خبریں

جب گورکھپور ضمنی انتخاب میں ہار گئے تھے وزیر اعلیٰ، چھوڑنا پڑا تھا عہدہ

گورکھ پور میں حکمراں جماعت کے ضمنی انتخاب میں ہارنے کی کہانی نئی نہیں ہے۔اس انتخاب میں وزیراعلیٰ رہتے ہوئے تربھون نارائن سنگھ عرف ٹی این سنگھ انتخاب میں اترے اور ان کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ تربھون نارائن سنگھ درمیان  میں سفید کپڑوں میں چشمہ لگائے ہوئے۔  (فوٹو بشکریہ : دینک جاگرن)

اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ تربھون نارائن سنگھ درمیان  میں سفید کپڑوں میں چشمہ لگائے ہوئے۔  (فوٹو بشکریہ : دینک جاگرن)

نئی دہلی:گورکھ پور لوک سبھا سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں بی جے پی کو ملی ہار نے اس سیٹ کی تاریخ کی طرف جھانکنے پر مجبور کیا ہے۔اس سیٹ کی بات کریں تو ماضی میں بھی یہاں حکمراں جماعت کے ضمنی انتخاب میں ہارنے کی تاریخ رہی ہے۔  دینک جاگرن کے گورکھ پور ایڈیشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، سال 1969 میں اس سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں حکمراں جماعت کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔  اس وقت ریاست میں کانگریس کی حکومت تھی۔

ابھی ملی ہار کو چھوڑ دیں تو 1989 سے یوگی آدتیہ ناتھ کے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ چنے جانے تک گورکھ پور سیٹ پر گورکھ ناتھ مٹھ کا بھگوا پرچم لہراتا رہا ہے۔1989 سے 2014 کے لوک سبھا انتخابات تک اس سیٹ پر مہنت اویدھ ناتھ کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ یہاں سے الیکشن لڑتے رہے ہیں ۔

گزشتہ 28 سالوں سے گورکھ پور لوک سبھا سیٹ بی جے پی کی روایتی سیٹ رہی ہے۔  1991 سے چاہے وہ اویدھ ناتھ ہوں یا پھر یوگی آدتیہ ناتھ، دونوں بی جے پی کے ہی ٹکٹ پر یہاں انتخاب لڑے ہیں۔سال 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد گورکھ پور سیٹ خالی ہو گئی تھی۔  الٰہ آباد میں پھول پور کے ساتھ گورکھ پور سیٹ پر گزشتہ11 مارچ کو ضمنی انتخاب ہوئے تھے۔

پھول پور لوک سبھا سیٹ کیشو پرساد موریہ کے نائب وزیراعلیٰ بنائے جانے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔  گزشتہ بدھ کو ہوئی ووٹوں کی گنتی کے بعد بی جے پی کو دونوں ہی سیٹوں پر ہار کا سامنا کرنا پڑا۔بہر حال دینک جاگرن کی رپورٹ کے مطابق، گورکھ پور لوک سبھا سیٹ کی بات کریں تو 1967 میں گورکھ ناتھ پیٹھ کے اس وقت کے مہنت دگ وجئےناتھ گورکھ پور سے انتخاب جیت‌کر پارلیامنٹ پہنچے تھے، حالانکہ وہ اپنی مدت  پوری  نہیں کر سکے تھے۔

ان کے انتقال کے بعد 1969 میں اس سیٹ پر ضمنی انتخاب ہوا تھا۔  مہنت دگ وجئے ناتھ‌کے جاں نشیں  مہنت اویدھ ناتھ انتخابی میدان میں اترے تھے۔اس وقت اترپردیش میں کانگریس کی حکومت تھی حالانکہ حکمراں جماعت کے امیدوار کو ہار کا سامناکرنا پڑا تھا اور مہنت اویدھ ناتھ نے ضمنی انتخاب میں جیت حاصل کی تھی۔اس کے بعد سال 1971 میں گورکھ پور ضلع کی مانی رام اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب ہوا تھا۔  اس میں بھی حکمراں جماعت کے امیدوار کے ہارنے کے اس سلسلے کو دوہرایا تھا ۔اس انتخاب میں وزیراعلیٰ رہتے ہوئے تربھون نارائن سنگھ عرف ٹی این سنگھ انتخاب میں اترے اور ان کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔  ٹی این سنگھ 18 اکتوبر 1970 سے چار اکتوبر 1971 تک اترپردیش کے وزیراعلیٰ رہے ۔

اتّر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ تربھون نارائن سنگھ

اتّر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ تربھون نارائن سنگھ

اس وقت اترپردیش میں کانگریس (او) کے علاوہ جن سنگھ، سوتنتر پارٹی اور بھارتیہ  کرانتی دل کی مشترکہ حکومت بنی تھی اور کانگریس (او) کے ممبر ٹی این سنگھ کو حکمراں جماعت  کا رہنما چنا گیا تھا۔دراصل اس وقت اترپردیش میں چودھری چرن سنگھ کی حکومت خطرے میں پڑ گئی اور ان کو مدت ختم ہونے سے پہلے ہی ہٹنا پڑا۔  ایسے میں ٹی این سنگھ کو اترپردیش کی کمان سونپ دی گئی۔

ٹی این سنگھ پہلے ایسے رہنما تھے جو بنا کسی ایوان کا ممبر رہتے ہوئے وزیراعلیٰ بنائے گئے تھے۔  اسی وجہ سے ان کے وزیراعلیٰ کے عہدے کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ  کی آئینی بنچ نے دنیا بھر میں مروج جمہوری‎ نظام کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی تقرری کو جائز ٹھہرایا تھا۔  حالانکہ سپریم کورٹ نے چھے مہینے کے اندر ان کو کسی ایک ایوان کا ممبر ہونے کی ہدایت بھی دی تھی۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق، 1971 میں ٹی این سنگھ مانی رام اسمبلی سیٹ سے حکمراں پارٹی کانگریس (او) کی طرف سے انتخابی  میدان میں اترے تھے۔  دینک جاگرن کی رپورٹ کے مطابق، گورکھ ناتھ مٹھ کی  حمایت بھی ان کوحاصل تھی۔اس سیٹ سے کانگریس نے رام کرشن دوویدی کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔  بتایا جاتا تھا کہ یہ سیٹ عزت کا سوال بن گئی تھی۔

یہاں تک کہ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کانگریس امیدوار رام کرشن دوویدی کے خلاف انتخابی تشہیر کرنے کے لئے گورکھ پور آئی ہوئی تھیں۔  اس انتخاب میں کانگریس امیدوار نے وزیراعلیٰ ٹی این سنگھ کو 16 ہزار ووٹ سے ہرا کر ضمنی انتخاب میں جیت حاصل کی تھی۔

ٹی این سنگھ سال 1979 سے لےکر 1981 تک مغربی بنگال کے گورنر بھی رہے ۔  تین اگست 1982 کو ان کی موت ہو گئی ۔