ذرائع نے بتایا کہ مختلف حزب مخالف کے رہنماؤں نے راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد سے منگل کو ملاقات کرکے مدعے پر گفتگو کی اور اس معاملے پر بات چیت کی۔
نئی دہلی : مرکزی حکومت کے خلاف عدم اعتماد تجویز لانے کے بارے میں سوچ رہا اپوزیشن ملک کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف بھی امپیچمنٹ موشن(Impeachment motion)لانےکی بات کر رہا ہے۔حزب مخالف نے اس کے لئے کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔حالانکہ کانگریس کی طرف سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہےلیکن بتایا جا رہا ہے کہ حزب مخالف کی جماعتوں کے رکن پارلیامان کے دستخط لئے جا رہے ہیں۔میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق کانگریس، این سی پی اور کچھ کمیونسٹ رہنما امپیچمنٹ کی تجویز پر دستخط کر چکے ہیں۔
این سی پی کے رہنما مجید میمن نے ان باتوں کی تصدیق کرتےہوئے کہا کہ، “سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے ملک کے چیف جسٹس کے خلاف فردجرم کی کاروائی کا عمل شروع کردیا ہے’ لیکن یہ پوچھنے پر کہ کتنے اور رہنماؤں نے اس پر دستخط کئے ہیں انہوں نے واضح جواب نہیں دیا اور کہا کہ یہ سوال کانگریس سے کیا جانا چاہئے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق 20 رکن پارلیامان اب تک اس تجویز پر سائن کر چکے ہیں، جس میں کانگریس کے غلام نبی آزاد، کپل سبل اور احمد پٹیل کے علاوہ این سی پی کے 5 رکن پارلیامان بھی شامل ہیں۔سماجوادی پارٹی بھی فردجرم تجویز کی حمایت کر رہی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ایس پی کے رہنماگھنشیام تیواری نے کہا، ‘ عدلیہ میں آزادی اور صداقت لانے کے لئے ایس پی امپیچمنٹ کے ساتھ ہے۔ ‘
SP stands with impeachment motion which is about bringing independence & unquestionable integrity to the judiciary: Ghanshyam Tiwari, SP on reports of a draft proposal for moving an impeachment motion against CJI Dipak Misra pic.twitter.com/JhWjU3Q4W6
— ANI (@ANI) March 28, 2018
این سی پی کے دیگر رکن پارلیامان ڈی پی ترپاٹھی نے کہا، “میں نے دستخط کیا ہے۔ دوسرے بھی دستخط کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ چل رہا ہے۔’ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ (سی جے آئی کے خلاف) صرف بد عنوانی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ الزام ‘ بےحد سنگین ہے۔ ‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے چارسینئر ججوںکے اس خط سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے، جو انہوں نے جنوری مہینے میں لکھکر کہا تھا کہ عدلیہ کی آزادی خطرے میں ہے۔اصول کے مطابق سی جے آئی کے خلاف امپیچمنٹ پیش کرنے کے لئے لوک سبھا میں 100 رکن پارلیامان اور راجیہ سبھا میں 50 ممبروں کے دستخط کی ضرورت ہوتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مختلف حزب مخالف کے رہنماؤں نے راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد سے منگل کو ملاقات کرکے مدعے پر گفتگو کی اور اس معاملے پر بات چیت کی۔پھر بھی آزاد کے دفتر سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ایسی کوئی میٹنگ وہاں ہوئی تھی۔دینک جاگرن کے مطابق اس تجویز کا ڈرافٹ وکیل پرشانت بھوشن نے تیار کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ منگل کو ممتا بنرجی نے کئی علاقائی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ بھوشن سے ملاقات کرکے اس مسئلے پر گفتگو کی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں