خبریں

گزشتہ سال ملک میں سب سے زیادہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات اتر پردیش میں ہوئے : وزارت داخلہ 

لوک سبھا میں  ہنس راج اہیر نے بتایا کہ 2017 میں ملک بھر میں 822 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات ہوئے، جن میں 111 لوگوں کی جان گئی اور 2384 لوگ زخمی ہوئے۔

Photo: PTI

Photo: PTI

نئی دہلی : وزارت داخلہ کے ذریعے جاری کئے گئے فرقہ وارانہ تشدد کے اعداد و شمار سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 2017 میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں اتر پردیش ملک میں پہلے پائیدان پر رہا۔حال ہی میں کاس گنج تشدد کے گواہ بنے اتر پردیش میں اس دوران فرقہ وارانہ تشدد کے سب سے زیادہ 195 واقعات ہوئے، جہاں 44 لوگ مارے گئے اور 542 زخمی ہوئے۔  منگل کو لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں ہنس راج اہیر نے سال 2017 میں ملک بھر میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی تفصیل دی۔

کل ملاکر گزشتہ سال پورے ملک میں 822 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات ہوئے۔  جن میں 111 لوگوں کی جانیں گئیں اور 2384 لوگ زخمی ہوئے۔کرناٹک، جہاں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا۔  وہاں 100 فرقہ وارانہ واقعات ہوئے، جن میں نو لوگ مارے گئے اور 229 زخمی ہوئے۔  وہیں راجستھان میں ایسے 91 واقعات ہوئے، جن میں 12 لوگ مارے گئے اور 175 زخمی ہوئے۔

بہار میں 85 واقعات میں 3 لوگوں کی موت اور 321 زخمی ہوئے، تو مدھیہ پردیش میں 60 واقعات میں 9 لوگ مارے گئے، 191 زخمی ہوئے۔  اس کے بعد ممتا بنرجی کا مغربی بنگال رہا۔  وہاں 58 واقعات ہوئے، نو لوگ مارے گئے اور 230 زخمی ہوئے۔  گجرات میں 50 واقعات میں آٹھ لوگ مارے گئے اور 125 زخمی ہوئے۔

یہ جانکاری رکن پارلیامنٹ جی ہری اور ٹی جی وینکٹیش بابو کے ذریعے پوچھے گئے سوال کے جواب میں دی گئی۔گزشتہ دو سال کے مقابلے میں 2017 میں پورےملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں اضافہ ہوا ہے۔  بزنس اسٹینڈرڈ کی ایک خبر کے مطابق، 2016 میں کل 703 فرقہ وارانہ واقعات ہوئے تھے، جن میں 86 لوگ مارے گئے تھے اور 2321 زخمی ہوئے تھے۔  وہیں، 2015 میں 751 فسادات میں 97 موتیں ہوئی تھیں اور 2264 لوگ زخمی ہوئے تھے۔  اس دوران اتر پردیش، بہار اور راجستھان میں فسادات میں اضافہ ہوا، تو کرناٹک میں کمی آئی ہے۔

غور طلب ہے کہ 2016 میں اترپردیش میں 162 واقعات ہوئے تھے، جن میں 29 لوگ مارے گئے تھے۔  یہ اعداد و شمار اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ان دعووں پر بھی سوال اٹھاتے ہیں، جب وزیراعلیٰکے عہدے کا حلف لیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ان کی حکومت میں ریاست فرقہ وارانہ فسادات سے آزاد رہے‌گی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)