غیر سرکاری تنظیم ٹرانس پیرینسی انٹرنیشنل کی 180 ممالک کی رپورٹ میں ہندوستان کو ایشیا پیسفک ریجن میں بد عنوانی اور پریس کی آزادی کے معاملے میں سب سے خراب حالت والے ممالک کے زمرہ میں رکھا گیا ہے۔
نئی دہلی:بد عنوانی کو لےکر ہندوستان کے سرکاری محکمہ کی امیج دنیا کی نگاہ میں اب بھی خراب ہے۔ عالمی غیر سرکاری تنظیم ٹرانس پیرینسی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ گلوبل کرپشن انڈیکس-2017 میں ملک کو 81ویں مقام پر رکھا گیا ہے۔ہندوستان کو اس انڈیکس میں ایشیا پیسفک ریجن میں بد عنوانی اور پریس کی آزادی کے معاملے میں سب سے خراب حالت والے ممالک کے زمرہ میں رکھا گیا ہے۔ 2016 کے مقابلے 2017 میں ہندوستان کی رینک میں گراوٹ بھی درج کی گئی ہے۔ 2017 میں 176 ممالک کی فہرست میں ہندوستان 79ویں مقام پر تھا، وہیں 2016 میں ہندوستان 76ویں مقام پر تھا۔
بد عنوانی کے خلاف حکومتوں کو ایک مضبوط پیغام دینے کے مقصد سے 1995 میں شروع کئے گئے اس انڈیکس کو تجزیہ کاروں، کاروباریوں اور ماہرین کے اندازے اور تجربات پر مبنی بتایا جاتا ہے۔ اس میں صحافیوں، کارکنان اور حزب مخالف رہنماؤں کے لئے کام کی آزادی جیسی کسوٹیاں بھی اپنائی جاتی ہیں۔بد عنوانی اشاریہ تیار کرنے کے لئے ممالک کو 0 سے 100 پوائنٹ کے درمیان پوائنٹس دئے جاتے ہیں۔ سب سے کم پوائنٹ سب سے زیادہ بد عنوانی موجود ہونے کا اشارہ مانا جاتا ہے۔ اس فہرست میں نیوزی لینڈ اور ڈنمارک 89 اور 88 پوائنٹس کے ساتھ سب سے اوپر ہے۔
دوسری طرف سیریا، سوڈان اور سومالیہ بالترتیب : 14، 12 اور 9 پوائنٹ لےکر سب سے نیچے ہیں۔ اس فہرست میں چین 77ویں، برازیل 96ویں اور روس 135 ویں مقام پر ہیں۔ اس بار ہندوستان کو 40 پوائنٹ دئے گئے ہیں، جو گزشتہ سال کے ہی برابر ہی ہے پر 2015 کے بعد حالت میں اصلاح ہوئی ہے۔ٹرانس پیرینسی انٹرنیشنل نے کہا ہے، ‘ پورے ایشیا پیسفک ریجن میں کچھ ممالک میں صحافیوں، کارکنان، حزب مخالف رہنماؤں اور یہاں تک کہ قانون نافذ کرنے والی اور ریگولیٹری ایجنسیوں کے افسروں تک کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ کہیں کہیں حالت ایسی بری ہے کہ ان کا قتل تک کر دیا جاتا ہے۔ ‘
رپورٹ میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان ممالک میں چھے سال میں 15 ایسے صحافیوں کا قتل ہو چکا ہے جو بد عنوانی کے خلاف کام کر رہے تھے۔اس معاملے میں ہندوستان کا موازنہ فلیپنس اور مالدیو جیسے ممالک کے ساتھ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں یہ ملک اپنے علاقے میں بہت ہی خراب ہیں۔ بد عنوانی کے معاملے میں ان ممالک کے پوائنٹس اونچے ہیں اور ان میں پریس کی آزادی بھی کم ہےاور یہاں صحافیوں کے قتل بھی زیادہ ہوئے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں