کورٹ نے کہا، چھتیس گڑھ حکومت کوخریداری کے دوران ہی وزیراعلیٰ کے بیٹے کا غیر ملکی بینک میں کھاتا کھولنے جیسے سوالوں کے جواب دینے ہوںگے۔
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ07-2006میں بہت ہی خاص اور معزز لوگوں کے لئے اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹروں کے سودے کے بارے میں چھتیس گڑھ حکومت سے کچھ سوالوں کے جواب چاہتی ہے۔اس کا سروکار صرف اس بات سے ہے کہ کیا اس میں کوئی فریب یا ہیراپھیری ہوئی ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ وہ ریاستی حکومت کے ذریعے ہیلی کاپٹر کی پسند کے بارے میں سوال نہیں کر رہی ہے کیونکہ یہ حکومت کے ایگزیکٹو کافیصلہ ہے لیکن وہ ہیلی کاپٹر کے لئے بولی کے بارے میں وضاحت چاہتی ہے۔
جسٹس آدرش کمار گوئل اور جسٹس ادے یو للت کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں کچھ سوالات ہیں جن کے جواب ریاستی حکومت کو دینے ہیں اور اگر عدالت اس بات سے مطمئن ہے کہ اس میں کوئی گڑبڑی ہوئی ہے تو وہ اس کی تفتیش کا حکم دے سکتی ہے۔
بنچ نے کہا،آپ کو (ریاستی حکومت)کچھ سوالوں، جیسے بولی، صرف وہی ہیلی کاپٹر کیوں، خریداری کے دوران ہی وزیراعلیٰ کے بیٹے کے ذریعے غیر ملکی بینک میں کھاتا کھولنا، وغیرہ سوالوں کے جواب دینے ہوںگے۔
بنچ نے کہا کہ اگر اس کو لگا کہ اس میں کوئی بھی گڑبڑی نہیں ہے تومعاملے کو بند کر دیا جائےگا۔ عدالت اس ہیلی کاپٹر کی خرید میں مبینہ بدانتظامی اور اسی دوران وزیراعلیٰ رمن سنگھ کے بیٹے کا غیر ملکی بینک میں کھاتا کھلنے کے مبینہ تعلق کی تفتیش کے لئے دائر عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔
معاملے کی سماعت شروع ہوتے ہی درخواست گزار غیر سرکاری تنظیم سوراج ابھیان اور حزب مخالف کے رہنما ،کانگریس کے ٹی ایس سنگھ دیو کی طرف سے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتا چلتا ہے کہ اگرچہ بیل ہیلی کاپٹر کو بولی لگانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی لیکن حکومت ابھی بھی اس کو ہی کرائے پر لے رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار،ریاستی حکومت کے حلف نامہ پر جواب دائر کرنا چاہتے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی اور ہریش سالوے نے کہا کہ بولی کےعمل میں کچھ بھی غلط نہیں تھا اور اس وقت ملک میں 24 اگستاویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر اڑ رہے ہیں۔
جیٹھ ملانی نے بولی کے عمل کو منصفانہ بتاتے ہوئے کہا کہ ریاست کی حکومت 14جولائی، 2007 کی حالت کے مطابق ہی یوروکاپٹر سے مطمئن نہیں تھی۔ یہ حادثہ کا شکار ہو گیا تھا اور اس میں دو پائلٹ مارے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دستیاب ہیلی کاپٹر چار سال پرانا تھا اور اس کے رکھ رکھاؤ اور پرزوں کو بدلنے پر بہت زیادہ خرچ ہو رہا تھا۔
بنچ نے کہا کہ وہ ایگزیکٹو کی پسند پر یقین کر رہی ہے لیکن صرف یہی جاننا چاہتی ہے کہ کیا ا س کے انتخاب کے پیچھے کوئی اور وجہ تو نہیں تھی۔عدالت نے بھوشن کو ریاستی حکومت کے حلف نامہ کا جواب دینے کی اجازت دیتے ہوئے اس کی سماعت 18 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی۔
سماعت کے آخری لمحوں میں سالوے نے کہا کہ حالانکہ انہوں نے حکومت کے رکارڈ درخواست گزار کو سونپ دئے ہیں تاکہ وہ جواب داخل کر سکیں لیکن یہ دستاویز میڈیا تک نہیں پہنچنا چاہئے۔
جسٹس للت نے بھوشن کی یقین دہانی کے لئے کہا کہ یہ دستاویز کسی غیر کے ہاتھ نہیں لگنا چاہئے۔ اس بیچ، اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے کہا کہ اگر یہ دستاویز آرٹی آئی کے تحت ریاستی حکومت نے دستیاب کرائے ہیں تو وہ اپنے اعتراضات پر زور نہیں دینا چاہتے ہیں۔ وینو گوپال نے سماعت کی پچھلی تاریخ پر پی آئی ایل کے ساتھ کیبنیٹ نوٹ کے ساتھ منسلک کرنے پر اعتراض کیا تھا۔
Categories: خبریں