دینِک بھارت نے ایک تصویر اپنے پورٹل پر شائع کی جس میں پردہ نشین خواتین کے بیچ ایک پولیس افسر کھڑا ہے ۔ہندوستانی ریاست کیرل کی یہ تصویر اس سے پہلے ہی ٹوئٹر پر کافی گشت کر چکی تھی، دینک بھارت نے اس تصویر کو اپنے پورٹل پر شائع کر کے ان خواتین، پولیس افسر اور کیرل سرکار کے خلاف فیک نیوز اور پروپیگنڈا کو اور پختہ کر دیا۔
تصویر میں دینِک بھارت نےاپنے پروپیگنڈا کے تحت بتایا کہ یہ تصویر سعود ی عرب، ایران اور پاکستان کی نہیں ہے ، بلکہ ہندوستانی ریاست کیرل کی تصویر ہے، لیفٹ اور کانگریس نے ملک کو ‘اسلامک اسٹیٹ’ میں تبدیل کر دیا ہے ! واضح ہو کہ کیرل میں لفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ کی حکومت ہے۔ اور اسی وجہ سے اس تصویر کو بعض افراد کے بیچ مقبولیت حاصل ہو گئی۔
بووم لائیو نے اپنی تفتیش میں ظاہر کیا کہ یہ تصویر کیرل کے کسرگوڈ علاقے کے عربی کالج کی ہے۔ تصویر 19 اکتوبر کی ہے اور تصویر میں موجود پولیس افسر کسرگوڈ ضلع پولیس کے چیف کے جی سائمن ہیں۔ بوم لائیو نے کے جی سائمن سے رابطہ کرکے واضح کیا کہ تصویر مقامی پولیس تھانے کی ہے جہاں ‘سیلف ڈیفینس ورک شاپ ‘ میں عربی کالج کی طالبات نے شرکت کی ۔ اور سیلف ڈیفینس کے گر سیکھے ۔
گزشتہ ہفتے کی دوسری فیک نیوز میں پھر اے این آئی کا کردار ہے ۔ 21 اکتوبر کو اے این آئی نیوز ایجنسی نے ایک خبر اپنی ویب سائٹ پر شائع کی تھی جس میں راہل گاندھی کے کسی ایک ٹوئٹ کو دس مختلف اکاؤنٹ سے ریٹوئٹ کیے جانے کی بات سامنے آئی۔ اس دوران #RahulInKazakh ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر گیا۔اے این آئی کی اس خبر کے بعد بی جے پی سے جڑے لوگوں نے اس خبر کے ذریعہ ان دس ٹوئٹر اکاؤنٹ کےا سنیپ شاٹ ٹوئٹ کئے ۔ الٹ نیوز کے پرتیک سنہا کے مطابق اے این آئی کی خبر میں جن ٹوئٹر اکاؤنٹ کا تذکرہ ہے وہ بوٹ ہیں ۔ بوٹ ایک طرح کے نقلی اکاؤنٹ ہوتے ہیں جو تکنیکی وجوہات یا پروپیگنڈا کی بنیاد پر وجود میں آتے ہیں۔ الٹ نیوز کی تفتیش میں واضح ہوا کہ اے این آئی کی خبردوپہر 1:05 بجے ویب سائٹ پر شائع ہوئی تھی ، جب کہ بی جے پی کے کارکن جن سنیپ شاٹ کو ٹوئٹ کر رہے تھے وہ اے این آئی کی خبر شائع ہونے سے پہلے ہی لئے جا چکے تھے اور غالباً اے این آئی سے پہلے بی جے پی کی آئی ٹی سیل کے پاس وہ موجود تھے۔ پرتیک سنہا نے اپنے مضمون میں یہ بھی بتایا کہ وہ اسنیپ شاٹ غالباً ایک ہی موبائل فون سے لئے گئے ہیں !تیسری بات، اگر وہ دس اکاؤنٹ بوٹ اکاؤنٹ ہی تھے تو انہوں نے راہل گاندھی کا صرف ایک ٹوئٹ ہی کیوں ریٹوئٹ کیا؟ ان سب مشاہدوں کے بعد اب سوال یہ بنتا ہے کہ بی جے پی آئی ٹی سیل کو کیسے معلوم تھا کہ اے این آئی صرف انہی دس مخصوص ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک خبر شائع کرنے جا رہا ہے جس کے اسنیپ شاٹ انکے پاس ہیں !
گزشتہ ہفتے ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے امریکہ سفر کے دوران واشنگٹن میں کہا کہ جب میں واشنگٹن ائیرپورٹ پر اترا اور سڑکوں پر سفر کیا تو میں نے محسوس کیا کہ مدھے پردیش کی سڑکیں امریکہ کی سڑکوں سے بہتر ہیں ۔ دِوانک ساہا نے فیکٹ چیکر ویب سائٹ کے لئے شیوراج چوہان کے اس دعوے کا ردعمل لکھا ۔ دِوانک ساہا کے مطابق شیوراج چوہان کا دعوی ٰغلط ہے کیونکہ 2016 میں مدھیہ پردیش میں609 سڑک حادثوں میں تقریبا ً 81افراد ہلاک ہوئے اور 749 زخمی ہوئے۔بقول دِوانک ساہا، مرکزی حکومت کی ٹرانسپورٹ اور ہائی وے وزارت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سڑک میں موجود گڑھےان حادثات کی وجہ ہیں !اسی رپورٹ میں درج ہے کہ مدھیہ پردیش کے کچےراستوں پر ہوئے 6708 حادثات میں1007 افراد کی جانیں گئیں اور 6790 افراد زخمی ہوئے !اس طرح واضح ہوا کہ وزیر اعلیٰ نے جو بھی بیان دیا وہ حقیقت کے برعکس تھا۔
22اکتوبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ ملک کے عوام کو مطلع کیا کہ گجرات میں گھوگھا اور داہیج کے درمیان ایک رو-رو فیری سروس شروع کی جا رہی ہے۔ رو-رو سروس ایک طرح کی ٹرانسپورٹ خدمت ہے جوسمندر یا دریا میں پانی کے راستے پر ہوتی ہے۔ مودی نے اس سروس کو جنوبی ایشیا میں لینڈ مارک یعنی ایک بے مثال شاہکار قرار دیا ! فیکٹ چیکر کی تفتیش میں واضح ہوا کہ گھوگھا اور داہیج کے درمیان یہ سروس کسی طور پر بھی بے مثال نہیں ہے، فلپنس، انڈونشیا، چین، جاپان، کوریا اور ملیشیا میں ایسی خدمات شہریوں کے لئے پہلے سے موجود ہیں !اس کے علاوہ ، رو-رو سروس 24 اکتوبر کو شروع کی جانی تھی لیکن تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے یہ وقت پر شروع نہیں ہو پائی !
گزشتہ ہفتے جنوبی ہند کی تامِل فلم کا ایک ٹریلر کافی چرچا میں رہا۔وجہ یہ تھی کہ سوشل میڈیا میں اس ٹریلر کے تعلّق سے یہ پھیلایا گیا کہ اس فلم میں نوٹ بندی اور GST کی تنقید میں فلم کے ہیرو ِجے نے ایک ڈائیلاگ بولا ہے جو مودی سرکار کو ناگوار گزرا ہے۔بوم لائیو نے اس پر تفتیش کی اور پایا کہ ٹریلر کے تعلّق سے اور بھی دعوے کئے گئے تھے جن میں کچھ جھوٹے ثابت ہوئے اور کچھ صحیح !
دعوی ٰ کیا گیا تھا کہ ہندوستان کے مقابلے سنِگاپور میں GST کم لگایا جاتا ہے اور وہاں حکومت کی طرف سے شہریوں کو صحت کے لئے خدمات مفت فراہم کی جاتی ہیں ۔ یہ دعویٰ جھوٹ ہے ۔ سنگاپور میں GST بیشک کم لگایا جاتا ہے لیکن وہاں ہیلتھ سروس مفت نہیں ہیں ۔ اسکے برعکس ہندوستان میں بڑے پیمانے پرغریبوں کو راشٹریہ سواستھ بیما یوجنا کے تحت سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ایک دعویٰ یہ تھا کہ حکومت دواؤں پر بارہ فیصدی GST لگاتی ہے جبکہ الکوحل (alcohol)پر کوئی GST نہیں لگایا جاتا ! اس دعوے کی حقیقت یہ ہے کہ مشروب کی طرح الکوحل کو شراب میں استعمال کرنے پر کوئی ٹیکس نہیں ہے جبکہ کاروبار میں اسکے استعمال پر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک دعوی ٰاسپتال میں بچوں کی موت کو لیکر بھی کیا گیا جو غالباً گورکھپور کے حادثے سے اخذ کیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ کچھ صحیح تھا اور کچھ غلط ! ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ایک اسپتال میں بجلی بیک اپ نہ ہونے کی وجہ سے گُردے کے مریضوں کی موت ہو گئی کیونکہ بجلی بیک اپ نہ ہونے کی وجہ سے انکی dialysis بیچ میں ہی رک گیی ! یہ دعویٰ حقیقت پر مبنی تھا۔ پونڈی چیری کے اِندرا گاندھی میڈیکل کالج میں یہ حادثہ ہوا تھا !
گزشتہ ہفتے کی چھٹی بڑی فیک نیوز اس تصویر کی ہے جو دیوالی کے دوران سوشل میڈیا پر بہت عام ہوئی تھی۔یہ تصویر خلائی سفیر (astronaut) پاؤ لی نیسپولی نے 19 اکتوبر کو ٹوئٹ کی تھی اور دیوالی کی مبارکباد دی تھی۔ جب دیوالی کے موقع پر لوگوں نے اس تصویر کو دیکھا تو وہ سمجھ بیٹھے کہ یہ دیوالی کے روز کی ہندوستان کی تصویر ہے۔ لہذا اسکو خاص دیوالی کی رات کی تصویر مان کر سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا گیا ! بہت سے ذمّہ دار میڈیا پورٹل بھی اسکی گرفت میں آگئے ، انڈین ایکسپریس میں خبر چھپی اور NDTV نے بھی ٹوئٹ کیا ! جب کہ حقیقت یہ تھی کہ پاؤ لی نیسپولی نے یہ تصویردیوالی سے دو ہفتے پہلے 29 ستمبر کو لی تھی!
ہفتے کے آخری ایام میں ایک بار پھر ریپبلک ٹی وی نے فیک نیوز سے ہنگامہ برپا کیا۔ ریپبلک ٹی وی نے اپنے ٹوئٹر پر ایک آن لائن پول اور گرافکس کے ذریعہ اسد الدین اویسی اور راہل گاندھی کو نشانہ بنایا۔ اس کا پس منظر سپریم کورٹ کا وہ عارضی حکم تھا جس میں جسٹس چندر چوڑ نے سنیما ہال میں قومی ترانہ بجانے پر یہ کہا تھا کہ سنیما ہال میں لوگ لطف اور تفریح کے لئے جاتے ہیں، کل سے کوئی یہ بھی رائج کر دیگا کہ سنیما میں ٹی شرٹ پہن کر نہ جایا جائے کیونکہ اس سے قومی ترانہ کی توہین ہوتی ہے !
ریپبلک ٹی وی نے ٹوئٹر پر #AnthemFirstNoCompromise کے ساتھ تقریبا ً 80 ٹوئٹ کر ڈالے اور یہ جھوٹ پھیلایا کہ اسد الدین اویسی اور راہل گاندھی نے قومی ترانہ بجنے کے دوران کھڑا نہیں ہونے کی صلاح دی ہے !الٹ نیوز نے اسد الدین اویسی اور راہل گاندھی سے رابطے کی کوشش کی تو اسد الدین اویسی نے بتایا کہ ریپبلک ٹی وی عوام کو گمراہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جسٹس چندر چوڑ سے اتفاق رکھتے ہیں، اور اس سے زیادہ انہوں نے کچھ نہیں کہا !راہل گاندھی کے دفتر سے بھی الٹ نیوز کو ملتا جلتا جواب ملا !اور اس طرح ایک بار پھر ریپبلک ٹی وی نے فیک نیوز کا پرچار کیا۔
(مضمون نگار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ سیاسیات میں ریسرچ اسکالر ہیں )
Categories: فکر و نظر