منموہن سنگھ نے نوٹ بندی کی وجہ سے جی ڈی پی میں کمی کو لے کر اپنے خدشے کا اظہار کیا تھا اور کہاتھا کہ جی ڈی پی میں دو فیصد کمی آئے گی ۔ان کا یہ خدشہ صحیح ثابت ہوا۔
نئی دہلی:اپوزیشن پارٹیوں نے نوٹ بندی کے اعلان کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر آٹھ نومبر کو ملک بھر میں ‘یوم سیاہ’ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ڈیریک او برائن اور جنتا دل یونائی ٹیڈ کے باغی لیڈر شرد یادو کے ساتھ آج یہاں مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں قائم 18 اپوزیشن پارٹیوں کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا یہ فیصلہ کل یہاں پہلی میٹنگ میں لیا گیا تھا۔
نوٹ بندی کو ملک کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ قرار دیتے ہوئے مسٹر آزاد نے کہا کہ اس کی مخالفت کے لئے تمام اپوزیشن پارٹیاں اپنے اپنے طریقے سے پروگرام کریں گی اور اپنی – اپنی سطح پر اس کا اعلان کریں گی۔انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ نے نوٹ بندی کی وجہ سے جی ڈی پی میں کمی کو لے کر اپنے خدشے کا اظہار کیا تھا اور کہاتھا کہ جی ڈی پی میں دو فیصد کمی آئے گی ۔ان کا یہ خدشہ صحیح ثابت ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس کے بعد 12 ان دیگر جماعتوں سے بھی بات چیت کی گئی جو کمیٹی کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اپوزیشن نے مخالفت کے لئے ایک ہی پروگرام کیوں نہیں بنایا، انہوں نے کہا کہ لیڈروں کو متحد کرنا ممکن ہے لیکن کارکنوں کو ایک ساتھ لانا مشکل ہے۔
مسٹر برائن نے نوٹ بندي کو جدید ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں اپنے حساب اس کی مخالفت کا پروگرام بنائیں گي۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے موسم سرما کے اجلاس سے قبل کوآرڈینیشن کمیٹی کی ایک مرتبہ پھر میٹنگ ہوگی اور اس میں آگے کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
دریں اثنا بہار میں راجد بھی نوٹ بندی کے خلاف 8نومبر کوریلی کرے گا۔راجد سپریمو لالو پرساد نے صحافیو ں سے بات چیت میں کہا کہ نوٹ بندی کے خلاف ان کی پارٹی آئندہ 8نومبر کو ریلی کرے گی۔انہو ں نے کہا کہ وہ 8نومبر کو بھاجپا کی سربراہی والی این ڈی اےسے پوچھیں گے کہ 500اور 1000روپے کے نوٹ جان بوجھ کر بند کیے جانے سے عام لوگوں کیا فائدہ ہوا۔
لالو نے الزام لگایا کہ نوٹ بندی نے چھوٹے کاروباریوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔لاکھوں لوگوں کو بینک کے باہر پرانے نوٹ بدلنے کے لیے گھنٹوں کھڑے رہنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔اس فیصلے کی وجہ سے ملک کا اقتصادی نظام تباہ ہوچکا ہے۔غور طلب ہے کہ لالو نے گزشتہ 27 اگست کو بھاجپا بھگاؤدیش بچاؤ نعرے کے ساتھ مرکزی حکومت اور بھاجپا کے ساتھ مل کر بہار میں راجگ کی نئی حکومت بنانے پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے خلاف پٹنہ کے گاندھی میدان میں مہاریلی کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی یواین آئی اردو اور بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں