میں اپنےبنیادی حقوق ہی مانگ رہی ہوں ،جو ہر شہری کو حاصل ہیں ۔ان باتوں کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔میں صرف اس شخص سے ملنا چاہتی ہوں جس کو میں پسند کرتی ہوں۔
نئی دہلی: میں نےسپریم کورٹ میں آزادی مانگی تھی ،اپنے شوہر سے ملنے کی آزادی ،لیکن مجھے وہ آزادی نہیں ملی ۔میں ابھی بھی پوری طرح آزاد نہیں ہوں۔یہ کہنا ہے کیرل کی ہادیہ عرف اکھیلا کا جس کو سپریم کورٹ نے پیر کے دن اپنی تعلیم جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے تمل ناڈو کے شیوراج ہومیو پیتھک میڈیکل کالج بھیج دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس ڈاٹ کام میں شائع خبر کے مطابق ہادیہ نے یہ باتیں بدھ کو اپنے میڈیکل کالج کے باہر منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہیں ۔ہادیہ نے مزید کہا کہ یہ میرے کالج کو بھی نہیں معلوم کہ میرے حدود کیا ہیں ؟ وہ ابھی اس بات کا پتا ہی لگا رہے ہیں کہ میں واقعی آزاد ہوں یا نہیں ۔غور طلب ہے کہ ہادیہ کو اس کی مرضی کے خلاف اس کے والدین نے نظر بند رکھا ہوا تھا۔ہادیہ کہتی ہیں کہ میں اپنےبنیادی حقوق ہی مانگ رہی ہوں ،جو ہر شہری کو حاصل ہیں ۔ان باتوں کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔میں صرف اس شخص سے ملنا چاہتی ہوں جس کو میں پسند کرتی ہوں۔
دریں اثنا کالج کے پرنسپل جی کنن (جس کو سپریم کورٹ نے ہادیہ کا گارجین بنایا ہے)نے کہا ہے کہ وہ ہادیہ کو والدین کے علاوہ کسی اور سے نہیں ملنے دیں گے۔جبکہ ہادیہ کا کہنا ہے کہ اس کو اپنے شوہر سے ملنے کا حق ہونا چاہیے۔
واضح ہو کہ کورٹ میں شنوائی کے دوران ہادیہ نے چیف جسٹس دیپک مسرا کی سربراہی والی تین رکنی بنچ کے سامنے کہا تھا کہ؛مجھے آزادی چاہئے۔میں اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔جب بنچ نے ہادیہ سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی طبی تعلیم سرکاری اخراجات پر جاری رکھنا چاہتی ہے؟ تو اس نے کہاکہ ؛میں تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہوں، لیکن جب میرے شوہر میرا خرچ برداشت کر سکتے ہیں تو حکومت کے اخراجات پر تعلیم کیوں حاصل کروں ؟
یہ بھی پڑھیں : ہادیہ اس ملک کی جائیداد نہیں ہے…
اس کے بعد عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہاديہ کو اپنی تعلیم کے لئے تمل ناڈو کے سلیم میں واقع میڈیکل کالج میں داخلہ دیا جائے اور اس کو کالج کے ہاسٹل میں رہائش کی سہولت مہیا کرائی جائے۔اس معاملے کی اگلی سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔ تب تک کے لیے سلیم میں ہومیوپیتھک کالج کے ڈین کو ہادیہ کاگارجین بنایا گیا ہے۔
پچھلے ہفتہ معاملے کی تحقیقات کرنے والی این آئی اے نے سپریم کورٹ میں مہربند لفافے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کی تھی۔
غور طلب ہے کہ اكھیلا نے تبدیلی مذہب کے بعد شیفین سے نکاح کیا تھا، جس کواكھیلاکے والد اشوكن نے کیرالہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اس نکاح کو منسوخ کر دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: حقوق انسانی, خبریں