عالمی خبریں

وزیر داخلہ امت شاہ کے ’دراندازی‘ والے بیان پر بنگلہ دیش کا سخت احتجاج

جھارکھنڈ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے صوبے میں بنگلہ دیش سے آنے والے ‘دراندازوں’ کے بارے میں تبصرہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد کی جانب سے پڑوسی ممالک کے شہریوں پر کیے جانے والے تبصرے باہمی احترام کے جذبے کو کمزور کرتے ہیں۔

امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: بنگلہ دیش نے جھارکھنڈ میں ایک ریلی کے دوران بنگلہ دیشیوں سے متعلق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے سوموار (23 ستمبر) کو جاری کردہ ایک بیان میں امت شاہ کے تبصروں کو افسوسناک بتایا۔

رپورٹ کے مطابق، جھارکھنڈ میں رواں  سال کے اواخر میں انتخابات ہونے ہیں۔ ایسے میں گزشتہ جمعہ (20 ستمبر) کو شاہ گنج میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے ریاست کی ہیمنت سورین حکومت پر تارکین وطن ، جنہیں انہوں نے ‘درانداز’ کہا تھا، کے ذریعے ریاست پر قبضہ دینے کی اجازت دینےکا الزام لگایا تھا ۔

امت شاہ نے کہا تھا، ‘ایک بار جھارکھنڈ کی سرکار بدل دو۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی چن چن کر روہنگیا اور بنگلہ دیشی دراندازوں کو جھارکھنڈ سے باہر بھیجنے کا کام کرے گی۔ یہ ہماری تہذیب کو تباہ کر رہے ہیں۔ وہ ہماری املاک  پر قبضہ  کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا تھا، ‘دراندازی کرنے والے لالو یادو کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل، راہل بابا کی پارٹی کانگریس اور چیف منسٹر ہیمنت سورین کے جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے ووٹ بینک ہیں۔ ووٹ بینک کے ڈر سےوہ  دراندازی کو روکتے نہیں ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کرپٹ جے ایم ایم حکومت کو باہر کا راستہ دکھایا جائے… ہم جھارکھنڈ کو بدلنا چاہتے ہیں۔’

شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر جھارکھنڈ میں دراندازی اسی طرح جاری رہی تو 25-30 سالوں میں یہاں دراندازی کرنے والوں کی اکثریت ہو جائے گی۔

یہ کہتے ہوئے کہ بی جے پی ‘بنگلہ دیشی دراندازوں’ کو الٹا لٹکا کر ان سے نمٹے گی، شاہ نے زور دے کر کہا تھا،’مجھے بتائیں کہ یہ زمین آدی واسیوں کی ہے یا روہنگیا اور بنگلہ دیشی دراندازوں کی ہے؟ جھارکھنڈ کو کوئی نہیں بچا سکتا، نہ جے ایم ایم اور نہ ہی کانگریس۔ اسے صرف وزیر اعظم نریندر مودی ہی بچا سکتے ہیں۔‘

بنگلہ دیش کا اعتراض

امت شاہ کے تبصروں کو بنگلہ دیشی میڈیا نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا۔ اس سلسلے میں بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے سوموارکو ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر پون بادھے کو بھی اپنے دفتر میں طلب کیا تھا۔

بنگلہ دیش کی حکومت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے،’ ڈھاکہ میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو  سوموار (23 ستمبر) کو سونپےگئے ایک احتجاجی خط کے ذریعے وزارت خارجہ اس طرح کے تبصروں کے خلاف اپنے شدید اعتراض، گہرے رنج  اور شدید ناراضگی کا اظہار کرتی ہے۔‘

اس خط میں بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے ہندوستانی حکومت سے سیاسی رہنماؤں کو مشورہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی حکومت اپنے رہنماؤں سے کہے کہ وہ ایسے ‘قابل اعتراض اور ناقابل قبول’ بیانات دینے سے گریز کریں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ‘پڑوسی ممالک کے شہریوں کے بارے میں ذمہ دار عہدوں پر فائز لوگوں کے اس طرح کے تبصرے باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے جذبے کو کمزور کرتے ہیں۔’

غور طلب ہے کہ اس سے قبل بھی ستمبر 2018 میں امت شاہ نے بنگلہ دیشی تارکین وطن کے حوالے سے قابل اعتراض بیان دیا تھا، جب انہوں نے ان تارکین وطن کو ‘دیمک‘ کہا تھا، جس پر بنگلہ دیش میں بھی غصے کا مشاہد ہ کیا گیا تھا۔

اس وقت وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قیادت والی حکومت کے بنگلہ دیشی وزیر اطلاعات نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔ تاہم ، ہندوستان کے ساتھ کوئی احتجاج درج نہیں کیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ نے اپریل 2019 میں دوبارہ غیر قانونی تارکین کے لیے یہی لفظ استعمال کیا تھا۔