ایمبولینس کے ڈرائیور نے انکشاف کیا ہے کہ جب وہ زخمی سندیپ کو ہسپتال لے جانے کے لئے موقع واردات پر پہنچے تو دو اجنبی شخص ایمبولینس میں گھس آئے۔ انہوں نے سندیپ کو ہسپتال کے ٹراما سینٹر لے جانے کے بجائے سیدھے پوسٹ مارٹم ہاؤس لے جانے کو کہا تھا۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے ضلع بھنڈ میں سوموار کو ٹرک سے کچلکر مارے گئے صحافی سندیپ شرما کی موت کو لےکر ایک سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ جس ایمبولینس میں حادثے کے بعد سندیپ کو لے جایا گیا تھا، اس کے ڈرائیور نے کہا ہے کہ جب ایمبولینس سندیپ کو ہسپتال لے جانے کے لئے موقع واردات پر پہنچی تو دو اجنبی لوگ ایمبولینس میں گھس آئے تھے اور انہوں نے زخمی سندیپ کو ہسپتال کے ٹراما سینٹر لے جانے کے بجائے سیدھے پوسٹ مارٹم ہاؤس لے جانے کو کہا تھا۔
پتریکا کی ایک رپورٹ کے مطابق ایمبولینس ڈرائیور نے بتایا، ‘سندیپ کو ایمبولینس میں رکھنے کے ساتھ ہی دو لوگ سوار ہو گئے تھے۔ ان دونوں نے ہی اس سے کہا تھا کہ ایمبولینس کو سیدھے پی ایم ہاؤس لے چلو۔ ‘
ڈرائیور راکیش کمار کے مطابق، وہ دونوں پولیس اہلکار تھے یا کوئی اور اس کے بارے میں وہ نہیں جانتا۔ دونوں ہی سادہ کپڑوں میں تھے۔اس نے بتایا کہ وہ ہمیشہ زخمی کو موقع سے اٹھانے کے بعد سیدھا ضلع ہسپتال کے ٹراما سینٹر لے جاتا ہے۔ اس دن ان لوگوں کے یہ کہنے پر کہ سندیپ کی موت ہو گئی ہے، پی ایم ہاؤس لے چلو، میں ہسپتال نہ جاکر پی ایم ہاؤس گیا۔غور طلب ہے کہ سوموار کو بھنڈ کے ایک مقامی نیوز چینل میں کام کرنے والے صحافی سندیپ شرما کو ایک ٹرک نےکچل دیا تھا۔
سندیپ کے ذریعے ریت مافیا اور پولیس کی ملی بھگت سامنے لانے کے بعد سے ان کو پچھلے کئی دنوں سے جان سے مارنے کی دھمکی بھی مل رہی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کو خط لکھکر انہوں نے تحفظ دینے کی مانگ بھی کی تھی۔فی الحال معاملے کی تفتیش ایس آئی ٹی کر رہی ہے اور وزیراعلیٰ نے سی بی آئی تفتیش کی سفارش بھی کر دی ہے۔وہیں نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے ذریعے تحفظ کی مانگ کرنے کے باوجود اس کو تحفظ نہ دینا ریاستی حکومت کی لاپروائی ہے۔
Categories: خبریں