ریاستوں کو اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہیے کہ سیاح کیا کھانا چاہتا ہے اور کیا پینا چاہتا ہے۔
نئی دہلی : شراب پر پابندی کا دائرہ بڑھنے کے ساتھ ملک میں ٹورازم انڈسٹری کے لیے خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔ایسے میں نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے گزشتہ روز کہا ہے کہ یہ طے کرنا ریاستوں کا کام نہیں ہے کہ سیاحوں کو کیا پینا اور کھانا چاہیے۔ورلڈ اکانومک فورم کےایک کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کانت نے کہا ، ریاستوں کو اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہیے کہ سیاح کیا کھانا چاہتا ہے اور کیا پینا چاہتا ہے۔ایسا نہیں ہوسکتا ہے۔وہ کیا کھانا پینا چاہتے ہیں یہ ان کا نجی معاملہ ہے ،یہ ریاستوں کا کام نہیں ہے۔
ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا بیف اور شراب پر پابندی لگانے والی ریاستیں یہ نہیں سمجھ پائی ہیں کہ دبئی سیاحوں کے لیے کیوں اتنا شاندار ہے، جس ملک کو سیاح کی ضرورت ہے وہ ان کو تمام طرح کی سہولیات فراہم کراتا ہے۔انہوں نے کہا ،کچھ چیزوں کو میں لمبےوقت سے مانتا ہوں۔ ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ آپ کوڑا کچرا رکھیں اور ساتھ ہی کہیں کہ ہمارے پاس کافی سیروسیاحت والی جگہیں ہیں۔ایسے میں ہندوستان کو صفائی پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
اس کو پہلے نمبر پر ہونا چاہیے ۔نمبر دو بنا کسی رکاوٹ کے بہتر ماحول فراہم کرنا ہے۔کم ازکم چار ریاستوں مدھیہ پردیش ،چھتیس گڑھ ،کیرل اور دمن نے شراب کی فروخت پر پابندی لگانے کی بات کہی ہے۔وہیں گجرات ،بہار،ناگالینڈ اور منی پور میں شراب پر پہلے سے پابندی ہے۔
ہندوستان میں وہسکی کی کھپت دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔اس کی وجہ سے کئی سماجی برائیاں پیدا ہوئی ہیں ۔اس کے علاوہ ان ریاستوں کاکہنا ہے کہ حادثوں کی ایک بڑی وجہ شراب پی کر گاڑی چلانا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کیا انہوں نے حکومت کو اپنے ان خیالات سے آگاہ کیا ہے ،کانت نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ سیاحوں کے واسطے بہتر ماحول ہونا چاہیے۔
Categories: خبریں