کانگریس نے مودی حکومت پر یو اے پی اے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے طلبہ، صحافیوں اور کارکنوں کی گرفتاریوں پرتشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، اقتدار میں رہتے ہوئے کانگریس نے ہی اس قانون کی بنیاد رکھی تھی اور اس میں سخت دفعات شامل کیےتھے۔
انڈین ریلوے کے ٹکٹوں پر ‘آپریشن سیندور’ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کو لے کر سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے انتخابی فائدے کے لیے فوجی کارروائیوں کو موقع کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق، اگست 2019 تک ترکیہ میں 52000 مضبوط وقف، 5268 نئے وقف، 256 مُلحق وقف، اور 167 اقلیتی وقف رجسٹرڈ تھے۔یہودیوں اور عیسائیوں کے بھی اس ملک میں اپنے وقف ہیں، جن کا وہ اپنی مرضی سے دیکھ بھال کرتے ہیں۔
ایسی حکومت، جس کے پاس ایک بھی مسلم رکن پارلیامنٹ نہیں، مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے راگ الاپتی ہے، جبکہ اس کا سیاسی ڈھانچہ نفرت انگیز تقاریر، حاشیے پر ڈالنے والی پالیسیوں اورمسلمانوں کو قانونی جال میں جکڑنے کی مہم چلا رہا ہے۔
وقف ترمیمی بل کو پارلیامنٹ کی منظوری مل گئی ہے، لیکن اپوزیشن جماعتوں اور مسلم کمیونٹی کے نمائندوں کے سوال اب بھی باقی ہیں۔ اس بل پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس اور سینئر صحافی عمر راشد کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
راجیہ سبھا نے وقف ترمیمی بل 2025 کو بحث کے بعد منظور کر لیا، اپوزیشن نے اسے مسلم مخالف اور اقلیتوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا۔ بی جے پی نے اسے شفافیت میں اضافہ کرنے والا بتایا۔ ڈی ایم کے نے بل کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزی وزیر کرن رجیجو نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں وقف بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل وقف بورڈ کو مضبوط بنانے کے ساتھ خواتین، بچوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ارادےسے بنایا گیا ہے۔ بدھ کی رات دیر گئے لوک سبھا میں بل کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے تھے۔
وقف بل پر طویل بحث کے بعد آدھی رات کے بعد ایوان میں ووٹنگ کروائی گئی، جہاں اس کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے۔ ایوان میں بحث کے دوران متحدہ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیا۔
این ڈی اے حکومت میں اتحادی چندربابو نائیڈو نے وقف (ترمیمی) بل 2024 کو پیش کرنے کے اقدام کی وسیع تنقید کے درمیان وجئے واڑہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے منعقد افطار میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈی پی حکومت نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے اورآگے بھی کرتی رہے گی۔
اردوان نے اپنے سیاسی حریف اور استنبول کے میئر اکرم امام اولو کو گرفتار کر کے اندرونِ ملک اپنی مقبولیت کو ایک نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ بظاہر یہ قدم ان کے اقتدار کے لیے فوری خطرہ نہیں، مگر عام ترک شہری کے لیے یہ ‘حد سے تجاوز’ کا اشارہ بن چکا ہے۔ ان کی گرفتاری نے گزشتہ دس برسوں میں حکومت مخالف سب سے بڑے مظاہروں کو جنم دیا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اب تک امام اولو کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تقریباً ایک ہزار مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
وقف بل کے خلاف دہلی میں ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے احتجاجی مظاہرہ میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، کانگریس ایم پی گورو گگوئی اور ٹی ایم سی کی مہوا موئترا سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے شرکت کی۔ اویسی نے کہا کہ بل کا مقصد مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور مدارس کو چھیننا ہے۔
اپوزیشن کے تمام 11 ارکان نے وقف (ترمیمی) بل پر اپنے اختلاف کا اظہار کیا اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اس سے نئے تنازعات کھلیں گے اور وقف کی جائیدادیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اپوزیشن ارکان نے جے پی سی کے کام کاج کے طریقے میں خامیوں کی بھی نشاندہی کی۔
وقف (ترمیمی) بل، 2024 کی جانچ کر رہی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی نے اپوزیشن کی تجویز کردہ 44 ترامیم کو مسترد کر دیا ہے اور این ڈی اے خیمہ کی 14 تجاویز کو منظور کر لیا ہے۔ جے پی سی میں دونوں ایوانوں سے 31 ارکان ہیں، جن میں این ڈی اے کے 16 (بی جے پی سے 12)، اپوزیشن جماعتوں کے 13، وائی ایس آر کانگریس سے ایک اور ایک نامزد رکن ہیں۔
وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بنی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ کئی ریاستی حکومتوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز نے ابھی تک کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے، اس لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کو سرمائی اجلاس میں ہی اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی۔
سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی کی سفارش پر مرکزی کابینہ نے ‘ون نیشن، ون الیکشن’ کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔ تاہم، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی بعض اہم سفارشات میں خامیاں ہیں۔
’ون نیشن، ون الیکشن‘ کی تجویز میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل عمل اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔
وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس حکومت کا مسلم دشمن چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہو گیا ہے۔
جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس سے متعلق معاملات میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو مستقل ضمانت دے دی۔ سسودیا کو فروری 2023 میں سی بی آئی کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد ای ڈی نے بھی گرفتار کیا تھا۔
نو سو اکہتر (971) کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی پارلیامنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد 10 دسمبر 2020 کو رکھا گیاتھا اور 28 مئی 2023 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ بدھ کو دہلی میں ہوئی شدید بارش کے درمیان نئے کمپلیکس کی ایک لابی میں پانی گرنے کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔
اٹل بہاری واجپائی کی وزارت عظمیٰ میں طاقتور اپوزیشن کی جانب سے ان پر اور ان کی حکومت کے خلاف کیےجانے والے سفاک حملوں کی دھارکند کرنے کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے واجپائی پر اپنی طرف سے منصوبہ بند اور اسپانسر حملے کیے تھے۔ آج نریندر مودی کے سامنے بھی مضبوط اپوزیشن ہے، اور سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت اسی تجربے کا اعادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت انتخابات کے آغاز کے اعلان سے پہلے سرکاری اخراجات پر بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلا چکی ہے۔ اس طرح وہ اس ریس میں پہلے ہی دوڑنا شروع کر چکی تھی جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس کے آغاز کے اعلان کا انتظار کر رہی تھیں۔
سال 2014 سے مرکزی ایجنسیوں کی جانچ کے دائرے میں آنے والے مختلف پارٹیوں کے 25 لیڈران بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ ان میں سے 23 کو ان معاملوں میں راحت مل چکی ہے، جن میں وہ تحقیقات کا سامنا کر رہے تھے۔ جبکہ تین کے خلاف درج مقدمات پوری طرح سے بند کر دیے گئے ہیں اور دیگر 20 معاملے میں جانچ رکی ہوئی ہےیا اس وقت ٹھنڈے بستے میں ہے۔
راجستھان کے ناگور سے بی جے پی امیدوار جیوتی مردھا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے مفاد میں بہت سے سخت فیصلے لینے پڑتے ہیں۔ ان کے لیے آئین میں تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کے لیے دونوں ایوانوں میں بھاری اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بی جے پی بابا صاحب کے دیےآئین کو ختم کرکے عوام سے ان کا حق چھین لینا چاہتی ہے۔
ان انتخابات کے نتائج نے ترکیہ کے مستقبل کی ممکنہ سمت کی ایک جھلک پیش کی ہے۔ یہ انتخابات اقتصادی پالیسی میں تبدیلی اور عالمی سطح پر ترکیہ کے ایک نئے کردار کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کا بیانیہ صرف قیادت میں تبدیلی سے متعلق نہیں ہے۔ یہ ملک کے سیاسی اور سماجی تانے بانے میں ایک گہری تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ معاملہ ‘وکست بھارت سمپرک’ اکاؤنٹ سے وہاٹس ایپ پر لاکھوں ہندوستانیوں کو وزیر اعظم مودی کے خط پرمشتمل بلک پیغامات بھیجے جانے کا ہے۔ وکست بھارت سمپرک اکاؤنٹ میں رجسٹرڈ دفتر الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت درج ہے، جس کو الیکشن کمیشن نے فوراً اس پیغام کو روکنے کو کہا ہے۔
ملک اور بیرون ملک لوگوں کو وہاٹس ایپ پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک خط کے ساتھ متعدد سرکاری اسکیموں سے متعلق پیغامات موصول ہوئے ہیں اور اس میں عوام سے ان کی آراء اور تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ کانگریس نے اس سلسلے میں مرکز کی تنقید کی اور کہا کہ یہ پیغامات ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں۔ وہیں، ٹی ایم سی نے پی ایم مودی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔
ویڈیو: اتوار کو پٹنہ کے گاندھی میدان میں ‘انڈیا’ اتحاد کے رہنماؤں کی موجودگی میں تیجسوی یادو نے مہاریلی میں نتیش کمار اور بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ریلی کے اثرات کے حوالے سے اجئے کمار کی بہار کے صحافیوں سے بات چیت۔
ویڈیو: عام آدمی پارٹی کا الزام ہے کہ اگر وہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ ٹھیک اسی وقت کانگریس کے بینک کھاتوں کو فریز کرنے کی خبر بھی آئی ہے۔ کیا یہ متحدہ اپوزیشن محاذ سے بی جے پی کے ڈرکی علامت ہے؟ دی وائر کے پولیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کانظریہ۔
ویڈیو: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو بدھ کے روز ای ڈی نے زمین گھوٹالے سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کے رجحان کے بارے میں بات کر رہے ہیں دی وائر کے پولیٹیکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد۔
ایودھیا میں رام مندر کے بننے سے خوش طبقہ بھی پران-پرتشٹھا کی تقریب کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اس پر سوال اٹھا رہا ہے۔
ممکری کے واقعے پر اپنی جاٹ پہچان کا حوالہ دینے والے نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ جاٹ برادری کی دو حالیہ تحریکوں – زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج اور پہلوانوں کے مظاہرہ کے دوران خاموش تماشائی تھے۔
پارلیامنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کے معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بیان دینے کا مطالبہ کرنے کی وجہ سے 14 دسمبر سے اب تک معطل کیے گئے حزب اختلاف کے ممبران پارلیامنٹ کی کل تعداد 141 ہو گئی ہے۔ ایوان زیریں میں اپوزیشن جماعتوں کے صرف 47 ارکان رہ گئے ہیں۔
ویڈیو: حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کو ملی شکست اور اگلے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپوزیشن کے ‘انڈیا الائنس’ کی حکمت عملی پر کانگریس لیڈر دگوجئے سنگھ اور دی وائر کے شریک بانی ایم کے وینو سے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔
حیدرآباد میں ایک تقریب میں شامل ہوئیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے گلوبل ہنگر انڈیکس کے حوالے سے کہا کہ اس کے لیے 140 کروڑ کے ملک کے 3 ہزار لوگوں کو فون کر کے پوچھا جاتا ہےکہ کیا وہ بھوکے ہیں؟ گزشتہ دنوں جاری اس سال کے انڈیکس میں ہندوستان 125 ممالک کی فہرست میں111 ویں نمبر پر آیا ہے۔
ویڈیو: یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملے میں پوچھ گچھ کے بعد دہلی پولیس نے نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کے مدیر پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ہیڈ امت چکرورتی کو 3 اکتوبر کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے پر سوراج انڈیا پارٹی کے لیڈر یوگیندر یادو سے بات چیت۔
اکتوبر کے شروعاتی چند دنوں میں ہی ملک کی مختلف ریاستوں میں مرکزی ایجنسیوں کے منظم ‘چھاپے’، ‘قانونی کارروائیاں’، نئے درج کیے گئے مقدمات اور ان آوازوں پر قدغن لگانے کی کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا، جو اس حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں یا اس کی تنقید کرتے ہیں۔
اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن عام انتخابات جب بھی ہوں، ‘انڈیا’ اتحاد کو اس مشکل امتحان کے لیے تیار رہنا ہوگا۔