گزشتہ سال سپریم کورٹ نے کئی سارے اہم فیصلے دیے،ان میں سے کچھ فیصلوں کو سنگ میل کہا جاسکتا ہے۔یہاں پڑھیے 2017میں سپریم کورٹ کے 25یادگار فیصلوں کا خلاصہ۔
- پرائیویسی کا حق بنیادی حق ہے
پرائیویسی کے حق کے بارے میں لمبی مدت سے چلی آ رہی اس بحث کو انجام تک پہنچاتے ہوئے اپنے اس تاریخی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ پرائیویسی کا حق بنیادی حق ہے۔ کورٹ نے کہا کہ یہ حق آئین کے آرٹیکل 21 کا لازمی حصہ ہے۔ یہ فیصلہ نو ججوں کی بنچ نے اتفاق رائے سے سنایا۔ بنچ نے اس معاملے میں ایم پی شرما اور کھڑک سنگھ معاملے میں اپنے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ کورٹ نے فیصلے کیجن باتوں کو منسوخ کی؛
- ایم پی شرما معاملے میں پرائیویسی کو بنیادی حق نہیں کہنا کھڑک سنگھ معاملے میں پرائیویسی کو بنیادی حق نہیں بتانا۔
- پرائیویسی کا حق زندگی اور آزادی کے حق کے لازمی حصے کی شکل میں محفوظ ہے [فیصلہ پڑھیں]
- طلاق ثلا ثہ غیر آئینی
سپریم کورٹ نے تین طلاق کی روایت کو اکثریت (3:2) سے غیر آئینی قرار دیا۔ جسٹس نریمن اور للت نے کہا کہ تین طلاق غیر آئینی اور مساوات کے حق (آرٹیکل 14) کی خلاف ورزی کرتا ہے، جبکہ جسٹس جوزف نے کہا کہ یہ روایت شریعت اور قرآن کے خلاف ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- آرڈیننس کو پارلیامنٹکے سامنے پیش کرنا ضروری، اس کو دوبارہ جاری کرنا آئین سے دھوکا
سات ججوں کی آئینی بنچ نے کرشن کمار سنگھ بنام بہار ریاست معاملے میں اکثریت سے فیصلہ دیا کہ آرڈیننس کو دوبارہ جاری کر دینا آئین کے ساتھ دھوکا اور قانونی عمل کو مسدود کرنا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ صدر کا آرٹیکل 123 اور گورنر کا آرٹیکل 213 کے تحت آرڈیننس سے اتفاق کرنا عدالتی نظرثانی سے پرے نہیں ہے۔
جسٹس ڈیوائی چندرچوڑ نے اکثریت کے فیصلے میں کہا کہ ایسا کرنا ضروری ہے جبکہ جسٹس ایم بی لوکور نے کہا کہ یہ فطریہدایات کا ہے۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے کہا کہ وہ ان دونوں ہی آرٹیکل کی وضاحت کے معاملے کو پارلیامنٹ / قانون سازی کے لئے کھلا چھوڑ رہے ہیں۔ [فیصلہ پڑھیں]
- نابالغ بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات ریپ ہے
سپریم کورٹ کے دو ججوں کی بنچ نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی بیوی (نابالغ) کے ساتھ جنسی تعلقات اس کے ساتھ ریپ ہے۔ جسٹس دیپک گپتا نے واضح کیا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 198 (6) 18 سال سے کم عمر کی بیویوں کے ساتھ ریپ کے معاملے میں مستعمل ہوگا اس معاملے کی جانکاری اسی دفعہ کے مطابق لی جائےگی۔ کورٹ نے مجرمانہ قانون (ترمیم) ایکٹ، 2013 کے ذریعے ترمیم شدہ آئی پی سی کی دفعہ 375 (جو کہریپ کی وضاحت کرتا ہے) کے دو استثنا کا بھی ذکر کیا جو اس طرح کے جنسی تعلقات کی اجازت دیتا ہے۔ ان معاملوں میں رضامندی سے جنسی تعلقات کے لئے عمر کی حد کو 15 سے بڑھاکے 18 کر دیا گیا ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- مذہب / ذات کے نام پر ووٹ مانگنا
سپریم کورٹ کی سات رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مذہب، ذات یا فرقے کے نام پر ووٹ مانگنا خراب رویہ ہے اور اس طرح کے امیدوار کے الیکشن کو اس بنیاد پر منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی بنچ نے یہ فیصلہ 4:3 سے دیا۔
بنچ نے عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 123(3) کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ” ہم اس بحث میں نہیں جائیںگے کہ ہندو توا کیا ہے اور اس کا معنی کیا ہے۔ ہم 1995 کے فیصلے پر بھی نظرثانی نہیں کریںگے اور اس وقت ہندو توا یا مذہب کی تفتیش بھی نہیں کریںگے۔ اس وقت ہم خود کو انہی مدعوں تک محدود رکھیںگے جو ہمارے سامنے میں اٹھایا گیا ہے۔ ہمارے سامنے جو باتیں رکھی گئی ہیں ان میں ” ہندو توا ” کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اگر کوئی اس بارے میں بتاتا ہے کہ ” ہندو توا ” کا ذکر ہے، تو ہم اس کی بات سنیںگے۔ ہم اس وقت ہندو تواکے مدعے میں نہیں جائیںگے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- نربھیا معاملے میں ملزمین کو موت کی سزا
سپریم کورٹ نے نربھیا معاملے میں ملزمین کی موت کی سزا کو برقرار رکھا۔ 430 صفحے کے فیصلے میں بنچ نے کہا کہ ملزمین کا عمل غیرانسانی رہا ہے اور یہ پورا واقعہ کسی اور دنیا کی کہانی لگتی ہے جہاں انسانیت کو ذلیل کیا گیا ہے۔ تین ججوں کی بنچ، جس میں جسٹس دیپک مشرا، آر بنومتھی اور اشوک بھوشن شامل تھے، نے ملزمین کی عرضی خارج کر دی اور نچلی عدالت کے ذریعے سنائی گئی موت کی سزا کو برقرار رکھا۔ [فیصلہ پڑھیں]
- ہتک عزت کے الزام میں ہائی کورٹ جج کو جیل
ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے کلکتہہائی کورٹ کے جج سی ایس کرنن کو بے عزتی کے الزام میں چھے مہینے کی جیل کی سزا سنائی۔ کورٹ نے کہا، ” ہمارے خیال سے جسٹس کرنن نے عدالت کی بے عزتی کی ہے۔ انہوں نے جو کام کیا ہے اس سے کورٹ اور عدلیہ کی سنگین بے عزتی ہوئی ہے۔ ہم ان کو چھے مہینے کی جیل کی سزا دےکر مطمئن ہیں۔ ۔۔۔۔۔ نافرمانی کرنے والا کسی بھی طرح کا ایڈمنسٹریشن یا عدلیہ کام نہیں کرے گا۔ اس بنچ کی صدارت خصوصی جج جسٹس جے ایس کھیہر نے کی۔
جسٹس کرنن نے سپریم کورٹ کے اس وقت کے اور سبکدوش ججوں کے خلاف بد عنوانی کے الزام لگائے تھے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- وکیلوں کی سینئرٹی کے بارے میں ہدایات
وکیل کو سینئر ماننے کے عمل کو منظّم کرنے کے لئے کورٹ نے ہدایات جاری کئے۔ اس نے کہا کہ اب سے سپریم کورٹ سے جڑے تمام معاملوں کو بنیادی طورسے ایک کمیٹی دیکھےگی جس کی صدارت چیف جسٹسکریںگے۔ دو سینئر جج اور اٹارنی جنرل اس کمیٹی کے ممبر ہوںگے جو بار سے ایک رکن کا انتخاب کریںگے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- سڑک حادثات کو کم کرنے کی ہدایت
سپریم کورٹ نے سڑک حادثات کی تعداد میں کمی لانے کے لئے ہدایات جاری کئے۔ جسٹس ایم بی لوکور اور دیپک گپتا کی بنچ نے کہا کہ ایسا کہا جاتا ہے کہ سڑک حادثہ میں ہرسال ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر تین منٹ میں ایک آدمی کی سڑک حادثہ میں موت ہو جاتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ حادثہ میں موت اور دیگر گاڑی حادثات کی وجہ سے دئے جانے والے معاوضے کی رقم سینکڑوں کروڑ میں ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- ایل کے اڈوانی کے خلاف مجرمانہ سازش کا معاملہ پھر بحال
سپریم کورٹ نے 1992 میں بابری مسجد کو ڈھائے جانے کے معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنما ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور 13 دیگر کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزامات کو دوبارہ بحال کر دیا۔ آرٹیکل 142 کے تحت اپنے خصوصی آئینی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے جسٹس پی سی گھوش اور روہنٹن نریمن کی بنچ نے رائے بریلی مجسٹریٹ کی عدالت میں زیر التوا معاملوں کو بھی لکھنؤ سی بی آئی کورٹ کو سماعت کے لئے بھیج دیا۔ [فیصلہ پڑھیں]
- اندھے معذور کی پبلک پلیس تک پہنچ بنانے کے لئے معیّنہ مدت کا تعین
سپریم کورٹ نےبینائی سے محروم لوگوں کو پبلک پلیس تک پہنچ آسان کرنے کے لئے معیّنہ مدت طے کر دی۔ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے ہدایت دی ہے کہ قومی راجدھانی علاقہ اور ریاست کی راجدھانیوں میں موجود کل سرکاری عمارتوں کے 50 فیصدی عمارتوں میں دسمبر 2018 تک ان کی پہنچ آسان کر دی جائے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- تبادلہ عرضی پر ویڈیو کانفرنسنگ کی اجازت نہیں
سپریم کورٹ نے کرشنا وینی نگم بنام ہریش نگم کے معاملے میں کہا کہ اگر یہ حکم دیا جاتا ہے کہ سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہو تو یہ دھیان رکھا جانا ہے کہ 1984 کے قانون کے جذبے کو ٹھیس نہ پہنچے کیونکہ ایسا ہوتا ہے تو انصاف کا مقصد فوت ہوگا۔
مذکورہ معاملے میں سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے فریق کی سماعت میں نہیں حاضر ہونے کی حالت میں ایک اختیار دستیاب کرایا تھا ،یہ ایسے فریق کے لئے تھا جو اپنی رہائش کی جگہ سے دور ہونے کی وجہ سے سماعت میں نہیں آ سکتا۔ کورٹ نے یہ پوری طرح اس کورٹ کی مرضی پر چھوڑ دیا تھا جہاں معاملے کو منتقل کیا گیا کہ وہ چاہے تو جو پیشی پر نہیں آ پائے ایسے گواہوں کی پیشی کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے رکارڈ کر سکتا ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- قانونی وارث شکایت گزار کو سزا دے سکتا ہے
جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو صحیح ٹھہرایا جس میں اس نے کہا تھا کہ، ” اگر 1973 کا ضابطہ یہ چاہتا کہ ایسے معاملے جس میں وارنٹ جاری ہوئے ہیں پر شکایت گزار کی موت ہو جاتی ہے تو اس حالت میں شکایت گزار کی شکایت کو منسوخ کر دیا جائے تو اس طرح کے اہتماموں کا اس میں ذکر ہوتا جو کہ نہیں ہے۔ ” [فیصلہ پڑھیں]
- اُپہار معاملے میں قصورواروں کو سزا
سپریم کورٹ نے اُپہار سینما کے مالکوں میں سے ایک 69 سال کے گوپال انسل کو ایک سال کے لئے جیل بھیج دیا۔ اس سینما ہال میں 1997 میں آگ لگنے کی وجہ سے 59 لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ پر کورٹ نے یہ بات قائم رکھی کہ اس کے بھائی سشیل انسل کو پانچ مہینے کی جیل کی سزا ملےگی اور جو وہ پہلے ہی بھگت چکا ہے۔
کورٹ نے کہا کہ اس واقعہ کی وجہ سے لوگوں کو جس طرح کی تکلیف ہوئی ہے اور جو جانیں گئیں اس کو دیکھتے ہوئے انسل پر لگائے گئے 30 کروڑ کا جرمانہ کافی نہیں ہے اور اس میں اضافہ کرنے کی بات کہی۔ [فیصلہ پڑھیں]
- آئی پی سی کی دفعہ 498A کا غلط استعمال روکنے کی ہدایت
دو ججوں کی ایک بنچ نے آئی پی سی کی دفعہ 498A کا غلط استعمال روکنے کے لئے ہدایات جاری کئے۔ جسٹس اےکے گوئل اور یویو للت نے کہا کہ دفعہ 498A کو اس لئے جوڑا گیا تھا تاکہ شوہروں یا ان کے رشتہ داروں کے ہاتھوں بیویوں کے استحصال کو روکا جا سکے کیونکہ کئی بار ایسی اذیتوں کا انجام عورتوںکی خودکشی یا ان کے قتل سےہوتا ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- ضمانت کی عرضی کا جلدی حل
سپریم کورٹ نے عدالتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ضمانت کی عرضی کو ایک ہفتے کے اندر نمٹائیں۔ سپریم کورٹ نے ان عدالتوں میں زیر التوا مجرمانہ معاملوں کو بھی جلد نمٹانے کی ہدایت دی۔ [فیصلہ پڑھیں]
- انکم ٹیکس ریٹرن کو بنیاد سے لنک کرنے کو صحیح ٹھہرایا
سپریم کورٹ کے جسٹس اےکے سیکری اور اشوک بھوشن کی بنچ نے انکم ٹیکس قانون کی دفعہ 139AA کے تحت انکم ٹیکس ریٹرن کو آدھار سے جوڑنے کو آئینی ٹھہرایا۔ حالانکہ، بنچ نے اس حصے کو نافذ کرنے پر روک لگا دیا جو آدھار کے فیصلے سے متاثر ہونے والا ہے۔ آئینی بنچ کے سامنے جو معاملہ ہے اس میں آدھارکے جواز کو ہی چیلنج دیاگیا ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- ریاست ،پارلیامانی سکریٹری کا دفتر قائم نہیں کر سکتا
سپریم کورٹ کے جسٹس جے چیلمیشور، آرکے اگروال اور ایم ایم سپرے کی بنچ نے آسام پارلیامانی سکریٹری (تقرری، تنخواہ، بھتہ اور دیگر) ایکٹ، 2004 کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ بنچ نے کہا کہ آرٹیکل 194 ریاستوں کو پارلیامانی سکریٹری کے دفتر کی تشکیل کی اجازت نہیں دیتا۔ [فیصلہ پڑھیں]
- چیک باؤنس کے معاملے میں اگر شکایتکرنے والے کو معاوضہ مل گیا ہے تو معاملے کو بند کیا جا سکتا ہے
سپریم کورٹ نے کہا کہ Negotiable Instrument ایکٹ کی دفعہ 138 کے تحت کسی ملزم کو شکایت گزار کی اجازت کے بغیر چھوڑا جا سکتا ہے اگر کورٹ اس بات سے مطمئن ہے کہ شکایت گزار کی شکایتوں کا حل ہو گیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ مجرمانہ قانون کا عام کردار کہ جرم تبھی تک قائم رہتا ہے جب تک کہ شکایت گزار / متاثر کی اجازت اس کو ملی ہوتی ہے، دفعہ 138 کے تحت جرم پر نافذ نہیں ہوتا۔ اس لئے سی سی پی کی دفعہ 258 کے تحت مجسٹریٹ کو یہ حق ہے کہ وہ ملزم کو بری کر سکتا ہے۔ [فیصلہ پڑھیں[
- عورتوں کو پیار کرنے اور نامنظور کرنے کا حق
جسٹس دیپک مشرا، ایم ایم کھانولکر اور موہن ایم شنتاناگودر کی بنچ نے ایک لڑکی کو پریشان کرنے اور چھیڑچھاڑ کی وجہ سے خودکشی کے لئے مجبور کئے جانے کے جرم میں سزا پائے ایک ملزم کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہا، ” ہمیں مجبور ہوکر اس بات پر سوچنا پڑ رہا ہے اور اس کی گفتگو کرنی پڑ رہی ہے کہ اس ملک میں عورتوں کو سکون سے کیوں نہیں رہنے دیا جاتا اور ان کو باعزت آزاد زندگی کیوں نہیں جینے دی جاتی۔ اس کی اپنی ذاتی خواہش ہے اور اس کو قانون نے منظور کیا ہے۔ اس کو سماجی احترام ملنا چاہیے۔ کوئی بھی شخص کسی عورت کو پیار کرنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا۔ اس کو انکار کرنے کا پورا حق ہے۔ ” [فیصلہ پڑھیں]
- منی پور میں غیر قانونی طریقے سے ہونے والے قتل پر ایس آئی ٹی
جسٹس مدن بی لوکر اور دیپک گپتا کی بنچ نے ایک تاریخی فیصلے میں منی پور میں ہو رہے غیر قانونی قتل پر سی بی آئی کو ایک خصوصی تفتیشی ایجنسی (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کی ہدایت دی۔
” سی بی آئی ڈائریکٹر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ایسے پانچ افسروں کا گروپ بنائے جو کہ…معاملے سے جڑے رکارڈ کی تفتیش کریں اور ضروری ایف آئی آر دائر کریں اور 31 دسمبر 2017 تک اس تفتیش کو پوری کر لیں، چارج شیٹ تیار کریں اور جو بھی ضروری ہو کریں۔ پوری ابتدائی تیاری انکوائری کمیشن، یا عدالتی تفتیش یا گوہاٹی یا منی پور ہائی کورٹ یا پھر قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) ذریعے پہلے ہی کی جا چکی ہے۔ ہم یہ پوری طرح خصوصی تفتیشی ایجنسی پر چھوڑتے ہیں کہ اس بارے میں قانون کے تحت جمع کی گئی اطلاعات کو وہ کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ ہم منی پور حکومت سے امید کرتے ہیں کہ وہ اس تفتیشی کمیٹی کو پورا تعاون دےگی۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ اس تفتیشی کمیٹی کو حکومت ہند پورا تعاون دےگی تاکہ وہ بنا کسی رکاوٹ کے وقت پر تفتیش پوری کر سکے۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر ٹیم کے ممبروں کا انتخاب کریںگے اور اس کے تشکیل کے بارے میں ہمیں دو ہفتے کے اندر بتائیںگے۔ ” [فیصلہ پڑھیں]
- ہر مصنف کو اپنا خیال پوری آزادی سے رکھنے کا بنیادی حق حاصل ہے
جسٹس دیپک مشرا، ایم ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ نے پروفیسر کانچہ الیا کی کتاب ” سماجکا اسمگلرلو ” پر پابندی لگانے والی ایک عرضی کو خارج کر دیا۔
خیالات کی آزادی کو مصنف کا بنیادی حق بتاتے ہوئے کورٹ نے کہا، ” جس طرح کی یہ کتاب ہے ویسی کتاب پر پابندی لگانے کی مانگ کو بہت ہی سختی سے دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہر مصنف کو اظہار اور اپنی بات پوری طرح سے کہنے کی آزادی ہے۔ کسی ایک مصنف کی اظہار کی آزادی پر پابندی لگانے کو ہلکے میں نہیں لینا چاہیے۔ ” [فیصلہ پڑھیں]
- دسسال تک کے جیل والے جرائم میں ملزم 60 دنوں کے بعد ضمانت کا حقدارا
سپریم کورٹ نے 2:1 سے یہ فیصلہ دیا کہ ایسا جرم جس میں کسی کو زیادہ سے زیادہ 10 سال کی سزا ہو سکتی ہے اور اگر پولیساس کی گرفتاری کے 60 دنوں کے اندر اس کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ملزم مجرمانہ عمل قانون کی دفعہ 167(2) (a) (2) کے تحت ڈیفالٹ ضمانت کا حقدارا ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- جیل اصلاحات کو لےکر تاریخی ہدایات
جسٹس مدن بی لوکر اور دیپک گپتا کی بنچ نے جیلوں میں اصلاحاتکے لئے بہت ہی اہم ہدایات جاری کئے۔
کورٹ نے جیلوں میں ہونے والے غیرفطری اموات کے بارے میں این سی آر بی کے اعداد و شمار اور قومی انسانی حقوق کمیشن کے ذریعے جیلوں میں ہونے والی خودکشیوں کے بارے میں دستیاب کرائے گئے اعداد و شمار پر غور کیا۔
اس طرح کی حقیقتوں اور اعداد و شمار کو نشان زد کرتے ہوئے کورٹ نے ملک بھرکے جیلوں میں قیدیوں کی حالت کو سدھارنے کے لئے اس میں بھاری تبدیلی کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جیلوں میں قیدیوں کی غیرفطری اموات کو روکا جا سکے۔ اس میں کمی لائی جا سکے۔ [فیصلہ پڑھیں]
- سی جے آر کی عرضی 25 لاکھ کے جرمانے کے ساتھ خارج
اس فیصلے کے لئے شاید 2017 میں سپریم کورٹ کی سب سے زیادہ تنقید ہوئی۔ سپریم کورٹ نے کیمپین فار جوڈیشئل اکاؤنٹبلٹی اینڈ رفارمس کے ذریعے میڈیکل کاؤنسل آف انڈیا کے ذریعے نام نہاد روپ سے رشوت دینے کے معاملے کی ایس آئی ٹی تفتیش کی مانگ خارج کر دی اور اس پر 25 لاکھ کا جرمانہ بھی لگایا۔ کورٹ نے کہا کہ وکیل کامنی جیسوال اور پرشانت بھوشن کے ذریعے خصوصی جج دیپک مشرا پر لگائے الزام ” توہین آمیز اور بےعزتی ” ہے۔ [فیصلہ پڑھیں]
Categories: فکر و نظر