہے۔

کشی نگر سے دہلی تک فلائٹ سروس فراہم کر رہی اسپائس جیٹ نے پہلے سروس 30 نومبر تک بند رکھنے کی بات کہی اور پھر اپریل 2024 تک سروس بند کر دی۔ اسپائس جیٹ نے پرواز روکنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کے حکام کا کہنا ہے کہ پرواز کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ پروازیں بند کرنے کا فیصلہ ایئرلائن کمپنی کا ہے۔

بین الاقوامی ہوائی اڈے سے آج تک کسی بھی ملک کے لیے پرواز شروع نہیں کی گئی۔ افتتاح کے وقت  ہی سری لنکا کے نوجوان اور کھیل کے وزیر کی قیادت میں ایک ٹیم ہوائی جہاز کے ذریعے کشی نگر آئی۔ اس کے بعد یہاں سے کسی ملک کے لیے کوئی پرواز نہیں ہوئی۔ وعدے کے مطابق دوسرے ٹرمینل کی تعمیر کا کام بھی شروع نہیں ہوا۔ اس دوران ہوائی اڈے کو چار لین سے جوڑنے کا کام ضرور پورا ہوا ہے۔

ہوائی اڈے کی تعمیر 2010 میں شروع ہوئی تھی

کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈہ این ایچ- 28 پر کشی نگر سے تین کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ کشی نگر میں واقع مہاپری نروان مندر سے اس کا فاصلہ چار کلومیٹر ہے۔

کشی نگر ہوائی اڈہ دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک ایئر فیلڈ کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایئر فیلڈ 97.238 ایکڑ میں تھا۔ اس کا استعمال کبھی کبھار وی آئی پی مہمانوں کے ہیلی کاپٹر یا طیارے اترنے پر ہوتا تھا۔ باقی وقت لوگ یہاں کرکٹ کھیلنے، اناج کو دھوپ لگانے اور گاڑیاں چلانا سیکھتے تھے۔ رام کولہ سے کشی نگر آنے والی گاڑیاں اس ایئر فیلڈ کے راستے آتی جاتی تھیں۔

سال 2010 میں مایاوتی حکومت نے ہوائی اڈے کے لیے زمین کے حصول کا فیصلہ کیا۔ تقریباً 550 ایکڑ اراضی کے حصول کا عمل شروع ہوا۔ ہوائی اڈے کے لیے کسانوں کی کثیر فصلی زمین لی گئی۔ اس کے لیے کسانوں نے احتجاج کیا لیکن ان کے احتجاج کو نظر انداز کر کے زمین حاصل کر لی گئی۔ زمین کے حصول کے بعد طویل عرصے تک ہوائی اڈے کی تعمیر کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اکھلیش یادو حکومت نے 2012 میں اقتدار میں آنے کے بعد کشی نگر ہوائی اڈے کے لیے آئی ایل اینڈ ایف ایس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کو پروجیکٹ کنسلٹنٹ کے طور پر مقرر کیا۔ آئی ایل اینڈ ایف ایس کو فزیبلٹی اسٹڈیز، پروجیکٹ مارکیٹنگ، بڈ پروسس مینجمنٹ، ڈیولپر الیکشن اور پروجیکٹ امپلیمینٹیشن مانٹرنگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔

آئی ایل اینڈ ایف ایس نے کشی نگر ہوائی اڈے میں بڑی صلاحیت دیکھی۔ اس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس ایئرپورٹ سے بدھ مت کے ممالک جاپان، چین، تائیوان، میانمار، ویتنام، تھائی لینڈ، کمبوڈیا، سری لنکا، بھوٹان وغیرہ سے بڑی تعداد میں عقیدت مند آئیں گے۔ اس کے علاوہ یہ ہوائی اڈہ مشرق وسطیٰ کے ممالک جانے والے مشرقی اتر پردیش اور بہار کے مزدوروں کے لیے بھی بہت کارآمد ثابت ہوگا۔

اس رپورٹ کے مطابق، کشی نگر کے آس پاس مشرقی اتر پردیش اور بہار کے تقریباً 1.5 لاکھ ورکر دہلی، لکھنؤ اور ممبئی سے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے لیے پرواز کرتے ہیں۔ کشی نگر ہوائی اڈے کے کھلنے کے ساتھ ہی یہ لوگ یہاں سے اپنا سفر شروع کریں گے۔ ہوائی اڈے کے امکانات کو کشی نگر میں میتریہ پروجیکٹ سے بھی جوڑا گیا تھا، لیکن میتریہ پروجیکٹ اب دم توڑ چکا ہے۔

اکھلیش حکومت نے ہوائی اڈے کی تعمیر کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کے لیے نیلامی کا عمل شروع کیا لیکن کوئی پرائیویٹ کمپنی تیار نہیں ہوئی۔ آخر کار سال 2015 میں خود اکھلیش حکومت نے ہوائی اڈے کی تعمیر کا فیصلہ کیا اور 200 کروڑ روپے کی رقم جاری کی۔ اس کے بعد ایئرپورٹ کی تعمیر شروع ہوئی۔

الزام تراشی

ریاست کی بی جے پی حکومت نے بھی ہوائی اڈے کے کام کو آگے بڑھایا لیکن اس کی تعمیر بہت سست رفتاری سے جاری رہی۔ کشی نگر کے سابق ایم ایل اے اور اکھلیش حکومت میں وزیر برہما شنکر ترپاٹھی نے کئی بار الزام لگایا کہ یوگی حکومت کشی نگر ہوائی اڈے کی تعمیر میں رکاوٹ ڈال رہی ہے اور تعمیر کے لیے ضروری فنڈ جاری کرنے میں تاخیر کر رہی ہے۔

اسی دوران جون 2019 میں گورکھپور میں ایک نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کے اعلان کے بعد کشی نگر ہوائی اڈے کو لے کر ایک تنازعہ شروع ہو گیا۔

ایس پی، کانگریس نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کشی نگر ہوائی اڈے کی تعمیر نہیں چاہتے، اس لیے وہ کشی نگر ہوائی اڈہ شروع کرنے کے بجائے گورکھپور میں ہوائی اڈے کی تعمیر میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ایس پی لیڈر اور سابق وزیر برہما شنکر ترپاٹھی نے اس سلسلے میں کشی نگر سے پڈرونا تک پیدل مارچ کیا، وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر اور اس وقت کے تمکوہیراج ایم ایل اے اجئے کمار للو نے بھی تحریک جاری رکھی۔

اس کی وجہ سے ریاستی اور مرکزی حکومتیں دباؤ میں آ گئیں۔ 4 اکتوبر 2019 کو ریاستی حکومت نے ایم او یو کے مطابق، ہوائی اڈے کے تمام اثاثوں کو منتقل کر دیا اور ہوائی اڈے کے مزید ترقیاتی کام اور آپریشن کو ائیرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کے حوالے کر دیا۔

اس کے بعد مرکزی کابینہ نے 25 جون 2020 کو کشی نگر ہوائی اڈے کو بین الاقوامی ہوائی اڈے کا درجہ دے دیا۔ اس کے بعد ہوائی اڈے کی تعمیر میں تیزی آئی۔

کشی نگر ہوائی اڈے کو بین الاقوامی ہوائی اڈے کا درجہ دیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کی ترقی کی راہ ہموار کرنے سے اتر پردیش میں امکانات کے نئے دروازے کھلیں گے۔ جیور میں نوئیڈا بین الاقوامی ہوائی اڈہ این سی آر کے علاقے سمیت مغربی اتر پردیش کو اور کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈہ ریاست کے پوروانچل علاقے کو بہتر ہوائی رابطہ فراہم کرے گا۔ ہوائی اڈے کے شروع  ہونے پر تھائی لینڈ، جاپان، ویتنام، میانمار، سری لنکا، تائیوان سمیت دنیا کے کئی ممالک کے بدھ مت کے پیروکار اور دیگر سیاح کو ریاست میں واقع بدھ مت کے مقامات کی سیر کرنے میں آسانی ہوگی ، سیاحت سے متعلق سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

مارچ 2021 میں حکومت نے کہا کہ کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈہ ٹرمینل بلڈنگ کا کام مکمل ہوتے ہی ٹیک آف کے لیے پوری طرح سے تیار ہو جائے گا۔

انتخابی لہر میں ہوا افتتاح

جب یوپی انتخابات قریب آئے تو ریاست میں افتتاح اور سنگ بنیاد ہونے لگے۔ اسی سلسلے میں 20 اکتوبر 2021 کو وزیر اعظم نے کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا۔

تاہم، اس وقت ہوائی اڈے کو این ایچ 28- سے جوڑنے سمیت کئی تکنیکی کام نامکمل تھے۔ اس میں سب سے اہم آئی ایل ایس (انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم) اور ڈی وی او آر (ڈاپلر ویری ہائی فریکونسی اومنی رینج) ہیں۔

ڈی وی او آر گراؤنڈ بیسڈ ریڈیو نیوی گیشن امداد ہے جو محفوظ اور مؤثر ہوائی ٹریفک کے انتظام میں مدد کرتی ہے۔ یہ پائلٹوں کو درست طریقے سے نیویگیٹ کرنے میں مدد کرتا ہے۔آئی ایل ایس انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم ایک درست ریڈیو نیویگیشن سسٹم ہے جو رات کے وقت یا خراب موسم میں ہوائی جہاز کو رن وے تک پہنچنے کی اجازت دینے کے لیے مختصر دوری کی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

دونوں تکنیکی صلاحیتیں کسی بھی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے بہت اہم ہیں کیونکہ یہ ٹکنالوجی ہوائی جہازوں کو دھند، بارش، اندھیری رات اور خراب موسم میں رن وے پر اترنے اور ٹیک آف کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ ملکی اور غیر ملکی ایئر لائن اس ٹکنالوجی کے والے ہوائی اڈوں پر پرواز کرنے میں دلچسپی ظاہر کرتی ہیں۔

ڈی وی او آر کی غیر موجودگی کی وجہ سے کشی نگر ہوائی اڈے کو پروازوں کے لیے گورکھپور اے ٹی سی کا سہارا لینا پڑتا تھا۔

ہوائی اڈے کے افتتاح کے موقع پر جب مرکزی شہری ہوابازی کے سکریٹری راجیو بنسل سے آئی ایل ایس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ پرواز کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آئی ایل ایس سے بھی اعلیٰ ٹکنالوجی آگئی ہے۔

ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا نے مارچ 2023 میں ہوائی اڈے پر آئی ایل ایس اور ڈی وی او آر کی تنصیب کے لیے ایک ٹینڈر جاری کیا تھا۔ ٹینڈر اپریل کے پہلے ہفتے میں کھولے گئے تھے۔ منتخب کمپنی کو کام مکمل کرنے کے لیے چار ماہ کا وقت دیا گیا تھا لیکن ابھی تک کام مکمل نہیں ہوا ہے۔

ظاہر ہے کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح یوپی انتخابات کے وقت مکمل تکنیکی صلاحیت سے لیس کیے بغیر کیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ افتتاح کے 28 ماہ بعد بھی یہ ایئرپورٹ گھریلو اور غیر ملکی پروازوں کے لیے ترس رہا ہے۔

حکومتی دعووں کا سلسلہ تھما نہیں ہے

فی الحال کشی نگر کے ایم پی وجئے کمار دوبے دعویٰ کر رہے ہیں کہ آئی ایل ایس کا کام اپریل تک مکمل ہو جائے گا۔

جب اس بارے میں کشی نگر ایرپورٹ کے ڈائریکٹر آر پی لنکا سے رابطہ کیا گیا تو ان کے دفتر نے بتایا کہ وہ چھٹی پر ہیں۔ فون کا جواب دینے والے افسر نریندر رے نے کہا کہ ڈی وی او آر کا کام چل رہا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا تکنیکی وجوہات کی بنا پر یہاں گھریلو اور غیر ملکی پروازیں نہیں چلائی جا رہی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں بتا سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ کولکاتہ کے لیے چند دنوں کی پروازیں ہوئی تھیں۔ ایئرپورٹ کے افتتاح کے بعد سے کوئی غیر ملکی پرواز نہیں ہوئی۔ اسپائس جیٹ کی پرواز دہلی کے لیے چل رہی تھی جو فی الحال بند ہے۔

ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کے دستاویزوں کے مطابق سال 2021-22 میں 210 گھریلو پروازیں ہوئین جن کے ذریعے 10898 مسافروں نے سفر کیا۔ سال 2022-23 میں 304 پروازیں اور 2023-24 میں 242 پروازیں ہوئیں جن میں بالترتیب 21353 اور 17442 مسافروں نے سفر کیا۔ یہ اعداد و شمار ایک ‘بین الاقوامی’ ہوائی اڈے کے لیے انتہائی افسوسناک ہیں اور یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ ہوائی اڈہ برائے نام ہے۔

(منوج سنگھ گورکھپور نیوز لائن ویب سائٹ کے ایڈیٹر ہیں۔)