خبریں

کوبراپوسٹ کا انکشاف، پیسے کے عوض میں خبریں چھاپنے کو راضی دکھے ملک کے بڑے میڈیا ہاؤس

خفیہ کیمرے کی مدد سے کئے گئے کوبراپوسٹ کے ’آپریشن 136 ‘میں ملک کے کئی مشہور میڈیا  ہاؤس حکمراں جماعت کے لئے انتخابی ہوا تیار کرنے کو راضی ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

cobrapost.com

cobrapost.com

نئی دہلی : پیر کے روز کوبرا پوسٹ نامی ایک میڈیا ہاؤس کے انکشاف نےکئی میڈیا ہاؤس کی پول کھول‌کر رکھ دی ہے۔کوبرا پوسٹ نے آپریشن136 کے نام سے کئے گئے اسٹنگ آپریشن کے ذریعے میڈیا ہاؤس کےاس سیاہ پہلو سے  پردہ اٹھایا ہے کہ پیسوں کے لئے ملک کی میڈیا اپنی آواز اور قلم کا سودا کرکے صحافت کی غیرجانبداری سے بھی سمجھوتہ کر لیتی ہے۔

گودی میڈیا کے اس دور میں کوبرا پوسٹ نے ‘ گودی میڈیا ‘ لفظ کو سچ ثابت کر دیا ہے۔ خفیہ کیمرے کی مدد سے کئے گئے ‘ آپریشن 136 ‘ میں ملک کے کئی مشہور میڈیا ادارے حکمراں جماعت کے لئے انتخابی ہوا تیار کرنے کے لئے راضی ہوتے نظر آئے ہیں۔ساتھ ہی، حزب مخالف اور حزب مخالف جماعتوں کے بڑے رہنماؤں کی رسوائی کرکے کردارکشیکرنے اور ان کے خلاف جھوٹی افواہیں پھیلا کر ان کی امیج کو دھندلی کرکے حکمراں جماعت کے خلاف  ماحول بنانے کی سودے بازی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔یہاں تک کی حکمراں پارٹی کے لئے ان لوگوں نے صحافت کی شہرت کو داؤ پر رکھتے ہوئے عام شہریوں کی آزادی اور حقوق کے لئے لڑائی لڑنے والوں کے خلاف خبریں بنانے پر بھی اپنی رضامندی ظاہر کی۔

ملک بھر میں تحریک کرنے والے کسانوں کو ماؤنوازوں کے ذریعے اکسائے ہوئے بتا کر حکومت کی پالیسیوں کی ستائش کرنے کے لئے بھی یہ متفق ہو گئے۔  تو وہیں، عدلیہ کے فیصلوں پر سوالیہ نشان لگا کر لوگوں کے سامنے پیش کرنے میں بھی ان کو کوئی گریز نہیں تھا۔اس تفتیش میں پایا گیا ہے کہ کس طرح ہندوستانی میڈیا اپنی ذمہ داری سے منھ موڑ‌ کر پریس کی آزادی کا غلط استعمال کر رہی ہے اور غیر ضروری مواد چلا کر صحافت کے پیشے پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔

کوبرا پوسٹ کے لئے پوری تحقیقات صحافی پُشپ شرما نے شریمد بھگوت گیتا تشہیر کمیٹی، اجین کا مبلغ بن‌کر اور خود کا نام آچاریہ چھترپال اٹل بتاکر کیا۔اس دوران ملک کے قریب تین درجن بڑے میڈیا اداروں کے سینئر اور ذمہ دار افسروں سے انہوں نے ملاقات کی اور ایک خاص طرح کا میڈیا کیمپین چلوانے کے لئے 6 سے 50 کروڑ روپے تک کا اپنا بجٹ بتایا۔

کوبرا پوسٹ نے آپریشن136 کا ابھی پہلا حصہ جاری کیا ہے جس میں کل 16 میڈیا اداروں کے نام سامنے آئے ہیں۔  جن میں امر اجالا، پنجاب کیسری، دینک جاگرن، انڈیا ٹی وی، سب نیٹورک، ڈی این اے اور یو این آئی جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ان کے علاوہ اسکوپ وہوپ، ریڈف ڈاٹ کام، 9ایکس ٹشن، سماچار پلس، ایچ این این لائیو24×7، سوتنتر بھارت، انڈیا واچ، آج ہندی روزنامہ، سادھنا پرائم نیوز کو بھی سودے بازی میں ملوث پایا گیا ہے۔  ان تمام میڈیا اداروں سے جڑے بڑے عہدوں پر قابض لوگوں کی بات چیت کا حصہ خفیہ آپریشن میں دکھائے گئے ہیں۔

جس ایجنڈے کو لےکر کوبرا پوسٹ نے میڈیا اداروں سے رابطہ کیا تھا، ان میں چار نکات شامل تھے۔  پہلا، میڈیا مہم کے شروعاتی اور پہلے مرحلے میں ہندوتوا کی تشہیر کرے‌گا، جس کے تحت مذہبی پروگراموں کے ذریعے ہندوتوا کو بڑھاوا دیا جائے‌گا۔دوسرا، اس کے بعد ونئے کٹیار، اوما بھارتی، موہن بھاگوت اور دوسرے ہندوتوا رہنماؤں کی تقریروں کو بڑھاوا دےکرفرقہ وارانہ طور پر رائےدہندگان کو جٹانے کے لئے مہم کھڑی کی جائے‌گی۔

تیسرا، جیسے ہی انتخاب نزدیک آ جائیں‌گے، سیاسی حریف کو ٹارگیٹ کیا جائے‌گا۔راہل گاندھی، مایاوتی اور اکھلیش یادو جیسے حزب مخالف جماعتوں کے بڑے رہنماؤں کو پپّو، بوآ اور ببوآ کہہ‌کر عوام کے سامنے پیش کیا جائے‌گا، تاکہ انتخاب کے دوران عوام ان کو سنجیدگی سے نہ لے اور رائےدہندگان کا رخ اپنی حمایت میں کیا جا سکے۔

چوتھا، میڈیا اداروں کو یہ مہم ان کے پاس دستیاب تمام پلیٹ فارم پر جیسےپرنٹ، الیکٹرانک، ریڈیو، ڈجیٹل، ای نیوز پورٹل، ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا جیسےفیس بک اور ٹوئٹر پر بھی چلانی ہوگی۔کوبرا پوسٹ کے مطابق، اس ایجنڈے پر اس نے جن میڈیا اداروں سے رابطہ کیا، تقریباً سبھی نے یہ مہم چلانے پر اتفاق دکھایا۔تمام ہندوتوا کو روحانیت اور مذہبی ڈسکورس کی طرح بڑھاوا دینے کے لئے متّفق ہوئے۔فرقہ وارانہ پس منظر کے بنیاد پر رائےدہندگان کا پولرائزیشن کرنے کے لئے ایک خاص اشتہاری سامان شائع کرنے پر متّفق ہوئے۔

اپنے میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے حکمراں جماعت کے لئے اس کے سیاسی حریفوں کو بدنام کرنے اور ان کی امیج خراب کرنے پر بھی انہوں نے اتفاق کیا۔وہیں، کئی میڈیا ادارہ سودے بازی کے بدلے نقدادائیگی یعنی کہ کالا دھن بھی منظور کرنے کے لئے تیار تھے۔وہیں، کچھ اداروں کے مالک اور ملازمین‎ نے بتایا کہ وہ خود یونین سے جڑے رہے ہیں اور ہندتووادی نظریے سے متاثر ہیں لہذا ان کو اس مہم پر کام کرنے میں خوشی ہوگی۔

تو کچھ ایسے بھی ادارے تھے جو اپنی اشاعتوں میں حکمراں پارٹی کی حمایت میں اسٹوریاور خبریں لگانے کے لئے متّفق ہوئے۔شرط کے مطابق، سبھی نے یہ مہم ان کے پاس دستیاب تمام پلیٹ فارم پر چلانے کی حامی بھری۔

کچھ ایسے بھی پائے گئے جنہوں نے اپنے ادارہ کے علاوہ دیگر صحافیوں کی مدد سے دوسرے اداروں میں بھی حکمراں جماعت کی حمایت کرنے والی چیزیں چلوانے کے لئے پورا میڈیا مینج کرنے کی پیشکش کی۔

کچھ تو مرکزی وزیر ارون جیٹلی، منوج سنہا، جینت سنہا، مینکا گاندھی اور ان کے بیٹے ورن گاندھی کے خلاف خبریں چلانے پر بھی رضامند ہوئے۔یہاں تک کہ یہ ادارہ این ڈی اے حکومت میں بی جے پی کی معاون جماعتوں کےبڑے رہنماؤں جیسے انوپریا پٹیل، اوم پرکاش راجبھر اور اپیندر کشواہا کے خلاف بھی خبریں چلانے کے لئے تیار تھے۔

وہیں، کچھ میڈیا ادارہ پرشانت بھوشن، دشینت دوے، کامنی جیسوال اور اندرا جئے سنگھ جیسے قانونی جان کار اور شہری سماج کے درمیان جانےمانے چہروں کو بدنام کرنے پر بھی متّفق دکھے۔ساتھ ہی، کچھ اداروں نے تحریک کرنے والے کسانوں کو ماؤنوازوں کے طور پر پیش کرنے کے لئے بھی اتفاق کیا۔میڈیا ادارہ راہل گاندھی جیسے رہنماؤں کی ‘ کردارکشی’ کرنے کے لئے خاص مواد تیار کرنے اور اس کو بڑھاوا دینے کو بھی راضی ہو گئے۔

کوبرا پوسٹ نے کہا ہے کہ اسٹنگ آپریشن میں اس کے صحافی کو اترپردیش حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راجبھر کا بھی تعاون ملا۔  راجبھر کا سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی نے پُشپ شرما کو اسٹنگ کے دوران پارٹی کا مدھیہ پردیش اکائی کے ریاستی صدر اور انچارج کے طور پر پیش ہونے میں مدد کی۔

غور طلب ہے کہ آپریشن136 کے دوران صحافی نے خود کو سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کی مدھیہ پردیش اکائی کا بھی صدر بتایا تھا۔اس پوری تحقیقات کو آپریشن136 نام اس لئے دیا گیا کیونکہ سال 2017 کے پریس انڈیکس میں ہندوستان دنیا میں 136ویں پائیدان پر ہے۔

مختلف میڈیا ادارےاور ان کے ان افسروں کے نام جن سے کوبرا پوسٹ نے بات کی

1۔ انڈیا ٹی وی،جتیندر کمار، ڈپٹی وائس پریسیڈنٹ (سیلس)، (نوئیڈا)

2۔ دینک جاگرن،سنجےپرتاپ سنگھ، ایریا مینجر (بہار، جھارکھنڈ،اڑیسہ)

3۔سب نیٹ ورک،شری ادھیکاری بردرس ٹیلی ویژن نیٹورک،کیلاش ناتھ ادھیکاری،  منیجنگ ڈائریکٹر (ممبئی)

4۔ زی سنرجی اینڈ ڈی این اے،رجت کمار، چیف ریونیو آفیسر

5۔ ہندی خبر-اتل اگروال-ڈائریکٹر اینڈ ایڈیٹر ان چیف، (نوئیڈا)

6۔ 9 ین ایکس پردیپ گہا، سی ای او (گڑگاؤں)

7۔ سماچا پلس،امت تیاگی، سینئر سیلس، (نوئیڈا)

8۔ ایچ این این لائیو،امت شرما، (سی ای او)، دہرادون، (اتّراکھنڈ)

9۔ پنجاب کیسری،سنیل شرما

10۔ سوتنتر بھارت،سنجے سنگھ شریواستو، ایڈیٹر اینڈ بزنس ہیڈ، (لکھنؤ)

11۔ اسکوپ ہوپ : ساتوک، سی ای او (دہلی)

12۔ ریڈف ڈاٹ کام ،وراج کھاندھادیا، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ایڈ سیلس(ممبئی)

13۔ آج (ہندی روزنامہ)،ہرندر سنگھ ساہنی، بزنس ہیڈ / برانچ ہیڈ

14۔ سادھنا پرائم نیوز- آلوک بھٹّ، ڈائریکٹر، (لکھنؤ)

15۔ امر اجالا-ہمانشو گوتم، بزنس ہیڈ (دہلی)

16۔ یو این آئی،نریندر کمار شریواستو، بیورو چیف، (دہلی)