سنبھل پولیس نے بتایا کہ انتظامیہ نے مقامی لوگوں کے ذریعے کنویں کو غیر قانونی طور پرڈھکنے کی شکایت موصول ہونے کے بعد بدھ (22 جنوری) کو کنویں کی کھدائی شروع کی ہے۔ یہ کنواں متنازعہ شاہی جامع مسجد کے قریب ہے۔
نئی دہلی: سنبھل انتظامیہ نے ضلع ہیڈکوارٹر میں متنازعہ شاہی جامع مسجد کے قریب مبینہ طور پرایک کنویں کی کھدائی شروع کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، سنبھل کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شریش چندر نے کہا کہ انتظامیہ نے مقامی لوگوں کے ذریعے کنویں کو غیر قانونی طور پرڈھکنے کی شکایت موصول ہونے کے بعد بدھ (22 جنوری) کوکنویں کی کھدائی شروع کی۔
انہوں نے کہا، ‘ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کنویں پر تجاوزات کی گئی تھی اور اسے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ ہم اسے بحال کرنے کے لیے کھدائی کر رہے ہیں۔ مزید تفتیش کے بعد مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔’
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق،مقامی لوگوں اور ‘بزرگ باشندوں’ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کنواں صدیوں سے موجود ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 19 نومبر کو کچھ ہندو کارکنوں کی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے سنبھل سول جج سینئر ڈویژن نے جلد بازی میں شاہی جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا ۔ ان کارکنوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مغل بادشاہ بابر کے زمانے میں تعمیر ہونے والا یہ اسلامی مقام اصل میں بھگوان وشنو کے کلکی اوتار کے لیے وقف ایک بڑا ہندو مندر تھا۔
عدالت کے حکم کے چند گھنٹوں کے اندر مسجد کا ابتدائی سروے کرنے کے بعد ایڈوکیٹ کمشنر رمیش راگھو کی قیادت میں سروے ٹیم فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی کے دوسرے دور کے لیے 24 نومبر کی صبح مسجد پہنچی تھی۔ تاہم اس دن تشدد کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔
شاہی جامع مسجد کے قریب گلیوں میں مسجد کے دوسرے سروے کے دوران ہونے والے تشدد میں کم از کم چار مسلمان مارے گئے تھے۔ متاثرہ اہل خانہ نے پولیس پر گولی چلانے کا الزام لگایا ہےجبکہ حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ اس تشدد میں کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے اور کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
اس کے بعد اتر پردیش حکومت نے 28 نومبر 2024 کو تشدد کی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج دیویندر کمار اروڑہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن کے ذریعے عدالتی تحقیقات کا حکم دیا تھا ۔
دریں اثنا، 12 دسمبر 2024 کو، چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سنجیو کھنہ کی قیادت میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کے بنچ نے عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملک کی عدالتیں دوسرے مذہبی مقامات پر دعویٰ کرنے والا کوئی بھی نیا مقدمہ درج نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے عدالتوں کو اگلے نوٹس تک زیر التواء مقدمات میں سروے کی ہدایات سمیت کوئی مؤثر عبوری یا حتمی حکم دینے سے بھی روک دیا تھا۔
عدالت کی یہ ہدایات سنبھل مسجد کے معاملے پر بھی لاگو تھیں۔
پی ٹی آئی نے پولیس افسر چندرا کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں پولیس نے سنبھل تشدد کے سلسلے میں مزید دس لوگوں کو گرفتار کیا، جس کے بعد گرفتاریوں کی کل تعداد 70 ہوگئی۔
غورطلب ہے کہ بدھ کو کھدائی کا کام سپریم کورٹ کی طرف سے مسجد کے داخلی دروازے کے قریب ایک کنویں پر صورتحال کو برقرار رکھنے کا حکم دینے کے چند ہفتوں بعد ہوا، جو مسجد کے حکام اور ہندو درخواست گزاروں کے درمیان تنازعہ کا موضوع بن گیا ہے۔ مسجد کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کنویں کے استعمال کی ایک طویل تاریخ ہے، جبکہ ہندو درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ کنواں طویل عرصے سے پوجا کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
Categories: خبریں