فکر و نظر

ونود ورما کی گرفتاری : بی جے پی رہنماؤں کو پارٹی کی عزت کاذراخیال نہیں؟

پولیس نے ورما کے گھر سے تین سو سی ڈی بر آمد ہونے کی بات کی،لیکن  وہ ایک عدد سی ڈی عدالت کو فوراً کیوں نہیں دے سکی؟

Vinod-Verma2

سینئرصحافی  ونود ورما کو اتّر پردیش پولیس کی مدد سے منھ اندھیرے تین اور چار بجے کے درمیان اٹھاکر اندراپورم تھانے لے جانے والی چھتیس گڑھ پولیس بارہ گھنٹے تک ورما کے خلاف غازی آباد عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ شام ڈھلتے ہی وہ عدالت کو ٹرانزٹ ریمانڈ کے لئے مطمئن کر پائی اور اب آگے چھتیس گڑھ کی عدالت ہوگی۔

بتاتے ہیں، جب ورما کو پولیس نے ریمانڈ کے لئے پیش کیا تو عدالت نے وہ سی ڈی مانگی جس کا ہنگامہ پولیس نے میڈیا میں مچایا تھا۔ جو پولیس ورما پر چھتیس گڑھ کے ایک وزیر کی مبینہ سیکس سی ڈی کی ہزار کاپیاں دلّی میں بنوانے کا الزام لگا رہی تھی، جس نے ورما کے گھر سے تین سو سی ڈی بر آمد ہونے کی تشہیر بھی کی، وہ ایک عدد سی ڈی عدالت کو فوراً کیوں نہیں دے سکی؟

ورما کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ویسی کوئی کاپی کی گئی سی ڈی تھی ہی نہیں، پین ڈرائیو ضرور ہے۔ پر اس میں جرم کہاں ہے؟ کیا صحافی کسی قابل اعتراض الزام کی کھوج بین نہیں کر سکتا؟

ملی معلومات کے مطابق جمعرات کو چھتیس گڑھ آئی ٹی سیل کے ایک اہلکار نے ورما کے خلاف سی ڈی والی ایف آئی آر درج کروائی تھی، رات ہی ریاست کی پولیس دلّی اڑ چلی، صبح ہونے سے پہلے ورما کو حراست میں بھی لے لیا۔ ایسی بھی کیا بےچینی؟

ظاہر ہے، اس سے اس شک کو زور ملتا ہے کہ پولیس ایک سینئر صحافی کو سی ڈی کے بہانے پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ورما ایڈیٹرس گلڈ کی ایک تفتیشی کمیٹی کے ممبر کے ناطے کچھ وقت پہلے چھتیس گڑھ گئے تھے۔ کمیٹی نے صحافیوں کے خلاف ہو رہی سرگرمیوں کا مطالعہ کیا تھا۔ ریاستی حکومت کو یہ ناگوار گزرا۔ ورما چھتیس گڑھ کے ہی رہنے والے ہیں۔

میں ورماجی کو برسوں سے جانتا ہوں۔ وہ اتنے سلجھے ہوئے اور سنجیدہ صحافی ہیں کہ میں نے کبھی ان کو کسی ضد میں پڑتے نہیں دیکھا۔ وہ لندن میں بی بی سی کی ہندی سروس، ملک میں دیش بندھو، امر اجالا وغیرہ مشہور اخباروں میں اہم منصب پر رہے ہیں۔ نہیں لگتا کہ وہ کسی سازش کا حصہ بنے ہوں‌گے۔

میڈیا کا کام ایسا ہے کہ عیاشی بد عنوانی کی سی ڈی یا تصویر وغیرہ کوئی بھی آدمی صحافی کے علم میں لا سکتا ہے۔ صحافی اس کو دیکھنے کے بعد کیا کارروائی انجام دیتا ہے، یہ اہم بات ہوتی ہے۔ کیا مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے اپنے رسالہ سوریا میں جگجیون رام کے بیٹے سریش رام کی گندی تصویریں شائع نہیں کی تھیں؟

راجستھان نے صحافیوں پر قانون کے دستانے پہن‌کر ہاتھ ڈالا۔ چھتیس گڑھ اور یوپی کی پولیس نے ایک مشہور صحافی کے گھر میں منھ اندھیرے گھس‌کر بےشرمی کا ہی ثبوت دیا ہے۔ لیکن وہ بھی اپنے آقاؤں کے اشارے پر چل رہے ہوں‌گے۔

حیرانی ہوتی ہے کہ بی جے پی کے بڑے رہنماؤں کو کیا اپنی پارٹی کی عزت کی ذرا پروانہیں؟ یا وہ ایسی ہی کوڑی عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

(مصنف سینئر صحافی ہیں۔)