پولیس اور آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کاالزام ہے کہ اس پروگرام میں ملک کی بربادی کے نعرے لگا ئے گئے تھے ۔
نئی دہلی : جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)کے طلبا کے خلاف ملک سے بغاوت والے مقدمے میں ابھی تک چارج شیٹ داخل نہیں کیا گیا ہے ۔ہ دو سال پہلے 9فروری کوجے این یومیں ایک پروگرام کے دوران ملک مخالف نعرے اور ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے الزام میں کچھ طلبا کے خلاف ملک سے بغاوت کا مقدمہ قا ئم کیا گیا تھا۔ ان طلبا میں اس وقت کے طلبا یونین صدر کنہیا کماراور دو اسٹوڈنٹس لیڈر عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کا نام شامل تھااور انہیں بعد میں گرفتارکیا گیا تھا ۔
روزنامہ انڈین ایکسپریس میں شائع ایک خبرکے مطابق پولیس نے اپنی تفتیش لگ بھگ مکمل کر لی ہے،اور اب بس وہ موبا ئل اور لیپ ٹاپ ڈیٹا کے فورینسک رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔اس سلسلے میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ڈی سی پی پرمود کسواہا نے انڈین ایکسپریس کو کچھ بتانے سے انکار کیا البتہ ذرا ئع کے مطابق ایف آ ئی آر میں نامزدتین طلباکے علاوہ آٹھ اور لوگوں کے نام چارج شیٹ میں شامل ہونے کی امید ہے۔ گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں اسپیشل سیل نے جے این یو کے تیس طلبا کو نوٹس بھیجا تھا کہ وہ اس معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے حاضر ہوں۔جن تیس لوگوں کے نام نوٹس جاری ہوا تھا ان میں کمیونسٹ اسٹوڈنٹ لیڈر شہلا راشد اور اپراجیتا راجہ کے نام سر فہرست ہیں۔شہلا راشد نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ تفتیش کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کبھی کشمیر گئی ہیں یا کسی کشمیری دہشت گرد سے ملی ہیں۔
واضح ہو کہ نو فروری 2016کو جے این یو میں افضل گورو کو پھانسی دیے جانے کی برسی کے موقع پر ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔پولیس اور آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کاالزام ہے کہ اس پروگرام میں ملک کی بربادی کے نعرے لگا ئے گئے تھے ۔
Categories: خبریں