خبریں

این ایف ایس اے کے تحت 79 لاکھ مستفیدین کو اب تک مفت راشن نہیں ملا: مرکز

مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ کو مطلع کیا کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی اسکیم کے تحت 81.35 کروڑ مستفیدین کو شامل کرنے کے ہدف کے مقابلے ریاستوں کے ذریعے 80.56 کروڑ مستفیدین کی شناخت کی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 79 لاکھ مستفیدین کو ابھی بھی مفت راشن ملنا باقی ہے۔

پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت ملا چاول۔ (فائل فوٹو: آدتین پی سی)

پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت ملا چاول۔ (فائل فوٹو: آدتین پی سی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے منگل (25 مارچ) کو پارلیامنٹ کو مطلع کیا کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی اسکیم (این ایف ایس ایس) کے تحت 81.35 کروڑ مستفیدین کو شامل کرنے کے ہدف کے مقابلے ریاستوں کے ذریعے 80.56 کروڑ مستفیدین کی شناخت کی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 79 لاکھ مستفیدین کو ابھی بھی  مفت راشن  ملنا باقی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ، منگل کو راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران جب کانگریس کے رکن پارلیامنٹ جئے رام رمیش نے پوچھا کہ حکومت اس فرق کو کیسے پُر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تو مرکزی وزیر برائے امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ مستفیدین کی شناخت ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔

راجیہ سبھا میں بیجو جنتا دل کے رکن پارلیمانٹ نرنجن بیشی کے ایک سوال کے تحریری جواب میں جوشی نے کہا کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) میں 75 فیصد دیہی اور 50 فیصد شہری آبادی کو کوریج فراہم کرنے کا اہتمام  ہے، جو  2011 کی مردم شماری کے مطابق 81.35 کروڑ افراد ہیں۔

جوشی نے کہا کہ مستفیدین کی شناخت ریاستی حکومتوں کے ذریعے  چلایا جانے والا ایک مسلسل عمل ہے۔

اپنے تحریری جواب میں انہوں نے کہا، ‘فی الحال، 81.35 کروڑ کے ہدف شدہ کوریج کے مقابلے میں، ایکٹ کے تحت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے 80.56 کروڑ مستفیدین کی شناخت کی گئی ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سےمستفیدین کی شناخت ایک مسلسل عمل ہے، جس میں نااہل/جعلی/ڈپلی کیٹ راشن کارڈوں کو خارج کرنا اور موت، ہجرت وغیرہ کی وجہ سے باہر کیے گئے افراد کو شامل کرنا اور پیدائش کی بنیاد پر حقیقی طور پر چھوٹے ہوئے خاندانوں کو جوڑنا شامل ہے۔’

وقفہ سوالات کے دوران ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے جوشی نے کہا کہ حکومت کے مقرر کردہ ہدف کے خلاف 79 لاکھ لوگوں کو ابھی بھی  مفت راشن ملنا باقی ہے۔

اپنے ضمنی سوال میں رمیش نے کہا کہ وزیر کے اپنے اعتراف کے مطابق، تقریباً 80 لاکھ ہندوستانی، جو ایکٹ کے تحت مفت راشن حاصل کرنے کے حقدار ہیں، انہیں  راشن نہیں مل رہاہے۔

انہوں نے پوچھا، مطلوبہ مستفیدین اور شناخت شدہ مستفیدین کے درمیان اس فرق کو کیسے پُر کیا جائے گا؟’

رمیش نے کہا کہ 2021 کی مردم شماری ابھی تک نہیں ہوئی ہے، اس لیے این ایف ایس اے کے تحت اہل تقریباً 14 کروڑ ہندوستانیوں کو اس کا فائدہ  نہیں مل رہا ہے۔ ‘2021 کی مردم شماری کب کرائی جائے گی تاکہ این ایف ایس اے کو اناج کی مفت تقسیم کے حوالے سے اپ ڈیٹ کیا جا سکے۔’

جوشی نے کہا، ‘ جس فرق کا وہ حوالہ دے رہے ہیں، اس کے لیےہندوستانی حکومت نے ایک حد مقرر کر دی ہے ۔ اس حد کے مطابق، ریاستی حکومتیں اپنے اصول طے کرتی ہیں اور مستفیدین کی تعداد میں اضافہ یا کٹوتی کرسکتی ہیں۔ مردم شماری کا تعلق میرے محکمے سے نہیں ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ صحیح مستفیدین کو تلاش کرنا یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ہم ریاستی حکومت کو بار بار یاد دلا رہے ہیں۔’ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت نے اس معاملے پر ریاستی حکومتوں کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے۔