خبریں

گلبرگ سوسائٹی معاملہ: عدالتی فیصلے کو چیلنج نہیں کرے گی گجرات حکومت  

گجرات حکومت نے اسپیشل جانچ ایجنسی کو 11 ملزموں کی سزا میں اضافہ اور 14 ملزمین کو بری کئے جانے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کی اجازت نہیں دی۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی:2002 میں ہوئے گلبرگ سوسائٹی میںقتل عام کے ملزمین کو کڑی سزا دینے کے لئے ہائی کورٹ جانے کی اسپیشل جانچ  ایجنسی ایس آئی ٹی کی اپیل کو ریاستی حکومت نے مسترد دیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ایس آئی ٹی نے بیتے سال جون میں نچلی عدالت کے ذریعے دئے گئے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج دینے کے لئے ریاستی حکومت سے اپیل کی تھی، جس پر حکومت نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

واضح  ہو کہ گجرات میں فسادات کے بعد فسادیوں نے کئی مسلم رہائشی علاقوں کو اپنا نشانہ بنایا تھا، جس میں گلبرگ سوسائٹی بھی ایک تھی۔  سوسائٹی میں فسادیوں نے پیٹرول بم پھینک‌کر آگ لگا دی تھی، جس میں کانگریس رکن پارلیامنٹاحسان جعفری سمیت 69 لوگ مارے گئے تھے۔سال 2008 میں معاملے کی تفتیش کے لئے سپریم کورٹ کے ذریعے ایک ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی تھی۔  اس ایس آئی ٹی کو ہر 3 مہینے پر سپریم کورٹ کو معاملے کی پیش رفت کی رپورٹ دینی ہوتی ہے۔جون 2016 میں احمد آباد کی خصوصی عدالت نے 24 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔  ایس آئی ٹی ان 11 قصورواروں کو عمر قید کے بجائے سزائے موت اور 14 کے بری ہونے کو ہائی کورٹ میں چیلنج دینا چاہتی تھی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس تفتیشی ٹیم کے ایک سینئر افسر نے بتایا، ‘ ہمیں پچھلے مہینے ریاستی حکومت کی طرف سے ایک صفحہ کا حکم ملا، جس میں انہوں نے نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج دینے کے لئے ہائی کورٹ جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔  یہ حکم گجراتی میں تھا، جس میں دیگر سکریٹری کے دستخط تھے، ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ حکومت کو (نچلی عدالت) کا فیصلہ منظور ہے اور ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا کوئی بنیاد نہیں ہے۔  ‘

انہوں نے آگے کہا، ‘ قانوناً ریاستی حکومت ہی مدعی ہے اور بغیر اس کی اجازت کے ایس آئی ٹی اکیلے ہائی کورٹ نہیں جا سکتی۔  ہم اس مہینے کے آخر میں ریاستی حکومت کا فیصلہ سپریم کورٹ کو اپنی رپورٹ میں بتا دیں‌گے۔  ساتھ ہی ہمیں ہائی کورٹ کے ججوں کو بھی مطلع کرنا ہوگا کہ ہم اپیل دائر نہیں کریں‌گے۔  ‘

جب  اخبار نے وزیرداخلہ برائے مملکت پردیپ سنگھ جڈیجہ سے رابطہ کیا گیا تب انہوں نے کہا کہ وہ دہلی میں ہیں اور ان کو اس فیصلے کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔ایس آئی ٹی نے ریاستی حکومت کو اس کی رائے کے بارے میں جون 2016 کے فیصلے کے بعد ہی واقف کرا دیا تھا۔  تب ہی انہوں نے 11 قصورواروں کے لئے سزائے موت کی سفارش کی تھی۔وہیں دوسری طرف جہاں ایس آئی ٹی حکومت کے جواب کے انتظار میں رہی، 16 قصوروار وں نےملی سزاکے خلاف عرضی دائر کر دیا ہے۔