وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بنی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ کئی ریاستی حکومتوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز نے ابھی تک کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے، اس لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کو سرمائی اجلاس میں ہی اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی۔
سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی کی سفارش پر مرکزی کابینہ نے ‘ون نیشن، ون الیکشن’ کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔ تاہم، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی بعض اہم سفارشات میں خامیاں ہیں۔
’ون نیشن، ون الیکشن‘ کی تجویز میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل عمل اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔
وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس حکومت کا مسلم دشمن چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہو گیا ہے۔
جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس سے متعلق معاملات میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو مستقل ضمانت دے دی۔ سسودیا کو فروری 2023 میں سی بی آئی کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد ای ڈی نے بھی گرفتار کیا تھا۔
نو سو اکہتر (971) کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی پارلیامنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد 10 دسمبر 2020 کو رکھا گیاتھا اور 28 مئی 2023 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ بدھ کو دہلی میں ہوئی شدید بارش کے درمیان نئے کمپلیکس کی ایک لابی میں پانی گرنے کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔
اٹل بہاری واجپائی کی وزارت عظمیٰ میں طاقتور اپوزیشن کی جانب سے ان پر اور ان کی حکومت کے خلاف کیےجانے والے سفاک حملوں کی دھارکند کرنے کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے واجپائی پر اپنی طرف سے منصوبہ بند اور اسپانسر حملے کیے تھے۔ آج نریندر مودی کے سامنے بھی مضبوط اپوزیشن ہے، اور سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت اسی تجربے کا اعادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت انتخابات کے آغاز کے اعلان سے پہلے سرکاری اخراجات پر بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلا چکی ہے۔ اس طرح وہ اس ریس میں پہلے ہی دوڑنا شروع کر چکی تھی جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس کے آغاز کے اعلان کا انتظار کر رہی تھیں۔
سال 2014 سے مرکزی ایجنسیوں کی جانچ کے دائرے میں آنے والے مختلف پارٹیوں کے 25 لیڈران بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ ان میں سے 23 کو ان معاملوں میں راحت مل چکی ہے، جن میں وہ تحقیقات کا سامنا کر رہے تھے۔ جبکہ تین کے خلاف درج مقدمات پوری طرح سے بند کر دیے گئے ہیں اور دیگر 20 معاملے میں جانچ رکی ہوئی ہےیا اس وقت ٹھنڈے بستے میں ہے۔
راجستھان کے ناگور سے بی جے پی امیدوار جیوتی مردھا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے مفاد میں بہت سے سخت فیصلے لینے پڑتے ہیں۔ ان کے لیے آئین میں تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کے لیے دونوں ایوانوں میں بھاری اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بی جے پی بابا صاحب کے دیےآئین کو ختم کرکے عوام سے ان کا حق چھین لینا چاہتی ہے۔
ان انتخابات کے نتائج نے ترکیہ کے مستقبل کی ممکنہ سمت کی ایک جھلک پیش کی ہے۔ یہ انتخابات اقتصادی پالیسی میں تبدیلی اور عالمی سطح پر ترکیہ کے ایک نئے کردار کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کا بیانیہ صرف قیادت میں تبدیلی سے متعلق نہیں ہے۔ یہ ملک کے سیاسی اور سماجی تانے بانے میں ایک گہری تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ معاملہ ‘وکست بھارت سمپرک’ اکاؤنٹ سے وہاٹس ایپ پر لاکھوں ہندوستانیوں کو وزیر اعظم مودی کے خط پرمشتمل بلک پیغامات بھیجے جانے کا ہے۔ وکست بھارت سمپرک اکاؤنٹ میں رجسٹرڈ دفتر الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت درج ہے، جس کو الیکشن کمیشن نے فوراً اس پیغام کو روکنے کو کہا ہے۔
ملک اور بیرون ملک لوگوں کو وہاٹس ایپ پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک خط کے ساتھ متعدد سرکاری اسکیموں سے متعلق پیغامات موصول ہوئے ہیں اور اس میں عوام سے ان کی آراء اور تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ کانگریس نے اس سلسلے میں مرکز کی تنقید کی اور کہا کہ یہ پیغامات ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں۔ وہیں، ٹی ایم سی نے پی ایم مودی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔
ویڈیو: اتوار کو پٹنہ کے گاندھی میدان میں ‘انڈیا’ اتحاد کے رہنماؤں کی موجودگی میں تیجسوی یادو نے مہاریلی میں نتیش کمار اور بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ریلی کے اثرات کے حوالے سے اجئے کمار کی بہار کے صحافیوں سے بات چیت۔
ویڈیو: عام آدمی پارٹی کا الزام ہے کہ اگر وہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ ٹھیک اسی وقت کانگریس کے بینک کھاتوں کو فریز کرنے کی خبر بھی آئی ہے۔ کیا یہ متحدہ اپوزیشن محاذ سے بی جے پی کے ڈرکی علامت ہے؟ دی وائر کے پولیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کانظریہ۔
ویڈیو: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو بدھ کے روز ای ڈی نے زمین گھوٹالے سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کے رجحان کے بارے میں بات کر رہے ہیں دی وائر کے پولیٹیکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد۔
ایودھیا میں رام مندر کے بننے سے خوش طبقہ بھی پران-پرتشٹھا کی تقریب کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اس پر سوال اٹھا رہا ہے۔
ممکری کے واقعے پر اپنی جاٹ پہچان کا حوالہ دینے والے نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ جاٹ برادری کی دو حالیہ تحریکوں – زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج اور پہلوانوں کے مظاہرہ کے دوران خاموش تماشائی تھے۔
پارلیامنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کے معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بیان دینے کا مطالبہ کرنے کی وجہ سے 14 دسمبر سے اب تک معطل کیے گئے حزب اختلاف کے ممبران پارلیامنٹ کی کل تعداد 141 ہو گئی ہے۔ ایوان زیریں میں اپوزیشن جماعتوں کے صرف 47 ارکان رہ گئے ہیں۔
ویڈیو: حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کو ملی شکست اور اگلے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپوزیشن کے ‘انڈیا الائنس’ کی حکمت عملی پر کانگریس لیڈر دگوجئے سنگھ اور دی وائر کے شریک بانی ایم کے وینو سے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔
حیدرآباد میں ایک تقریب میں شامل ہوئیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے گلوبل ہنگر انڈیکس کے حوالے سے کہا کہ اس کے لیے 140 کروڑ کے ملک کے 3 ہزار لوگوں کو فون کر کے پوچھا جاتا ہےکہ کیا وہ بھوکے ہیں؟ گزشتہ دنوں جاری اس سال کے انڈیکس میں ہندوستان 125 ممالک کی فہرست میں111 ویں نمبر پر آیا ہے۔
ویڈیو: یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملے میں پوچھ گچھ کے بعد دہلی پولیس نے نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کے مدیر پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ہیڈ امت چکرورتی کو 3 اکتوبر کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے پر سوراج انڈیا پارٹی کے لیڈر یوگیندر یادو سے بات چیت۔
اکتوبر کے شروعاتی چند دنوں میں ہی ملک کی مختلف ریاستوں میں مرکزی ایجنسیوں کے منظم ‘چھاپے’، ‘قانونی کارروائیاں’، نئے درج کیے گئے مقدمات اور ان آوازوں پر قدغن لگانے کی کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا، جو اس حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں یا اس کی تنقید کرتے ہیں۔
اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن عام انتخابات جب بھی ہوں، ‘انڈیا’ اتحاد کو اس مشکل امتحان کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
گزشتہ جمعہ کو اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کا تیسرا اجلاس ممبئی میں منعقد کیا گیا۔ دو روزہ اجلاس میں 14 رکنی مرکزی کمیٹی، ایک مہم کمیٹی، ایک میڈیاکمیٹی اور ایک سوشل میڈیا ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دوران اتحاد میں شامل رہنماؤں نے مہنگائی اور بدعنوانی کو حوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔
مرکز کے نئے الیکشن کمشنر بل کے بارے میں قانون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا سب سے تشویشناک پہلو الیکشن کمشنرز کے ساتھ ساتھ چیف الیکشن کمشنر کا مرتبہ سپریم کورٹ کے ججوں کے برابر سے کمترکرکے کابینہ سکریٹری کے برابر کرنا ہے، کیونکہ سکریٹری واضح طور پر حکومت کے ماتحت کام کرتے ہیں۔
الیکشن کمشنروں کی تقرری سےمتعلق بل میں کہا گیا ہے کہ کمشنروں کا انتخاب وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک کمیٹی کرے گی، جس میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کی طرف سے نامزد کابینہ وزیر شامل ہوں گے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے انتخابات کی شفافیت متاثر ہوگی۔
ویڈیو: منی پور میں جاری تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامنٹ میں بیان کے مطالبے کو لے کر حکمراں این ڈی اے کو اپوزیشن ‘انڈیا’ اتحاد کے ساتھ تعطل سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس بارے میں کانگریس ترجمان ڈاکٹر گورو ولبھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ جلد ہی 11 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ہم ممبئی میں پھر سے ملاقات کریں گے، جہاں ہم رابطہ کاروں کے ناموں پر چرچہ کریں گے اور ان کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ وہیں، این ڈی اے کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں سیاسی مفادات کے لیے قریب تو آ سکتی ہیں، لیکن ساتھ نہیں آ سکتیں۔
ویڈیو: پچھلے دنوں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ ملک کی ضرورت ہے۔ تاہم، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ این ڈی اے کے کچھ اتحادی بھی اس کے خلاف ہیں۔ اس بارے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر زمین کے بدلے نوکری کے معاملے میں سی بی آئی کی چارج شیٹ کا براہ راست ذکرکیے بغیر بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے کہا کہ زیادہ ناانصافی اور ظلم ٹھیک نہیں ہے ، ظلم کرنے والا ٹھہرا نہیں ہے۔ جس دن آپ (نریندر مودی) اقتدار میں نہیں رہیں گےاس دن آپ کا کیا ہوگا۔
کانگریس سمیت تقریباً 21 اپوزیشن جماعتوں نے پارلیامنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اپوزیشن لیڈروں نے وزیر اعظم مودی کو ‘خود پسند تانا شاہ’ قرار دیتے ہوئے ‘جمہوریت کو بادشاہت کی طرف لے جانے’ کا الزام لگایا ہے۔
ویڈیو: کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کو سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے محض شروعات قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ کس طرح 2024 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لیے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اہم رول ادا کرسکتی ہیں۔ ان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘جب کورٹ کوئی فیصلہ سناتا ہے تو کورٹ پر سوال اٹھایا جاتا ہے…(کیونکہ) کچھ پارٹیوں نے مل کر بھرشٹاچاری بچاؤ ابھیان (بدعنوانی کرنے والے کو بچانے کی مہم)چھیڑا ہوا ہے۔’ تاہم یہ کہتے ہوئے وہ بھول گئے کہ جمہوریت کا کوئی بھی تصور ‘عدالت پر سوالوں’ سے منع نہیں کرتا۔
ویڈیو: کیا نریندر مودی کے امرت کال میں لوگوں کا اپنی بات کہنا ‘زہر’ کی طرح ہے؟ راہل گاندھی لوک سبھا میں کچھ بول نہیں سکتے، جو لندن میں بول آئے ہیں، اس کے لیے بھی معافی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ دریں اثنایوپی میں ایک صحافی کو وزیر سے سوال پوچھنے پر گرفتار کر لیا گیا۔ ان موضوعات پر پروفیسر اپوروانند اور سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ: اردوان نے انتخابات کو قبل از وقت یعنی مئی میں ہی منعقد کرانے کا اعلان کرکے سبھی کو چونکا دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق زلزلہ سے چونکہ ایک بڑی آبادی اور وسیع علاقہ متاثر ہوا ہے، اس لیے باز آباد کاری کے لیے ضروری تھا کہ ایک مستحکم حکومت قائم ہو، تاکہ اس کو سخت فیصلے لینے میں آسانی ہو اوراس کے لیےعوام کا بھر پور منڈیٹ بھی حاصل ہو۔
ویڈیو: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی نے شہر میں عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں منیش سسودیا اور ستیندر جین کے پوسٹر لگائے ہیں، جن میں ان پر لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات کے حوالےسے طنز کیا گیا ہے۔اس سے ٹھیک پہلے، اپوزیشن پارٹیوں– جن میں کانگریس بھی شامل تھی، نے وزیر اعظم کو لکھے خط میں مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کے بارے میں بات کی تھی۔ پارٹی کے اس متضاد رویے پر کانگریس کے رہنماؤں سے بات چیت۔