دو سال سےزیادہ کے دھرنےکے بعد کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندے جوان سے ملنے پہنچے اور مرکز سے مداخلت کی مانگ کی۔
ترووننت پورم : بھائی کی عدالتی حراست میں مبینہ طور پر موت کی سی بی آئی تفتیش کی مانگ کو لےکردو سال سےزیادہ سے یہاں واقع سیکریٹریٹ کے باہر دھرنے پر بیٹھے جوان کی حمایت میں نوجوانوں کے ساتھ مختلف جماعتوں کے رہنما بھی آ گئے ہیں۔سوشل میڈیا پر کیرل کے اس لڑکے کی کہانی وائرل ہونے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما سنیچر کو نزدیکی پرسلا کے 29 سالہ باشندہ شری جیت سے ملنے تروننت پورم واقع ایڈمنسٹریٹیٹوسینٹرگئے۔
شری جیت یہاں اپنے چھوٹے بھائی شری جیو کے لئے انصاف کی مانگ کو لےکر پچھلے 765 دنوں سے زیادہ سے دھرنےپر بیٹھے ہوئے ہیں۔ دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق، تروننت پورم کے کلاتھور کے رہنے والے 25 سالہ شری جیو کو موبائل فون چوری کے سلسلے میں پراسلا پولیس نے 19 مئی 2014 کو حراست میں لیا تھا۔ دو دن کے بعد یہاں سرکاری میڈیکل کالج میں ان کی موت ہو گئی تھی۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شری جیو نے زہر کھا لیا تھا جبکہ ان کے بھائی شری جیت کو یقین ہے کہ پولیس نے حراست میں شری جیو کو مار ڈالا۔این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں شری جیت نے بتایا، ‘ ریاستی حکومت پہلے سی بی آئی تفتیش کی مانگ کے لئے راضی ہو گئی تھی۔ اب وہ کہہ رہی ہے کہ معاملے کی دوبارہ تفتیش ایک خصوصی پولیس ٹیم کرےگی۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مجھے انصاف دلوائے۔ پولس حراست میں ظلم و ستم کے بعد میرے بھائی کی موت ہو گئی تھی۔ ‘
شری جیت نے اپنا دھرنا سال 2015 سے شروع کیا اور اس دوران وہ کئی مرحلوں میں بھوک ہڑتال پر بھی رہے۔ وہ ایک بار پھر بھوک ہڑتال پر ہیں، جس کو اب 30 دن سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہے۔ بھوک ہڑتال کے دوران شری جیت صرف پانی پیتے ہیں۔دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق، سال 2016 میں پولیس شکایت اتھارٹی نے پایا کہ معاملے میں پولیس کی طرف سے کیا جا رہا دعویٰ غلط ہے۔ اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ شری جیو کی موت پولیس حراست کے دوران ظلم و ستم کی وجہ سے ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے مرنے والے کی فیملی کو بطور معاوضہ 10 لاکھ روپے دئے ہیں۔ حکومت نے معاملے کی تفتیش کے لئے خصوصی تفتیشی ایجنسی کی تشکیل کی۔ تفتیش ڈی جی پی کی نگرانی میں ہونی تھی لیکن ابھی اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔شری جیت کے دھرنا کو تقریباً تین سال ہونے کو آئے ہیں اور اب جاکر سیاسی جماعتوں کی نظر ان پر پڑی ہے۔ گزشتہسنیچر کو کانگریس اور بی جے پی نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے اس معاملے میں فوراً دخل دینے کی مانگ کی ہے۔
شری جیت سے ملاقات کے بعد اپوزیشن رہنما رمیش چینّتلا نے وزیراعلیٰ پنرائی وجین کو خط لکھکر جوان کی بگڑتی صحت کی حالت کو دیکھتے ہوئے مداخلت کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے ریاستی حکومت سے گزارش کی ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے شری جیت کے بھائی کی موت کو لےکر سی بی آئی سے تفتیش کرانے کی گزارش کریں۔راجیہ سبھا رکن پارلیامنٹ اور کیرل میں راجگ کے نائب صدر راجیو چندرشیکھر نے سنیچر کو مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو خط لکھکر سی بی آئی جانچکے حکم دینے کے لئے فوراً مداخلت کی مانگ کی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں