وزیر اعظم مودی کی جانب سے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات میں جاری یادگاری ڈاک ٹکٹ 100 روپے کا سکہ اپوزیشن کے نشانے پر ہے۔ سی پی آئی (ایم) اور کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے اسے آئین کی توہین قرار دیا ہے۔ سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے پوچھا ہے کہ کیا یہ سیکولر آئین کے تحت قانونی ٹینڈر ہے؟ اپوزیشن اسے جدوجہد آزادی کی یاد کی توہین گردان رہی ہے۔

آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ڈاک ٹکٹ اور سکہ۔
نئی دہلی: اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر 100 روپے کا یادگاری سکہ اور ایک خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں اور سینئر قانونی ماہرین نے اسے آئین کی روح کے خلاف قرار دیا ہے اور آر ایس ایس کی تاریخ پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔
سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے سکے کی تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ‘کیا یہ سیکولر آئین کے تحت قانونی ٹینڈر ہے؟’
Is this even Legal tender under a Secular Constitution ? pic.twitter.com/if7BMzrIE9
— Indira Jaising (@IJaising) October 2, 2025
سی پی آئی ایم کا الزام: آئین کی توہین
اپوزیشن جماعتوں میں شدیدترین ردعمل کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (سی پی آئی-ایم) کی طرف سے آیا ہے۔ بدھ (1 اکتوبر) کو جاری کردہ ایک بیان میں سی پی آئی-ایم پولت بیورو نے کہا کہ آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر وزیر اعظم کا ڈاک ٹکٹ اور 100 روپے کا سکہ جاری کرنااس ‘آئین پر شدید حملہ اور توہین’ ہے، جسے آر ایس ایس نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
پارٹی نے کہا کہ یہ انتہائی قابل اعتراض ہے کہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک سکے میں آر ایس ایس کی جانب سے مشتہر کردہ ‘بھارت ماتا’ کی شبیہ ہے، اس کے ساتھ ہی، 1963 کے یوم جمہوریہ پریڈ میں آر ایس ایس کے سویم سیوکوں کی موجودگی کو ظاہر کرنے والا ڈاک ٹکٹ بھی تاریخ کو مسخ کرتا ہے۔ سی پی آئی ایم نے الزام لگایا کہ یہ آر ایس ایس کی ’ شرمناک تاریخ‘کو صاف کرنے کی مہم ہے۔ پارٹی نے کہا کہ آر ایس ایس آزادی کی جدوجہد سے دور رہی اور برطانوی سلطنت کی ‘تقسیم’ کی پالیسی کو مضبوط کرنے میں سرگرم تھی۔
سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری ایم اے بے بی نے کہا، ‘آر ایس ایس کی عظمت بیان کرتے ہوئے سکے اور ڈاک ٹکٹ جاری کرنا آئین کی توہین ہے اور اس کا مقصد آر ایس ایس کے تفرقہ انگیز ماضی کو مٹانا ہے۔ وزیر اعظم اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئےآر ایس ایس کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو جائز قرار دے رہے ہیں اور ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں۔

سکہ اور ڈاک ٹکٹ جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آزادی کی تحریک میں آر ایس ایس کے کردار کی تعریف و توصیف کی۔ تاہم، دی وائر کے ساتھ ایک انٹرویو میں دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور معروف مؤرخ ڈاکٹر شمس الاسلام نے پی ایم مودی کے دعووں کی سختی سے تردید کی ہے۔
کیرالہ کے وزیراعلیٰ کی شدید مخالفت
کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے بھی اس فیصلے کی سخت تنقید کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،’آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات منانے کے لیے ایک ڈاک ٹکٹ اور 100 روپے کا سکہ جاری کرنا ہمارے آئین کی شدید توہین ہے۔ اس تنظیم نے جدوجہد آزادی میں حصہ نہیں لیا اور اس نے تقسیم کرنے والے نظریے کو فروغ دیا جو نوآبادیاتی حکمت عملی سے ہم آہنگ تھا۔ یہ قومی اعزاز ہمارےحقیقی مجاہدین آزادی کی یادداشت اور ان کے سیکولر، متحدہ ہندوستان پر براہ راست حملہ ہے۔
سکے پر آر ایس ایس کا نعرہ
پی ایم مودی کے ذریعہ جاری کردہ یادگاری سکہ پر آر ایس ایس کا نعرہ لکھا ہواہے- راشٹرایہ سواہا، اند راشٹرایی اند نہ مماہ، جس کا مطلب ہے ‘سب کچھ ملک کے لیے، سب کچھ ملک کا، کچھ بھی میرا نہیں ۔’ اس ڈاک ٹکٹ پر 1963 کے یوم جمہوریہ پریڈ میں آر ایس ایس کے سویم سیوکوں کی شرکت کو دکھایا گیا ہے، جس میں تنظیم کے تاریخی کردار کو اجاگرکرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم اکتوبر 2025 کو نئی دہلی کے امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی صد سالہ تقریبات کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کیا۔ (تصویر: پی آئی بی)
بتادیں کہ وزیر اعظم کے ذریعے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات منانے کے لیے جاری یہ یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ ملک میں سیاسی اور سماجی بحث کا مرکز بن گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اسے آئینی اقدار کی خلاف ورزی اور جدوجہد آزادی کے حقیقی ہیروز کی یاد کی توہین قرار دے رہی ہیں۔
Categories: خبریں