خاص خبر

وزارت تعلیم کی رپورٹ – ہریانہ کے 700 اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے ٹوائلٹ نہیں

وزارت تعلیم کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہریانہ کے 81 اسکولوں میں 178 اساتذہ کی تقرری کے باوجود کوئی طالبعلم نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، 867 اسکولوں کو ایک ٹیچر کے سہارے چلایا جا رہا ہے۔

 (علامتی تصویر بہ شکریہ: وزارت تعلیم)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: وزارت تعلیم)

نئی دہلی: اس ہفتے کی شروعات میں مرکزی وزارت تعلیم کے یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن (یوڈی آئی ایس ای)-پلس کے اعداد و شمار جاری کیے گئے،جس سے یہ پتہ چلا کہ ہریانہ کے کل 23517 اسکولوں میں سے 767 میں لڑکیوں کے لیے بیت الخلاء نہیں ہیں، جبکہ 1263 اسکولوں میں لڑکوں کے لیے بیت الخلاء  نہیں ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہریانہ کے 22918 اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے بیت الخلاء ہیں، لیکن ان میں سے صرف 22750  ہی کام کر رہے ہیں۔وہیں 22421 سکولوں میں لڑکوں کے لیے بیت الخلاء ہیں اور ان میں سے 22254 کام کر رہے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے باوجود اس معاملے میں ہریانہ کی کارکردگی قومی اوسط سے کافی بہتر ہے۔

ملک بھر کے 7.14فیصداسکولوں میں لڑکیوں کے لیے بیت الخلاء نہیں ہیں، یعنی 1 لاکھ سے زیادہ اسکول اس سے متاثر ہیں۔

اعداد و شمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ ہریانہ کے 146 اسکولوں میں اب بھی بجلی کی کمی ہے۔ ریاست کے تقریباً 33فیصد (7591) اسکولوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے، جبکہ 97فیصد (22721) اسکول طلبہ کو کمپیوٹر فراہم کرتے ہیں۔

قومی سطح پر، صرف 53فیصد اسکولوں میں انٹرنیٹ تک رسائی ہے، اور 57فیصد اسکولوں میں کمپیوٹر ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ہریانہ کے 81 اسکولوں میں 178 اساتذہ کی تقرری کے باوجود کوئی طالبعلم نہیں ہے۔ مزید برآں، 867 اسکول ایک استاد کے زیر انتظام ہیں۔ ریاست میں طالبعلم اور استاد کا تناسب 22 ہے، جو قومی اوسط 25 سے تھوڑا کم ہے۔

اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس ایم پی اور سابق مرکزی وزیر کماری شیلجا نے ریاست میں سرکاری اسکولوں کو ‘حکومت کی طرف سے نظر انداز’ کرنے کے مسئلے کو  تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے 81 اسکولوں میں طلباء نہ ہونے پر سوالات اٹھائے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ والدین اپنے بچوں کو سرکاری اداروں میں بھیجنے سے کیوں ہچکچاتے ہیں۔

شیلجا نے کہا، ‘حکومت کو بنیادی سہولیات کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے، جس میں لڑکیوں کے لیے علیحدہ بیت الخلاء بھی شامل ہے، اور اسے یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ اساتذہ کو وہاں پر بحال کیا جائے جہاں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔’

شیلجا نے حکومت سے کہا کہ وہ ہریانہ کے اسکولوں کی بگڑتی حالت کی ذمہ داری قبول کرے۔