نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ایک مختصردورے پر پاکستان پہنچی ہیں۔ پاکستان میں ملالہ یوسف زئی کے دورے کے حوالے سے بالکل متضاد ردِ عمل سامنے آرہا ہے۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ وزیراعظم ہاؤس میں تقریر کرتے ہوئے بیس سالہ ملالہ کا کہنا تھا کہ ’’ان کو یقین نہیں آرہا وہ اپنے وطن پاکستان واپس آگئی ہیں۔‘‘ ملالہ یوسف زئی نے ساڑھے پانچ برس بعد پاکستانی سرزمین پر دوبارہ قدم رکھا ہے۔ ملالہ یوسف زئی نے مذید کہا کہ وہ اس موقع پر بہت خوش ہیں۔
بیس سالہ ملالہ یوسف زئی کی واپسی کی خبر سن کر پاکستان میں بہت سے افراد جشن منا رہے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کی دو مرتبہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ خاتون فلم ساز شرمین عبید چنائی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملالہ کو پاکستان میں واپس دیکھ کر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ملالہ پر فخر کرتی ہے اور دنیا بھر کی بچیوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کی جو جدوجہد ملالہ کر رہی ہیں، اس میں بھرپور انداز سے شریک ہیں۔
پاکستان کے صوبے خیبر پختوخوا میں سن دوہزار بارہ میں طالبان نے ملالہ یوسف زئی پر حملہ کرکے ان کو شدید زخمی کردیا تھا، جس کے بعد علاج کے غرض سے ملالہ برطانیہ منتقل ہو گئیں تھیں اور وہ تب سے وہیں مقیم ہیں۔ ماضی میں ملالہ یوسفزئی اکثر پاکستان واپس جانے کی خواہش کا اظہار کرتی تھیں لیکن یہ خواہش اتنی جلد حقیقت بن جائے گی یہ شاید کسی نے نہیں سوچا تھا۔ ملالہ کے اس دورے کے حوالے سے پاکستان کے سینیئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ ملالہ نے دو سال قبل اُن کو بتایا تھا کہ وہ پاکستان جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ بعد ازاں ملالہ نے اس خواہش کا اظہارسوئٹزرلینڈ میں عالمی اقتصادی فورم ڈاووس کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ملاقات میں بھی کیا تھا۔ اس ملاقات کے پیش نظر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سب سے پہلے سکیورٹی کے اعتبار سے عسکری قیادت کی حمایت حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے ملالہ اور ان کے اہلِ خانہ کے پاکستان کے دورے کا انتظام کیا۔
بچوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہے لیکن پاکستان میں چند ناقدین آج بھی ملالہ کو ’مغربی ایجنٹ‘ سمجھتے ہیں۔ حامد میر نے اس منفی رویے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کو ملالہ کے بارے میں غلط فہمیاں ہیں جس کی وجہ سے وہ خود بھی سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کی اکثریت ملالہ یوسف زئی سے پیار کرتی ہے، ملالہ پاکستان کی بیٹی ہے اور ملالہ کا مستقبل پاکستان سے منسلک ہے۔
"We have heard so often that she’ll never return to Pakistan but she is back and we are so delighted to see her talking to the nation. This is the biggest defeat to the narrative of Islamist fundamentalists." – Najia Ashar, Broadcast Journalist, Pakistan #WomenTalkOnline pic.twitter.com/hQsysUQaEM
— DW – WomenTalk (@dw_WomenTalk) March 29, 2018
پاکستان میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پر تنقید کے حوالے سے پاکستانی صحافی ناجیہ اشعر کا کہنا ہے کہ ملالہ کی وطن واپسی شدت پسندوں کے بیانیے کی واضح شکست ہے۔ ’ہر کامیاب شخص کی مخالفت کی جاتی ہے لیکن پاکستان میں جو ملالہ سے نفرت کرتے ہیں وہ دراصل ملالہ کی سوچ کے خلاف ہیں۔‘ ناجیہ اشعر نے ملالہ کے پاکستان میں مختصر دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہمیشہ سنتے تھے کہ ملالہ کبھی پاکستان واپس نہیں آئیں گی لیکن ملالہ نے یہ دعوے غلط ثابت کردیے اور ملالہ کے پاکستان آنے پر ہم سب بہت خوش ہیں۔
پاکستان کے حالیہ سینیٹ کے انتخابات میں اقلیتی نشست پر کامیاب ہونے والی کرشنا کوہلی نے بھی ملالہ یوسفزئی کو پاکستان واپس آنے پر خوش آمدید کہا۔ پاکستانی ہندوؤں کی دلِت برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی سینیٹر نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کی تمام خواتین کو ملالہ کی جدوجہد سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔‘‘
Categories: خبریں, عالمی خبریں