آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بدامنی کے بعد سے دراندازی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے پانچ مہینوں میں بنگلہ دیش سے تقریباً 1000 لوگوں کو آسام اور تقریباً اتنی ہی تعداد کو پڑوسی ریاست تریپورہ میں پکڑا گیا ہے، لیکن ان میں سے کوئی بھی بنگلہ دیشی ہندو نہیں ہے۔
نئی دہلی: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے بدھ کو کہا کہ بنگلہ دیش کے ہندوؤں کو اپنا ملک چھوڑ کر ہندوستان آنے کی ترغیب نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ مہینوں میں بنگلہ دیش سے آسام آنے والے زیادہ تر لوگ پڑوسی ملک کی اکثریتی برادری کے لوگ ہیں نہ کہ وہاں کے اقلیتی ہندو۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق،انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہو رہے ہیں وہ مسلم اکثریتی بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے کارکن ہیں، جو وہاں کے بحران کے بعد خراب حالات میں ہیں، اور وہ اسی شعبے میں شامل ہونے کے لیے تمل ناڈو جانا چاہتے ہیں۔
یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘بنگلہ دیش کے حالات کی وجہ سے وہاں کی ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہ ہو گئی ہے۔ وہاں اکثریتی لیکن ہمارے ملک میں اقلیتی کارکن سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ وہ تمل ناڈو کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جانے کے لیے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان صنعتوں کے مالکان انہیں سستی مزدوری کے لیے آنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ معلوم ہو کہ جنوبی ریاست میں ڈی ایم کے کی حکومت ہے، جو انڈیا بلاک کا ایک حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہندو اقلیت اب وہاں مظالم کا سامنا کرنے کے باوجود آنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے، شاید اس لیے کہ وہ ‘ محب وطن’ ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘انہوں نے بہت سمجھدار طریقے سے برتاؤ کیا ہے اور پچھلے پانچ مہینوں کے دوران کوئی بنگلہ دیشی ہندو آسام نہیں آیا ہے۔’
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، شرما نے کہا، ‘وہ موجودہ صورتحال کو پختگی کے ساتھ سنبھال رہے ہیں اور ہمیں انہیں اپنا ملک چھوڑنے کی ترغیب نہیں دینی چاہیے۔’
قابل ذکر ہے کہ 30 دسمبر کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے پرچارک سمن کمار نے مرکزی حکومت سے بنگلہ دیش کے ہندوؤں کو ہندوستان میں پناہ لینے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
ہمنتا بسوا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس ملک میں ہندوؤں اور اقلیتوں کے لیے سازگار ماحول بنانے میں مدد کرنے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا، ‘صورتحال بہت تشویشناک ہے اور مرکز اس پر بہت فکر مند ہے۔’
شرما نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بدامنی کے بعد سے دراندازی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور پچھلے پانچ مہینوں میں ہر روز 20 سے 30 لوگ آسام اور تریپورہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آسام حکومت ان دراندازوں کو گرفتار نہیں کر رہی ہے بلکہ انہیں ان کے ملک واپس بھیج رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پچھلے پانچ مہینوں میں بنگلہ دیش سے تقریباً 1000 لوگ آسام میں پکڑے گئے ہیں اور اتنی ہی تعداد پڑوسی ریاست تریپورہ میں پکڑی گئی ہے، لیکن ان میں سے کوئی بھی بنگلہ دیش کا ہندو نہیں ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ دراندازی بنیادی طور پر پڑوسی ملک کی معیشت کے زوال کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اگرتلہ میں ہوئی حال ہی میں شمال مشرقی کونسل (این ای سی) کی میٹنگ میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میں نے اس معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی بات کی تھی۔’
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے شمال مشرقی ریاستوں اور مغربی بنگال کے اپنے ہم منصبوں سے بھی اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔
بنگلہ دیش میں بدامنی کے بعد دہشت گرد نیٹ ورک کے ارکان کے خلاف کریک ڈاؤن کے بارے میں شرما نے کہا، ‘ہم این آئی اے اور انٹلی جنس (بیورو) کے ساتھ مل کر مسلسل کام کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں آسام اور دیگر ریاستوں میں 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود ضبط کیا گیا ہے۔’
واضح ہو کہ شیخ حسینہ کے گزشتہ سال اگست میں عہدے سے ہٹنے اور ہندوستان فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں ہندو اقلیتوں کے گھروں، کاروبار اور مندروں پر حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ نئی دہلی نے ان واقعات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور ڈھاکہ کے ساتھ اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
Categories: خبریں