’بھارت کے راج نیتا، علی انور‘نامی کتاب کا رسم اجرا،شتروگھن سنہا نے کہا آج دھن شکتی جن شکتی پر بھاری پڑ رہا ہے۔
نئی دہلی:سابق وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیامنٹ شتروگھن سنہا کا کہنا ہے کہ آج ملک کے حالات ایسے ہیں کہ یا تو آپ حکومت کے حق میں بولیں اور نظر آئیں ،نہیں تو کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ اینٹی نیشنل ہوگئے ہیں۔مسٹر سنہا نے یہ باتیں آج یہاں’بھارت کے راج نیتا ،علی انور‘نامی کتاب کے رسم اجرا کے موقع پر کہیں۔اس موقع پر ممبر پارلیامنٹ شرد یادو اور ڈی راجا بھی موجود تھے ۔
مسٹر سنہا نے مزید کہا کہ ؛حالاں کہ آپ جمہوریت کی بات کر رہے ہیں ،لیکن ملک میں ایسا ماحول بن گیا جس میں نفرت ہے ،غصہ ہے اور تعصب ہے۔یا تو آپ میرے ساتھ ہیں یا آپ دیش کے خلاف ہیں ؟ کیا مطلب ہے ان باتوں کا ؟مسٹرسنہا نے اس موقع پر بہت ہی شاعرانہ انداز میں(دشینت کمار کے اشعار) کہا کہ ؛
اب کسی کو بھی نظر آتی نہیں کوئی دراڑ
گھر کی ہر دیوار پہ چپکے ہیں اتنے اشتہار
میں بہت کچھ سوچتا رہتا ہوں پر کہتا نہیں
بولنا بھی ہے منع سچ بولنا تو درکنار
اس سرے سے اس سرے تک سب شریک جرم ہیں
آدمی یا تو ضمانت پہ رہا ہے یا فرار
رونق جنت ذرا بھی مجھ کوراس آئی نہیں
میں جہنم میں بہت خوش تھا میرے پرودگار
انہوں نے مزید کہا کہ ؛ملک میں ایک طرف ترقی کی بات ہو رہی ہے ،اقتصادی ترقی کی بات ہو رہی ہے تودوسری طرف گئو رکشا کے نام پر کھیل کھیلا جا رہا ہے۔دانشور مارے جارہے ہیں ،صحافی مارے جا رہے ہیں ،اب تو جج بھی مارے جا رہے ہیں،کن وجہوں سے مارے جارہے ہیں ان پر روشنی ڈالنے کی کسی میں ہمت نہیں،ان باتوں کو چھاپنے کی ہمت اخباروں میں بھی نہیں اور اگرہمت ہے تودھن شکتی جن شکتی پر بھاری پڑ رہا ہے۔اور ہم جیسوں کی باتوں کو مقصدی بتایا جا رہا ہے یا ہم سےسوالات کیے جا رہے ہیں ۔مجھ سے پوچھا جا رہا ہے صاحب آپ آجکل اقتصادیات پر کیسے بول رہے ہیں۔آپ نوٹ بندی کے خلاف بول رہے ہیں،جی ایس ٹی پربول رہے ہیں۔میں ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جمہوریت ہے یہاں سب کو اپنی بات کہنے کا اختیار ہے۔میں پوچھتا ہوں کہ نوٹ بندی سے کیا فائدہ ہوا؟ لوگ بے روزگار نہیں ہوئے ،فیکٹریاں بند نہیں ہوئیں،میں تو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ چھوٹے کاروباری تو بہت حدتک نیست و نابود ہو گئے ۔کیا ایسے لوگوں کے بارے میں مجھے نہیں بولنا چاہیے ۔ کیا مجھے بے روزگار نوجوانوں کے بارے میں نہیں بولنا چاہیے،کسانوں کی خود کشی پر خاموش رہوں۔
مسٹر سنہا نے بہت زور دے کر کہا کہ ؛پھر لعنت ہے مجھ پر میں کس لیے سیاست میں آیا ہوں ،صرف خوشامد کروں،یہ مجھ سے نہیں ہوگا ۔انہوں نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ؛نوٹ بندی کے اوپر جی ایس ٹی صاف طور پر نیم کے اوپر کریلا ہے۔اور میں کیوں نہ بولوں جب کوئی وکیل بابو فنانس کی بات کر سکتے ہیں،ٹی وی ایکٹرس ایچ آرڈی منسٹر بن سکتی ہیں،اورایک چائے بیچنے والا ۔۔۔۔آگے میں نہیں کہوں گا میں آپ سے من کی بات نہیں کر رہا ہوں میں دل کی بات کر رہا ہوں۔چائے بیچنے والا کہاں سے کہاں آگیا تو میں فلموں سے آکر اقتصادیات پر بات کیو ں نہیں کر سکتا۔
اس موقع پر سابق ممبر پارلیامنٹ اورسی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ آج ملک میں آئین کو اور اس کی قدروں کو خطرہ ہے ۔ حقیقی مسائل کو درکنار کیا جا رہا ہے،غیر ضروری مسائل جیسے گئو رکشا، ایودھیا ،پدماوتی ،لوجہاد جیسی چیزوں کو ہوا دی جارہی ہے۔یچوری نے اشاروں میں یہ بھی کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے وزیر اعظم اس ملک کو منموہن دیسائی کی فلموں کی طرح چلانا چاہتے ہیں۔جہاں کسی کے پاس سوچنے کا کوئی موقع نہ ہو۔
ویڈیو : علی انور انصاری کے ساتھ جے ڈی یو میں بٹوارہ ،بہار کی سیاسی صور ت حال ،گجرات انتخابات اور ہندوستان میں پسماندہ مسلم تحریک کے متعلق دی وائر اردو کی بات چیت
راجیہ سبھا ممبر علی انور نے اس موقع پر کہا کہ ان کی پرورش جس ماحول میں ہوئی ہے،انہوں نے جس طرح کی زندگی بسر کی اور اب تک جو سروکاروں کی لڑائی میں کسی نہ کسی طرح شامل رہے ہیں ،اس کی ایک جھلک آپ کو اس کتاب میں مل جائے گی ۔واضح ہو کہ راجیو رنجن نے علی انورکے انٹرویوز اور پارلیامنٹ میں ان کے ذریعے اٹھائے گئے مسئلوں کے حوالے سے کہی گئی باتوں کو ترتیب دیا ہے ۔
Categories: خبریں