امریکی اٹارنی کے آفس نے کہا ہے کہ گوتم اڈانی شخصی طور پر رشوت خوری کی اس سازش میں ملوث تھے، جب ‘شمسی توانائی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی حکومت کے اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔’ اس فرد جرم کے بعد امریکی جج نے اڈانی کے خلاف ‘اریسٹ وارنٹ جاری کیا ہے۔’
نئی دہلی: سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور امریکی اٹارنی آفس نے صنعت کار گوتم اڈانی پر ‘بڑے پیمانے پر رشوت خوری’ کا الزام لگایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فرد جرم کے بعد نیویارک کے جج نے گوتم اڈانی کے خلاف اریسٹ وارنٹ جاری کیا ہے۔
اٹارنی آفس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اڈانی پر شخصی طور پر رشوت خوری کے اس معاملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ 2020 اور 2024 کے درمیان انہوں نے اس سلسلے میں ہندوستانی حکومت کے ایک اہلکار سے ملاقات کی تھی، ‘ملزم اکثر ملاقات کرتے تھے اور رشوت خوری کے منصوبے کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے تھے۔’
بیان میں کہا گیا ہے کہ،’شمسی توانائی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی حکومت کے اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔’
اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر کو اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ کے ایگزیکٹوز کے طور پر ان کے رول کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گروپ کےایزور پاور لمیٹڈکے ایک ملازم سیرل کیبنز پر بھی الزام لگایا گیا ہے۔
گوتم اور ساگر اڈانی کے خلاف سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کی شکایت میں ان پر فیڈرل سکیورٹیز قوانین کی اینٹی فراڈ دفعات کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ایک متوازی کارروائی میں بروکلین کی ایک وفاقی عدالت میں اٹارنی آفس کے الزامات کی بنیاد پر گوتم اور ساگر اڈانی کے ساتھ اڈانی گرین کے 2020 سے 2023 تک سی ای او رہے ونیت ایس کے جین کے خلاف دھوکہ دہی کی سازش اور جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کی بنیاد پر امریکی سرمایہ کاروں اور عالمی مالیاتی اداروں سے اربوں ڈالر حاصل کرنے کے منصوبے کے لیے مجرمانہ فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
فرد جرم میں نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں سکیورٹیز کا کاروبار کرنے والی قابل تجدید توانائی کمپنی کے سابق ایگزیکٹوز رنجیت گپتا اور روپیش اگروال کے ساتھ ساتھ کینیڈا کے ادارہ جاتی سرمایہ کار کے سابق ملازمین —سیرل کیبینز، سوربھ اگروال اور دیپک ملہوترا پربھی رشوت خوری کے منصوبےکے سلسلے میں فارن کرپٹ پریکٹس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انچارج جیمز ای ڈینی نے بتایا کہ ‘گوتم اڈانی اور سات دیگر کاروباری عہدیداروں نے مبینہ طور پر اپنے کاروبار کو فائدہ پہنچانے کے لیے حکومت ہند کو رشوت دی۔ اڈانی اور دیگر ملزمان نے بھی رشوت خوری اور بدعنوانی سے متعلق جھوٹے بیانات کی بنیاد پر سرمایہ اکٹھا کرکے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیا، اور مبینہ طور پر رشوت خوری کی سازش کو چھپانے کے لیے حکومت کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔’
اٹارنی کے دفتر کے الزامات
اٹارنی آفس کے الزامات درج ذیل ہیں:
اٹارنی کے دفتر کا الزام ہے، ‘2020 اور 2024 کے درمیان، مدعا علیہان نے ہندوستانی حکومت سے شمسی توانائی کی فراہمی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی، اس معاہدے کو حاصل کرنے کے بعد ملزمین کی کمپنیوں کو تقریباً 20 سال کی مدت میں 2بلین ڈالر سے زیادہ کا منافع ہونے کا اندازہ تھا۔’
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ گوتم اڈانی نے اس سلسلے میں کئی مواقع پر ہندوستانی حکومت کے ایک اہلکار سے شخصی طور پر ملاقات کی۔ اس حوالے سے ملزمان نے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
ایس ا ی سی کے الزامات
ایس ای سی کے بیان میں کہا گیا ہے، ‘اڈانی گرین نے امریکی سرمایہ کاروں سے175 ملین ڈالر سے زیادہ اکٹھے کیے اور ایزور پاور کے اسٹاک کا نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کیا۔’
ایس ای سی کے مطابق، گوتم اور ساگر اڈانی نے ‘ایک منصوبہ بنایا جس میں ہندوستانی حکومت کے اہلکاروں کو رشوت کے طور پر کروڑوں ڈالر ادا کرنے یا دینے کا وعدہ کیا گیا تھا’ تاکہ وہ مارکیٹ سے زیادہ قیمتوں پر توانائی خرید سکیں، جس سے اڈانی گرین اور ایزور کو فائدہ ہو سکے۔ اس مبینہ دھوکہ دہی کی شروعات 2021 میں ہوگئی تھی، جب اڈانی گرین نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے 750 ڈالر ملین اکٹھا کیے، جس میں امریکی سرمایہ کاروں سے جمع کیے گئے تقریباً175 ملین ڈالر شامل تھے۔
کانگریس کا ردعمل
ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد اپوزیشن پارٹی کانگریس نے کاروبادی کو نشانہ بنایا ہے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری (مواصلات) جئے رام رمیش نےایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے،’نیویارک کے مشرقی ضلع کے امریکی اٹارنی آفس کے ذریعےگوتم اڈانی اور ان سے وابستہ دیگر افراد پر سنگین الزام عائد کرنااس مانگ کو صحیح ٹھہراتا ہے جو کانگریس جنوری 2023 سے مختلف موڈانی گھوٹالوں کی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی (جے پی سی)تحقیقات کے لیے کر رہی ہے۔ کانگریس نے ہم اڈانی کے ہیں کون (ایچ اے ایچ کے) سیریز میں ان گھوٹالوں کے مختلف پہلوؤں اور وزیر اعظم اور ان کے پسندیدہ سرمایہ دار کے درمیان قریبی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے 100 سوالات پوچھے تھے، ان سوالوں کے جواب آج تک نہیں ملے ہیں۔’
न्यूयॉर्क के पूर्वी ज़िले के अमेरिकी अटॉर्नी कार्यालय द्वारा गौतम अडानी और उनसे जुड़े अन्य लोगों पर गंभीर आरोप लगाना उस मांग को सही ठहराता है जो भारतीय राष्ट्रीय कांग्रेस जनवरी 2023 से विभिन्न मोदानी घोटालों की संयुक्त संसदीय समिति (JPC) जांच के लिए कर रही है। कांग्रेस ने हम…
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) November 21, 2024
وہ لکھتے ہیں،’یہ انکشاف ایک بار پھر سیبی کی ناکامی کو بھی اجاگر کرتا ہے، جو اڈانی گروپ کی جانب سے سکیورٹیز اور دیگر قوانین کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس گروپ کی سرمایہ کاری کے ذرائع، شیل کمپنیوں وغیرہ کو ذمہ دار ٹھہرانے میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔’
‘آگے کا صحیح راستہ یہی ہے کہ اڈانی مہا گھوٹالے میں سکیورٹیز قانون کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کو مکمل کرنے کے لیے ایک نئے اور قابل اعتماد سیبی سربراہ کا تقرر کیا جائے، اور اس کی مکمل جانچ کے لیے فوراً ایک جے پی سی کا قیام کیا جائے،’ جئے رام رمیش نے لکھا۔
ادھر اڈانی گروپ نے ایکس پر ایک پوسٹ کر کے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
Know more: https://t.co/uNYlCaBbtk pic.twitter.com/fQ4wdJNa9d
— Adani Group (@AdaniOnline) November 21, 2024
Categories: خبریں, عالمی خبریں