خبریں

دہلی: پارلیامنٹ میں پانی ٹپکنے پر اپوزیشن نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا، کہا – باہر پیپر لیک، اندر پانی

نو سو اکہتر (971) کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی پارلیامنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد 10 دسمبر 2020 کو رکھا گیاتھا اور 28 مئی 2023 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ بدھ کو دہلی میں ہوئی شدید بارش کے درمیان نئے کمپلیکس کی ایک لابی میں پانی گرنے کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔

پارلیامنٹ ہاؤس۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا ایکس اسکرین گریب)

پارلیامنٹ ہاؤس۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا ایکس اسکرین گریب)

نئی دہلی: مانسون کی پہلی بارش میں دارالحکومت دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹرمینل1 کی چھت گر گئی تھی ۔ تاہم، اس وقت کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ مانسون  کے آگے بڑھتے ہی971 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی پارلیامنٹ کی نئی عمارت کی چھت بھی ٹپکنے لگے گی۔

بزنس اسٹینڈرڈ کی خبر کے مطابق ، بدھ (31 جولائی) کو دہلی میں ہوئی شدید بارش کے درمیان نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا۔ نئی عمارت کی چھت سے پانی ٹپکنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔ اپوزیشن نے اس کو لے کر نریندر مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا ہے۔

اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے دوبارہ پرانی پارلیامنٹ کی طرف چلنے کی بات کہی۔ انہوں نے نئی عمارت کی تعمیر میں گڑبڑیوں  کی طرف بھی اشارہ کیا۔

اکھلیش یادو نے ایکس پر لکھا، ‘ اس نئی پارلیامنٹ سے اچھی تو وہ پرانی پارلیامنٹ تھی، جہاں پرانے ممبران پارلیامنٹ بھی آکر مل سکتے تھے۔ کیوں نہ پھر سےپرانی پارلیامنٹ چلیں، کم از کم تب  تک کے لیے ، جب تک  اربوں روپے سے بنی پارلیامنٹ میں  پانی ٹپکنے  کا پروگرام چل رہا ہے۔ لو گ پوچھ رہے ہیں کہ کیا بی جے پی حکومت میں بنی  ہر نئی چھت سے پانی کا ٹپکنا،  ان کے سوچے سمجھے ڈیزائن کا حصہ ہے یا پھر…‘

معلوم ہو کہ پارلیامنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد 10 دسمبر 2020 کو رکھا گیا تھا اور اس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے 28 مئی 2023 کو کیا تھا۔ اس عمارت کو پہلی بار 19 ستمبر 2023 کو پارلیامنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران خواتین کے ریزرویشن بل کی منظوری کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

کانگریس نے بھی نئی پارلیامنٹ کی چھت سے پانی ٹپکنے کے حوالے سے  مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔ کانگریس ایم پی منیکم ٹیگور نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، ‘باہر پیپر  لیک، اندر پانی لیک’۔ ٹیگور نے اس معاملے میں ایک خصوصی کمیٹی سے تحقیقات کرانے کی بات بھی کہی۔

ٹیگور نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ تعمیراتی کام  مکمل ہونے کے ایک سال بعد ہی  نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی لابی سے پانی ٹپکتا نظر آرہا ہے۔ اس مسئلہ کو سنگین مانتے  ہوئے وہ لوک سبھا میں تحریک التوا لے کر آرہے ہیں۔

وہیں، ہی عام آدمی پارٹی کے آفیشل ایکس  ہینڈل سے بھی ایک ٹوئٹ کیا گیا، جس میں لکھا گیا، ‘1200 کروڑ روپے سے بننے والی پارلیامنٹ کو اب صرف 120 روپے کی بالٹی کا ہی سہارا ہے۔ ‘

ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا نے بھی اس معاملے میں مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔ مہوا نے کہا کہ یہ حکومت واٹر لیکیج سرکار ہے۔ یہ پارلیامنٹ ہاؤس نہیں بلکہ نریندر مودی کی انانیت  ہے۔ ہم پہلے دن سے ہی کہہ رہے ہیں کہ یہ جلد بازی میں بنایا گیا ہے۔ اس ملک کے لوگوں نے انہیں سبق دیا ہے، اب قدرت بھی انہیں کچھ دکھانا چاہتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے رکن پارلیامنٹ کی طرف سے لوک سبھا میں اس سلسلے میں بحث کو لے کر نوٹس بھی دیا گیا تھا، جسے اسپیکر اوم برلا نے مسترد کر دیا۔

اس معاملے کے حوالے سے راجیہ سبھا سکریٹریٹ کا جواب بھی سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گرین پارلیامنٹ کے تصور کے تحت قدرتی روشنی کے لیے لابی سمیت عمارت کے کئی حصوں میں شیشے کے گنبد لگائے گئے ہیں،  بدھ کو شدید بارش کے دوران لابی کے اوپر گنبد کو جوڑنے کے لیے استعمال ہونے والاایڈہیسو تھوڑا سا ہٹ گیا تھا، جس کی وجہ سے پانی کا معمولی رساؤہوگیا۔ تاہم، بعد میں اسے ٹھیک کر لیا گیا۔