حقوق انسانی

ہریانہ :صرف نوح ضلع میں 15افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے: فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ

حال ہی میں مبینہ انکاؤنٹر میں مارے گئے منفید کے والد اسلام حسین کا کہنا ہے کہ پولیس افسروں نے ان کے بیٹے کے خلاف سازش کی اور قتل کردیا۔

MunfeedNuh

نئی دہلی :16ستمبر2017کومنفیدنامی ایک شخص کوپولیس کے ذریعہ مبینہ انکاؤنٹر میں ماردیا گیا ہے ۔بتایا جارہا ہے کہ منفید ہریانہ ،کھڑکھاڑی گاؤں،ضلع نوح (میوات)کےاسلام حسین کا بیٹا ہے ۔اس سلسلے میں اسلام حسین نے پولیس میں تحریری شکایت درج کرائی ہے۔انہوں نے اپنی شکایت میں چار پولیس افسروں  کانام لیا ہےاورکہاہےکہ ایک منظم سازش کے تحت ان کے بیٹے کا قتل کیاگیا ہے۔ان باتوں کی جانکاری حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والے گروپ Citizens Against Hateکے نمائندےنےدی وائر سے بات چیت کے دوران دی ہے۔

واضح ہو کہ اس گروپ نے مبینہ انکاؤنٹرکے سلسلے میں جائے واردات  پر پہنچ کرحقائق کا جائزہ لیاہے اورایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی ہے ۔ رپورٹ میں اس گروپ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے  کہ ضلع نوح میں پولیس انکاؤنٹر کا یہ کوئی انوکھا معاملہ نہیں ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں ضلع نوح اور فریدآباد میں پولیس کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کےغیر قانونی طریقےسے قتل کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہواہے۔ رپورٹ کے مطابق اس طرح کے تمام انکاؤنٹرکی بنیادصرف شکوک و شبہات ہیں۔اس گروپ نے اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ملکی سطح پرمذہب کی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کاجائزہ بھی  پیش کیا ہے۔

رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے  کہ اب تک اکیلے نوح ضلع میں پولیس کی جانب سے اس طرح کی 11وارداتوں کو انجام دیا گیا ہے۔جن میں کم از کم 15افراد موت کے گھاٹ اتاردیے گئے۔ Lynching Without Endکے نام سے شائع اس  رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مقتول کے والد نے اپنی تحریری شکایت میں یہ الزام لگایا ہےکہ 15ستمبر2017کی شام کو ان کے بیٹے نے انہیں اور اپنے خسر کو ڈکاڈی گاؤں(ضلع نوح)میں بلایا۔ وہاں پر اس نے انہیں بتایا کہ ہریانہ کی پولیس ٹیم سی آئی اے کے اسٹاف ممبروکرانت،شکتی سنگھ،ستیش اورسدھارتھ نےمنفید کوریواڑی بلا کر کہاکہ اس کے خلاف جو بھی غلط مقدمات ہیں،وہ انہیں بند کردیں گے۔لیکن اس کے لیے اس کو ان کے کچھ کام کرنے ہوں گے۔منفیدکے والداورخسر نے،پولیس کی جانب سے روز روز ہراساں کئے جانے سے بچنے کے لئے،یہ مشورہ دیا کہ پولیس جو کہہ رہی ہے اسے مان لو۔

حقوق انسانی کی وکیل اور فیکٹ فائنڈنگ ٹیم  کی رکن منگلا ورمانے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں کچھ باتیں ایسی ہیں جس سے شک ہوتا ہے کہ یہ فرضی انکاؤنٹر ہے ،جو پولیس نے کیا ہے۔اول یہ کہ منفید کو پولیس اچھی طرح جانتی تھی اس کے باوجود ایف آئی آر میں اس کو لاوارث لاش بتایا گیا ہے۔سب سے بڑی بات یہی ہے کہ پولیس نے منفید کو ملنے کے لیے خود بلایا اور بار بار یہی کہہ رہے تھے کہ اگر وہ پولیس کے لیے کچھ کام کرے تو اس کے اوپر سے کیس ہٹا دیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ میوات کا اکیلا معاملہ نہیں ہے ،ہماری فیکٹ فائنڈنگ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پچھلے 4 سال میں ایسے 11اور انکاؤنٹر ہوئے ہیں۔

Citizens Against Hate کی رپورٹ کے مطابق اگلی صبح ہی مقتول کےوالد کو خبر دی گئی کہ ان کے بیٹے کو کالا پہاڑ کی گھاٹی (تارو،نوح روڈ) میں گولی ماردی گئی ہے۔ اپنی شکایت میں مقتول کے والد نے یہ بھی کہا کہ جن افسران کا نام درج کیا گیا ہے،انہوں نے ان کے بیٹے کے خلاف سازش کی اور قتل کردیا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس نے اس  پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ واضح ہو کہ پولیس نےایف آئی آرمیں مقتول کے والدکے بیان کو بنیاد نہیں بنایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق انسپکٹر مستانہ کے بیان کی بنیاد پرایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ مستانہ ہریانہ پولیس کی سی آئی اے ٹیم میں شامل ہیں۔رپورٹ میں ایف آئی آر کے سلسلے میں یہ کہا گیا ہے کہ انسپکٹر مستانہ نے تارو گھاٹی میں بیچ سڑک پر ایک سفید پک اپ ٹرک دیکھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایف آئی آر میں پک اپ ٹرک کا نمبردرج  نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق  ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جائے وقوع پر انسپکٹرمستانہ نےایک نامعلوم فرد کو زخمی حالت میں پایا۔ اسے نلہاد اسپتال(ضلع نوح) میں لے جایا گیاجہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

مفید کے والداسلام حسین کے مطابق منفیداپنے خلاف غلط مقدمات کو ختم کرنے کے لئے پولیس افسران سے لگاتار رابطے میں تھا اور پولیس ہی کے کہنے پر وقتاً فوقتاً ان کا کام کرتا تھا۔اس بابت مقتول کے خسرخورشیدنے بھی وکرانت اور شکتی سنگھ کا نام لیا اور کہا کہ منفید نے ان میں سے ایک کو دو ہزار روپے بھی دیے تھے تاکہ اس کے نام سے جو غلط مقدمات درج  ہیں،انہیں ختم کردیا جائے۔اسلام حسین کا کہنا ہے کہ  وہ جب مردہ خانے پہنچے تو انہوں نے ڈاکٹر کو پولیس افسران کے ساتھ دیکھا کہ وہ ان کے بیٹے  کا کپڑا پھاڑ رہے ہیں اور اس کے جسم سے کچھ ہٹا رہے ہیں۔ جب انہوں نے اعتراض کیا تو انہیں برا بھلا کہا گیا اور کمرہ چھوڑ کر چلے جانے کے لئے کہا گیا۔

گروپ کے نمائندے کے مطابق روزکیمیو گاؤں کے لوگوں نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم  کو بتایا کہ منفید جب پولیس افسروں سے ملنے گیا تو اس کے ساتھ اس کے تین دوست بھی تھے،جنہوں نے پولیس کو اس پر گولی چلاتے دیکھا ہے۔ چشم دید گواہوں نے گاؤں کے لوگوں کو بتایا کہ پولیس افسران ہرے رنگ کی بولیرو گاڑی میں آئے۔ انہوں نے گاڑی کو بالکل منفید کی گاڑی کے سامنے روکا اور اس کے بعد اس پر گولی چلادی۔ تینوں دوست وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے اور گاؤں پہنچ کر گاؤں والوں کو قتل کے بارے میں بتایا۔ گاؤں والوں نے ٹیم کو یہ بھی بتایا کہ چشم دید گواہوں کو اپنی جان کا خطرہ ہے۔ اس لیے وہ پولیس کے سامنے اپنا بیان نہیں دے رہے ہیں ۔