خبریں

ایس آئی آر: کیرالہ اور راجستھان میں 2 بی ایل او نے مبینہ طور پر کام کے دباؤ میں خودکشی کی

کیرالہ اور راجستھان میں ووٹر لسٹ کے جاری اسپیشل انٹینسیو ریویژن(ایس آئی آر)سے متعلق کام کے شدید دباؤ کی وجہ سے مبینہ طور پردو بوتھ لیول آفیسر(بی ایل او)نے خودکشی کرلی۔ اس سے قبل بہارایس آئی آرکے دوران بھی آرہ کے ایک سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور بی ایل اوکی حرکت قلب بند ہونے سے موت ہو گئی تھی۔

علامتی تصویر: بوتھ لیول کے اہلکار ایس آئی آر کے دوران ووٹروں میں گنتی کے فارم تقسیم کرتے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کیرالہ اور راجستھان میں بوتھ لیول آفیسر(بی ایل او)کے طور پر کام کرنے والے دو لوگوں نے ووٹر لسٹ کے جاری اسپیشل انٹینسیو ریویژن(ایس آئی آر)سے متعلق کام کے بہت زیادہ دباؤ کی وجہ سے مبینہ طور پر خودکشی کرلی ۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 44 سالہ اسکول آفس اسسٹنٹ انیش جارج اتوار (16 نومبر) کو کیرالہ کے کنور میں اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔ ان کے اہل خانہ نے کہا کہ جارج اپنے بوتھ پر گنتی فارم کے کام  کی طے مدت میں پورا کرنے کے لیے دباؤ میں تھے۔

تاہم، کنور ضلع انتظامیہ نے ایک پریس ریلیز میں اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جارج کو کسی بھی سطح پر کوئی خاص ہدف، دباؤ یا آخری تاریخ نہیں دی گئی تھی۔

بتایا گیا ہے کہ جارج کو کنور ضلع کے پایانور تعلقہ میں 18 ویں بوتھ پر تعینات کیا گیا تھا، لیکن اخبار نے ان کے ایک دوست کے حوالے سے کہا کہ جارج کو گنتی کے فارم تقسیم کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا کیونکہ وہ اس علاقے سے واقف نہیں تھے۔

ان کے ایک اور دوست نے اخبار کو بتایا کہ جارج نے سیاسی پارٹیوں کے بوتھ لیول ایجنٹ سے بھی مدد مانگی تھی، لیکن انہوں نے مدد نہیں کی۔

اس سلسلے میں انتظامیہ نے بتایا کہ 18 ویں بوتھ پر کُل 1,065 گنتی فارموں میں سے 825 تقسیم کیے جا چکے تھے، اور 240 کو ابتدائی طور پر پورٹل پر زیر التواء دکھایا گیا تھا۔ یہ معلومات 15 نومبر کی صبح کو اپڈیٹ کی گئی جب الیکشن رجسٹریشن افسر نے تصدیق کی کہ صرف 50 فارم ہی تقسیم کیے جانے باقی ہیں، کیونکہ باقی فارم پہلے ہی تقسیم کیے جا چکے تھے لیکن ڈیجیٹل طور پر اپڈیٹ نہیں کیے گئے تھے۔

ایس آئی آر کام اور بی ایل اوکی موت کے درمیان کوئی تعلق نہیں: انتظامیہ

دوسری طرف انتظامیہ نے کہا کہ ’16 نومبر 2025 کو صبح 8:00 بجے تک ای ایف کی تقسیم میں ضلعی سطح کی پیش رفت، ریاستی اوسط 91.26فیصد کے مقابلے میں 87.28فیصد تھی، جبکہ پایانور حلقہ نے 84.03فیصد حاصل کیا تھا۔ بی ایل او کی پیش رفت، جس میں تقریباًکے 22.54  فیصد کام باقی تھا، ضلع سطح اور انتخابی حلقہ کی سطح کے موافق تھا۔انہیں کسی بھی سطح پر مخصوص اہداف، دباؤ یا آخری تاریخ نہیں دی گئی تھی۔’

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ابتدائی نتائج کی بنیاد پر ایس آئی آر کی ڈیوٹی اور بی ایل او کی موت کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا،’پولیس اور انتظامیہ کی تحقیقات دونوں سے فی الحال دستیاب معلومات کی بنیاد پر ایس آئی آر سے متعلقہ فرائض اور بی ایل او کی افسوسناک موت کے درمیان کوئی تعلق قائم نہیں ہوا ہے۔ آگے کی جانچ زیر التوا رینے تک خودکشی کی وجہ واضح نہیں ہے۔’

ماتربھومی کی رپورٹ کے مطابق،ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر رتن یو کیلکر نے کہا کہ ووٹر لسٹ پر نظرثانی کا عمل عام طور پر 31 دنوں کے اندر مکمل ہو جاتا ہے اور پہلے سے زیادہ دباؤ کی کوئی شکایت نہیں ملی ہے ۔

دریں اثنا، کنکول-الاپدمبا پنچایت ، جارج کے جہاں کے رہنے والے تھے، کے سربراہ  نے بھی انتظامیہ کے اندازے کی تردید کی۔ پنچایت صدر ایم وی سنیل کمار نے دی ہندو کو بتایا کہ جارج ‘انتہائی دباؤ’ میں تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے اعلیٰ افسران کو بارہا بتایا کہ وہ ‘ تفویض کردہ ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہیں’ اور اس کے باوجود عہدیداروں نے اصرار کیا کہ کام مکمل کیا جانا چاہیے۔

راجستھان

ایسا ہی ایک واقعہ راجستھان کے علاقے ناہری کے باس سے بھی سامنے آیا، جہاں ایک سرکاری اسکول ٹیچر اور بی ایل او 45 سالہ مکیش نے اتوار کو مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔

اگرچہ اس سلسلے میں تفصیلی معلومات ابھی تک دستیاب نہیں ہیں، تاہم بندایاکا کے ایس ایچ او ونود ورما نے کہا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بندایاکا ریلوے کراسنگ کے قریب ٹرین کے سامنے آکر خودکشی  کر لی۔

پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق، مکیش کے بھائی گجانند نے اپنے بھائی کا سوسائیڈ نوٹ ملنے کا دعویٰ کیا ہے، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر لکھا ہے کہ وہ ایس آئی آر کی ڈیوٹی کی وجہ سے تناؤ کا شکار تھے۔ ان کے سپروائزر ان پر دباؤ بنارہے تھے اور معطلی کی دھمکی دے رہے تھے۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مکیش جئے پور ضلع کے کلواڑ کے رہائشی تھے اور انہیں بی ایل او  کے کام کے لیے شہر کے جوتواڑا علاقے میں تعینات  کیا گیاتھا۔

مکیش کی موت نے اساتذہ کے گروپوں میں تشویش پیدا کردی ہے، جنہوں نےایس آئی آرکے جاری عمل میں علاقائی عہدیداروں پر دباؤ بڑھانے کا الزام لگایا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق، راجستھان پرائمری اینڈ سیکنڈری ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر وپن پرکاش شرما نے ایک بیان میں کہا کہ ریاست، ضلع اور سب ڈویژن کی سطحوں پر ایس آئی آر کی درجہ بندی میں سرفہرست رہنے کے مقابلے  کی وجہ سے بی ایل اوز پر بہت زیادہ دباؤ پڑ رہا ہے۔

شرما نے یہ بھی کہا کہ ایسوسی ایشن چیف منسٹر کو ایک میمورنڈم پیش کرے گی، جس میں حکام سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ بی ایل او پر غیر ضروری دباؤ نہ ڈالیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسکول کے ششماہی امتحانات شروع ہونے والے ہیں۔

بہار

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بہار میں ایس آئی آر کے دوران آرا کے ایک سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور بی ایل او سپروائزر راجندر پرساد کی 27 اگست کو حرکت قلب بند ہونے سے موت ہو گئی تھی۔

اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اپنی ریٹائرمنٹ سے صرف چار ماہ قبل انہیں ایس آئی آر کے عمل کی وجہ سے افسران کے دباؤ اور بڑھتے ہوئے کام کے بوجھ کا سامنا تھا، جس نے ان کی جان لے لی۔


اگر آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں—دوست یا رشتہ دار—جو ذہنی طور پر پریشان ہیں اور خودکشی کا خطرہ ہے، تو براہ کرم ان سے رابطہ کریں۔ سوسائیڈ پریوینشن انڈیا فاؤنڈیشن کے پاس ان  فون نمبروں کی ایک فہرست ہے  جن پر کال کر کے وہ رازداری سے بات کرسکتے ہیں ۔ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ذریعے چلائی جانے والی ایک مشاورتی خدمت ، آئی کال نےملک بھر کے ڈاکٹروں / تھراپسٹ کی ایک کراؤڈ سورسڈ فہرست تیار کی ہے۔ آپ انہیں نزدیکی ہسپتال بھی لے جا  سکتے ہیں۔