خبریں

مرکز کی ہیلتھ کیئر اسکیم مغربی بنگال میں نافذ نہیں ہوگی : ممتا بنرجی 

مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی نیشنل ہیلتھ کیئر اسکیم میں 40 فیصد پیسہ ریاستی حکومت کو دینا ہے۔  جب ریاست کے پاس پہلے سے ہی ایسی اسکیم موجود ہے تو کسی اور اسکیم پر  خرچ نہیں کیا جا سکتا۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی : مرکزی حکومت کے ذریعے اس بار کے بجٹ میں ملک کی سب سے بڑی ہیلتھ اسکیم شروع کرنے کی بات کی گئی ہے اور اس کو نافذ کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں سے تعاون مانگا گیا تھا، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ وہ اپنی ریاست کا ریونیو کو کسی دوسرے کی اسکیم پر برباد نہیں کریں‌گی۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کرشن نگر میں ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے ممتا نے مرکز کی ہیلتھ اسکیم پر کہا، ‘ مرکزی حکومت نے جو اسکیم بنائی ہے، اس میں 40 فیصد پیسہ ریاستی حکومت کو دینا ہے۔  جب ریاست کے پاس پہلے سے ہی اسکیم موجود ہے تو کسی اور اسکیم پر ریونیوخرچ نہیں کیا جا سکتا۔  ‘

نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے بتایا ہے کہ مرکزی حکومت کی اس صحت اسکیم میں ہر سال 5500 سے لےکر 6000 کروڑ روپے کا خرچ ہوگا۔  مرکزی حکومت نے اسکیم کے لئے 2000 کروڑ روپے کا مختص کیا ہے اور باقی کا خرچ ریاستی حکومت کو اٹھانا ہوگا۔

ممتا نے کہا کہ ان کی حکومت نے مغربی بنگال میں ہسپتال میں بھرتی ہونے اور علاج پہلے سے ہی مفت رکھا ہے۔  انہوں نے آگے کہا کہ ان کی حکومت کے ذریعے چلائی جا رہی صحت  اسکیم میں 50 لاکھ لوگ پہلے سے ہی رجسٹرڈ ہیں۔وزیراعلیٰ نے وزیر اعظم بیٹی بچاؤ اسکیم کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے بیٹی بچاؤ اسکیم کے لئے پورے ملک کے لئے صرف 100 کروڑ روپے  مختص کیا ہے، جبکہ مغربی بنگال حکومت نے اپنی ریاست میں کنیاشری اسکیم کے لئے 5000 کروڑ روپے مختص کیا ہے۔

انہوں نےفنانشیل رزولیوشن اینڈ ڈپازٹ انشیورنس ایکٹ (ایف آر ڈی آئی) کی بھی تنقید کرتے ہوئے کہا، ‘ جس وقت ہم لوگوں کو روک رہے ہیں کہ وہ اپنی محنت کی کمائی کو فرضی چٹ فنڈ جیسی اسکیم میں نہ لگائیں، اس وقت حکومت ایسا بل لا رہی ہے، جو بینک کو حق دے‌گا کہ وہ اکاؤنٹ ہولڈر کے جمع سرمایہ کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔  اس قدم سے پبلک بینک سے دوری بنا لے‌گی۔  ہم نے مرکز کو کہا ہے کہ اس بل کو واپس لیا جائے۔  ‘

مرکزی حکومت کی نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر حملہ بولتے ہوئے ممتا نے کہا، ‘ حکومت نے نوٹ بندی کرکے گھریلو عورتوں کے ذریعے گھر میں جٹائے گئے پیسوں کو بھی لے لیا ساتھ ہی جی ایس ٹی نافذ کر کے چھوٹے کاروباریوں کو تکلیف میں ڈال دیا۔  ‘

حکومت کی کسان پالیسی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی کسان پالیسیاں ناکام ہیں، کیونکہ ملک میں 12000 کسانوں نے خودکشی کر لی ہے۔کسانوں کی خودکشی پر ممتا نے آگے کہا، ‘ کسان کی خودکشی کے سب سے زیادہ معاملے بی جے پی حکومت والی  ریاست مہاراشٹر میں ہیں۔  مغربی بنگال حکومت نے 30 لاکھ کسان فیملی کو 1200 کروڑ روپے کی مدد دی ہے، جن کی فصل بےموسم بارش کے چلتے برباد ہو گئی تھی۔  ہم نے ضعیفکسانوں کو ملنے والے پینشن میں 250 روپیے فی ماہ کا اضافہ کیا ہے۔  ‘

انہوں نے مزید کہا کہ  مرکز پر مختلف اسکیموں کے لئے پیسہ روکنے کا الزام لگاتے ہوئے منگل کو دھمکی دی کہ اگر نریندر مودی حکومت نے اپنی ‘ عوام مخالف ‘ پالیسیاں نہیں بدلیں، تو وہ اس کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کریں‌گی۔ممتا نے یہاں ندیا ضلع میں ایک جلسہ میں الزام لگایا کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ سروس سمیت کسانوں، غریبوں اور متوسط طبقہ کے لوگوں سے متعلق دیگر ترقیاتی پروگراموں کے لئے اپنا 90 فیصد فنڈ روک دیا ہے۔

ترنمول کانگریس کےصدر نے کہا، ‘ لیکن ہم نے ایک بھی منصوبہ کو نہیں روکا ہے اور مالی رکاوٹوں کے باوجود اپنے خود کے وسائل سے کافی فنڈ دےکر ان کو برقرار رکھا ہے۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)