خبریں

ہندوستانی فضائیہ نے جام نگر میں امبانی فیملی کی تقریب میں ہوائی ٹریفک کو سنبھالا تھا: رپورٹ

گزشتہ ماہ ایک مارچ سے تین مارچ تک گجرات کے جام نگر میں صنعتکار مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی شادی سے متعلق ایک تقریب منعقد ہوئی تھی، جس کے لیے جام نگر کے ڈیفنس ایئرپورٹ کو پانچ دنوں کے لیے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا عارضی درجہ دیا گیا تھا۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عرصے میں تقریباً 600 پروازوں کی  آمد ورفت ہوئی تھی اور ان کی ذمہ داری ہندوستانی فضائیہ نے سنبھالی تھی۔

مارچ میں منعقدہ تقریب میں مکیش امبانی فیملی اور جام نگر ہوائی اڈہ ۔ (تصویر بہ شکریہ: ریلائنس گروپ/ایکس)

مارچ میں منعقدہ تقریب میں مکیش امبانی فیملی اور جام نگر ہوائی اڈہ ۔ (تصویر بہ شکریہ: ریلائنس گروپ/ایکس)

نئی دہلی: صنعتکار مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی رادھیکا مرچنٹ کے ساتھ شادی سے متعلق سہ روزہ تقریب (1 تا 3 مارچ) کے لیے ہندوستان اور بیرون ملک سے کئی مشہور شخصیات آئی تھیں، یہ تقریب مارچ کے اوائل میں گجرات کے جام نگر میں منعقد ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے اس مقام پر فضائی ٹریفک میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اب دی ہندو نے ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پانچ دنوں میں تقریباً 600 پروازوں کی آمد ورفت ہوئی تھی اور ان تمام پروازوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ہندوستانی فضائیہ نے سنبھالی تھی۔

اس سے پہلے اسی اخبار نے گزشتہ ماہ خبر دی تھی کہ 26 فروری سے 6 مارچ تک جام نگر ہوائی اڈے کو بین الاقوامی ہوائی اڈے کا عارضی درجہ دیا گیا تھا کیونکہ امبانی فیملی کے مہمانوں کی فہرست میں کئی غیر ملکی ہائی پروفائل لوگ بھی شامل تھے۔ چونکہ جام نگر ہوائی اڈہ ایک دفاعی ہوائی اڈہ ہے اور پاکستان کی سرحد کے قریب بھی ہے، اس لیے اپوزیشن پارٹی کانگریس نے نجی تقریب کے لیے اس طرح کی اجازت پر سوال ابھی ٹھائے تھے ۔

اب اخبار نے ایک ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ریلائنس گروپ کی جانب سے سکریٹری دفاع کو لکھے گئے ایک خط میں 23 فروری 2024 سے 4 مارچ تک فضائی حدود کے 24×7 آپریشن کے لیے ہندوستانی فضائیہ کی مدد مانگی گئی تھی۔ دفاعی سکریٹری نے اس بارے میں فضائیہ کے سربراہ سے بات کی، جس کے بعد جام نگر ہوائی اڈہ 24 گھنٹے فعال ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق، ابتدائی طور پر صرف 30 سے 40 پروازوں کی بات کی گئی تھی، لیکن حقیقت میں پانچ دنوں میں 600 سے زائد پروازوں کی آمدورفت ہوئی۔

اس ذرائع نے ‘دی ہندو’ کو بتایا، ‘یہاں دستیاب محدود سہولیات کے پیش نظر ایک تفصیلی منصوبہ بنایا گیا، اور اضافی عملے کی تعیناتی کے بعد انفراسٹرکچر تیار کیا گیا۔ جام نگر نے اس طرح کی ہوائی ٹریفک کا مشاہدہ پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔ پروازوں کی تعداد اور ہائی پروفائل مہمانوں کی تعداد کے پیش نظر اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ سب کچھ ڈھنگ سے چلتا رہے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ یہ ایک بڑی مشق تھی۔

جام نگر ایک ڈوئل یوزرہوائی اڈہ ہے جہاں ہندوستانی فضائیہ، ائیرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کے ساتھ مل کر سول پروازوں کی نقل و حرکت کے لیے ہوائی ٹریفک کا انتظام سنبھالتی ہے۔

ایک اور ذرائع نے بتایا کہ ہندوستانی فضائیہ کے اہلکاروں نے اس تقریب کے لیے آنے والے بڑے طیاروں کے لیے ٹیکسی ٹریک بنایا اور رن وے تیار کیا۔ فضائیہ نے دس پٹ اسٹاپ بنائے، تاکہ 10 طیارے متوازی ٹیکسی پٹریوں پر اتر سکیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جب ریلائنس کی طرف سے فراہم کردہ عملہ کم پڑ گیا تو ہندوستانی فضائیہ نے اپنے اہلکاروں کو تعینات کیا۔

اس کے علاوہ، ممبئی ہوائی اڈے کو تمام غیر شیڈول پروازوں کے لیے چار گھنٹے کے لیے بند کر دیا گیا، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی اور اسی لیے ہندوستانی فضائیہ کو اپنا تکنیکی سیکٹر کھولنا پڑا۔ چونکہ ان پروازوں کو امبانی فیملی کے مہمانوں کے علاوہ ممبئی واپس جانا تھا، اس لیے اے ٹی سی کو بھی ممبئی کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑا۔