عدالت عظمی نے گجرات حکومت سے اس ضمن میں چار ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
نئی دہلی : آج سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو کو زیادہ معاوضہ دینے کے لئے علیحدہ درخواست دائر کرنے کامشورہ دیاہے،ساتھ ہی گجرات حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ آخر اس نے بلقیس بانو گینگ ریپ معاملے میں اپنے فرائض میں لاپرواہی برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی؟
عدالت عظمیٰ نے گجرات حکومت سے اس ضمن میں چار ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ کورٹ نے ریاستی حکومت سے یہ جواب اس وقت طلب کیا جب اسے بلقیس بانو کی جانب سے پیش وکیل نے یہ بتایا کہ اس معاملے میں لاپرواہی برتنے والے پولیس اہلکاروں کو دوبارہ کام پر رکھ لیا گیا ہے۔
اگرچہ ریاستی حکومت کی دلیل تھی کہ ملزم پولیس اہلکاروں نے اپنی سزا بھگت لی ہے۔ بلقیس یعقوب رسول نے عدالت سے یہ بھی کہا ہے کہ اسے گجرات حکومت سے زیادہ معاوضہ ملنا چاہئے، اس پر عدالت نے کہا کہ اگر وہ معاوضہ میں اضافہ کی خواہاں ہیں تو انہیں الگ سے ایک ایس ایل پی(خصوصی اجازت نامہ) دائر کر نی چاہئے۔
گودھرا سانحہ کے بعد گجرات میں ہوئے فسادات میں بلقیس بانو کے خاندان کے کئی اراکین کو فسادیوں نے مار ڈالا تھا۔بلقیس اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ فسادیوں نے اس کے ساتھ گینگ ریپ بھی کی تھی۔ جب بلقیس نے پولیس سے کارروائی کی گزارش کی تو پولیس اہلکاروں نے اسے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دے کر بھگا دیا تھا۔
دریں اثنا خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے گجرات سرکار سے یہ پوچھا ہے کہ معاملے میں پانچ پولیس کے خلاف کوئی ڈیپارٹمنٹل ایکشن لیا گیا یا نہیں ،کورٹ نے اس معاملے میں دو ڈاکٹروں کے متعلق بھی سوال پوچھے ہیں اور چار ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی یواین آئی اردو اور اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ۔)
Categories: حقوق انسانی, خبریں