صنعتکار گوتم اڈانی پر امریکہ میں رشوت خوری کے الزام کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر اڈانی کو تحفظ دینے کا الزام لگاتے ہوئے سی بی آئی اور جے پی سی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں، بی جے پی نے کانگریس کو الزامات کو لے کر سپریم کورٹ جانےکی صلاح دی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف اور سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن کی جانب سے رشوت ستانی کے الزام میں ہندوستانی کاروباری گوتم اڈانی کے خلاف فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد کینیا کے صدر نے اڈانی گروپ کے ساتھ تمام سودے فوری اثر سے رد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے کاروباری گوتم اڈانی اور دیگر پر رشوت ستانی کے الزامات کے بعد جمعرات کو اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرز میں گراوٹ کا مشاہدہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ گروپ کے شیئروں کو 10 فیصد سے 20 فیصد کے درمیان خسارہ ہوا، جس کے نتیجے میں تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
امریکی اٹارنی کے آفس نے کہا ہے کہ گوتم اڈانی شخصی طور پر رشوت خوری کی اس سازش میں ملوث تھے، جب ‘شمسی توانائی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی حکومت کے اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔’ اس فرد جرم کے بعد امریکی جج نے اڈانی کے خلاف ‘اریسٹ وارنٹ جاری کیا ہے۔’
حکومت ہند کے پاور ایکسپورٹ قوانین کے تحت اڈانی پاور کا جھارکھنڈ واقع گوڈا پلانٹ اپنی مکمل پیداوار بنگلہ دیش کو فروخت کرنے کا پابند تھا، لیکن اب یہ گھریلو بازار میں بجلی سپلائی کر سکے گا۔ غورطلب ہے کہ یہ ترمیم بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان کی گئی ہے۔
لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر الزام لگایا تھا کہ وہ ٹیمپو میں بوریاں بھر کر امبانی اور اڈانی سے پیسے لے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا ہے کہ اس دعوے پر لوک پال کا تبصرہ مودی کے سیاسی بڑبولے پن کو اجاگر کرتا ہے۔
یونان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی–20کے سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان جا رہے ہیں۔ اگرچہ ترکیہ اور یونان دونوں ناٹو کے رکن ممالک ہیں، مگر یہ کئی دہائیوں سے مختلف دوطرفہ مسائل پر تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ یونان کے بارے میں میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق، اڈانی گروپ یونانی بندرگاہوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اڈانی کی نگاہ دو بندرگاہوں پر ہے – کاوالا اور دوسری وولوس۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ الیگزینڈرو پولی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ اتوار کو دہلی میں ‘ایک ووٹ پر ایک روزگار آندولن’ کی طرف سے روزگار قانون، کم از کم مزدوری اور پنشن کے حوالے سے ایک جن سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا، جہاں آئے ہوئے ملازمین، مزدوروں اور کارکنوں نے اپنے مختلف مطالبات پیش کیے۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی حکومت نے اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کو ہندوستان کے سب سے گھنے جنگلات والے علاقے میں سے ایک میں 450 ملین ٹن سے زیادہ کوئلے کے بلاک سے کان کنی کرنے کی اجازت دی، لیکن قانون میں تبدیلی کرکے دوسری کمپنیوں کے لیے ایسا نہیں کیا گیا۔
عالمی شہرت یافتہ ادیبہ اور سماجی کارکن ارندھتی رائے نے کہا کہ اپوزیشن وزیر اعظم کو روک سکتی ہے۔ بائیں بازو کی جماعتیں اکیلے بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جے ڈی یوجیسی دیگر جماعتوں کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک ساتھ آنا ضروری ہے۔
تمل شاعرہ سکیرتھارنی کو نیو انڈین ایکسپریس گروپ کی جانب سے اپنے اپنے شعبوں میں 12 خواتین کو دیے جانے والے ‘دیوی ایوارڈ’سے نوازا گیا تھا۔ ایوارڈلینے سے انکار کرتے ہوئےشاعرہ نے کہا کہ اڈانی گروپ کی طرف سے اسپانسر ہونے والے پروگرام کا حصہ بننا ان کی تخلیقی فطرت اور اصولوں کے خلاف ہوگا۔
ویڈیو: آر جے ڈی ایم پی منوج جھا نے بجٹ اجلاس کے دوران راجیہ سبھا میں مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کی تقریر۔
راہل گاندھی نے اڈانی گروپ سے جڑے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئےلوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا اور کہا کہ اس سرکار کے دوران اصولوں کو بدل کر اڈانی گروپ کو ہوائی اڈوں کے ٹھیکے دیے گئے اور وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں کے بعد دوسرے ممالک میں بھی اس صنعت کار کو کئی تجارتی ٹھیکےملے۔
منگل کو راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس اور نہرو-گاندھی خاندان کو نشانہ بنایا تھا اور ملک کے پہلے وزیر اعظم نہرو کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اپنی بین الاقوامی شبیہ کی فکرکرتے تھے، اس لیے گوا کی جدوجہد آزادی میں ستیہ گرہ کرنے والوں کی حمایت نہیں کی۔
پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں صدرجمہوریہ کے خطاب پر لوک سبھا میں شکریے کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راہل گاندھی نے مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک کو اندرونی اور بیرونی محاذ پر بڑے خطرات کا سامنا ہے۔
خصوصی رپورٹ :سال 2018 میں سی اے جی (کیگ) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2013-14 سے 2015-16 کے بیچ ایف سی آئی نے ہریانہ کے کیتھل میں اڈانی گروپ کے گودام میں اس کی صلاحیت کے مطابق گیہوں نہیں رکھا اور خالی جگہ کا کرایہ بھرتے رہے۔ مودی حکومت اب اس رپورٹ سے یہ بات ہٹوانے کی کوشش کر رہی ہے۔
2012 میں تقریباً 81 کروڑ روپے کا قرض نہ چکانے پر اسٹیٹ بینک آف میسور نے اسٹرلنگ گروپ کے خلاف معاملہ درج کروایا تھا۔ 2014 میں اس کے پرموٹرس کو ول فل ڈیفالٹر قرار دے دیا گیا۔ لیکن 2015 میں آر بی آئی کے اصول کے خلاف گروپ کی ایک کمپنی کو اسٹیٹ بینک کے کنسورٹیم کے ذریعے لون دیا گیا۔
آسٹریلیا کے شمالی کوئنس لینڈ کے کارمائل کوئلہ کان میں کھدائی کے لئے اڈانی کو جون میں منظوری ملی تھی۔ یہاں کان کنی کو لےکر تنازعہ ہے کیونکہ اس کان کے قریب ہی گریٹ بیریئر ریف ہے، جہاں دنیا کی سب سے بڑی مونگے کی چٹانیں ہیں۔
کسی زمانے میں وڈودرا کی کاروباری کمیونٹی میں بات چیت کے مرکز میں رہے سندیسرا بندھو کو تقریباً5000 کروڑ روپے کا قرض کا ول فل ڈفالٹر مانا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کو حکومت کے ذریعے اقتصادی بھگوڑا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔حالیہ سی بی آئی تنازعہ میں ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے اسٹرلنگ بایوٹیک کے مالکوں سے نزدیکی کی بات سامنے آئی ہے۔
جہاں باقی کارپوریٹ کھلاڑی صرف سرخیوں میں رہتے ہیں ،وہیں صحیح معنوں میں اچھے دن ایک انام سی فرم سوان انرجی کے پروموٹر کے آئے ہیں ۔جن کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے پبلک سیکٹر کی کمپنیاں کھڑی ہیں۔ نئی دہلی : نریندرمودی کے ہندوستان کے سب سے […]