خبریں

مسجد میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوتے: کرناٹک ہائی کورٹ

کرناٹک میں گزشتہ سال ستمبر میں دو لوگوں نے مقامی مسجد کے اندر’جئے شری رام’ کا نعرہ لگایا تھا۔ اس سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 295 اے کے تحت اسے اس وقت تک جرم نہیں مانا جاسکتا، جب تک کہ اس سے امن و امان کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔

کرناٹک ہائی کورٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons/Kuskela CC BY 3.0)

کرناٹک ہائی کورٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons/Kuskela CC BY 3.0)

نئی دہلی: کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ مسجد کے اندر ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے سے ‘کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات ‘مجروح نہیں ہوتے۔

بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق، ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ اس سلسلے میں دو افراد کے خلاف فوجداری کارروائی کو خارج کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا تھا۔ ان دونوں کے خلاف مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جن دو لوگوں کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا، وہ گزشتہ سال ستمبر میں ایک رات مقامی مسجد میں داخل ہوئے تھے اور ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگائے تھے۔ اس کے بعد، پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295 اے (مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے، 447 (مجرمانہ طور پرحد پار کرنے) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

ملزمان نے اپنے خلاف الزامات کو خارج کرنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ، جسٹس ایم ناگ پرسنا نے اپنے فیصلے میں کہا، ‘آئی پی سی کی دفعہ 295 اے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کارروائیوں سے متعلق ہے،جس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ اگر کوئی ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتا ہے تو  اس سے کسی طبقے کے مذہبی جذبات کو کیسے ٹھیس پہنچے گی۔ جب شکایت کنندہ خود کہہ رہے ہیں کہ اس علاقے میں ہندو اور مسلمان بھائی چارہ کے ساتھ رہ رہے ہیں تو اس واقعہ کا کسی بھی طرح سے کوئی مطلب نہیں نکالا جا سکتا۔’

ان کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ مسجد ایک عوامی جگہ ہے اس لیے اس میں جرم کا کوئی معاملہ نہیں بنتا۔ یہ بھی کہا گیا کہ ‘جئے شری رام’ کا نعرہ بلند کرنا آئی پی سی کی دفعہ 295اےکے تحت بیان کردہ جرم کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ہے۔

اس سلسلے میں عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے، ‘سپریم کورٹ کا ماننا ہے کہ آئی پی سی کی دفعہ 295اے کے تحت کسی بھی عمل کو اس وقت تک جرم نہیں سمجھا جائے گا جب تک کہ اس سے امن و امان  یا امن عامہ کے لیے کوئی مسئلہ پید ا نہ ہو۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو اسے آئی پی سی کی دفعہ 295اے کے تحت جرم نہیں سمجھا جائے گا۔’

کرناٹک ہائی کورٹ کا ماننا ہے کہ کسی بھی مبینہ جرم کے عناصر کی عدم موجودگی میں درخواست گزاروں کے خلاف مزید کارروائی کی اجازت دینا قانون کے عمل کا غلط استعمال ہوگا۔