خبریں

حکومت ہمیں ’ بیوقوف ‘بنا رہی ہے : سپریم کورٹ

ماحولیات اور عوام کے فائدے کے لئے جمع تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کی رقم کسی اور فنڈ میں خرچ ہونے سے ناراض عدالت نے کہا کہ یہ رقم عوام کی بھلائی کے لئے ہے، حکومت کی بھلائی کے لئے نہیں۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : ماحولیاتی تحفظ اور مفاد عامہ کے لئے بنے تقریبا ًایک لاکھ کروڑ روپے کے فنڈ کی رقم دوسرے کاموں میں استعمال ہونے کی حقیقت سے ناراض ہوکرسپریم کورٹ نے کہا کہ ، ‘ ہمیں حکومت بےوقوف بنا رہی ہے۔ ‘این ڈی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے ماحولیات کو لے کر سی اے ایم پی اے (Compensatory Afforestation Fund Management and Planning Authority)فنڈ کا استعمال نہ کرنے پر مرکزی حکومت کوپھٹکار لگائی ہے۔عدالت نے کہا ہم نے انتظامیہ  پر بھروسہ کیا تھا، لیکن یہ بھروسہ اب جاتا رہا۔المیہ یہ ہے کہ فنڈ موجود ہے لیکن مجلس عاملہ نے اس کے استعمال کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

جسٹس مدن بی لوکور اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے حکومت پر بھروسہ کیا لیکن اتھارٹی کام ہی نہیں کرتے۔ اور جب ہم کچھ کہتے ہیں تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ تو عدلیہ کی سرگرمی سے اور آگے نکل جانا ہے۔بنچ نے واضح کیا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لئے سپریم کورٹ کے احکام پر بنائے گئے مختلف فنڈز کے تحت جمع شدہ  رقم کا استعمال صرف ماحولیاتی کاموں اور عوام کے فائد ےکے لئے ہی ہونا تھا۔

بنچ نے کہا، ‘ یہ بالکل صاف ہے کہ جس کام کے لئے یہ رقم تھی اس کا استعمال اس سے الگ کاموں میں کیا گیا۔ آپ کیا چاہتے ہیں کہ عدالت کتنی دور جائے؟ ہم نے حکومت پر بھروسہ کیا لیکن وہ کہتے ہیں جو ہماری مرضی ہوگی، ہم وہ کریں‌گے۔ ” پہلے، ہمیں ان کو پکڑنا ہوگا کہ آپ نے ہمارے بھروسے کو دھوکہ دیا اور رقم کا دوسری جگہ استعمال کیا۔ کیا ہم پولیس اہلکار یا جانچ ایجنسی ہیں؟ ہم کسی چھوٹی رقم کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں۔ یہ بہت ہی مایوس کن بات ہے۔ ‘

سپریم کورٹ نے کہا کہ تقریباً 11700 کروڑ روپےسی اے ایم پی اے میں تھے جس کی تشکیل عدالت کے حکم کے تحت ہوئی تھی اور اس طرح کے تمام فنڈز میں جمع کل رقم تقریبا ًایک لاکھ کروڑ روپے ہے۔حالانکہ، ایک وکیل نے عدالت سے کہا کہ سی اے ایم پی اے سے تقریباً 11 ہزار کروڑ پہلے ہی خرچ ہو گیا ہے اور اس میں کل 50 ہزار کروڑ روپے ہوں‌گے۔بنچ نے کہا، ‘ ہمیں کیا کرنا ہے؟ آپ لوگ کام نہیں کرتے ہیں۔ یہ مکمل طور پر تصور سے الگ ہے۔ جب ہم کہتے ہیں، تو کہا جاتا ہے کہ یہ عدلیہ کی  سرگرمیوں اور اس کی  حد سے باہر ہے۔ ہمیں مجلس عاملہ کے ذریعے بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔ ‘

ماحولیات، جنگل اور آب وہوا سے متعلق  وزارت کی طرف سے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل اے این ایس ناڈکرنی نے کہا کہ عدالت کو مرکزی حکومت کو بتانا چاہئے کہ اس فنڈ کا کیسے اور کہاں استعمال ہونا چاہئے اور اس کا استعمال کہاں نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا، ‘ اس (رقم) کا استعمال شہری یوں کے لیے یامیونسپل کے کاموں کے لئے نہیں کیا جا سکتا۔ ‘

بنچ نے کہا کہ تقریباً 90 ہزار سے ایک لاکھ کروڑ روپے کی رقم تھی جو عدالت کےآرڈر پر مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے پاس مختلف فنڈ میں رکھی تھی۔ عدالت نے   وزارت کے سکریٹری کو ہدایت دی کہ اس سال 31 مارچ کی صورت حال کے مطابق ان سارے فنڈز اور ان میں رکھی رقم کی تفصیلات تیار کی جائے۔بنچ نے کہا، ‘ وزارت کے سکریٹری کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ہمیں یہ بتائیں کہ ایک لاکھ کروڑ روپے کی رقم کا کس طرح سے  استعمال کیا جائے‌گا اور کن علاقوں میں اس کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ ‘

اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس معاملے کو 9 مئی کے لئے لسٹ کر دیاہے۔عدالت کو یہ بھی مطلع کیا گیا کہ سپریم کورٹ کےآرڈر کے تحت راجدھانی میں داخل ہونے والی تجارتی گاڑیوں سے ٹول ٹیکس کے علاودہلی میں ماحولیاتی معاوضہ فیس کے طور میں 1301 کروڑ روپے جمع ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 2000 سی سی سے زیادہ پاور کی انجن والی گاڑیوں سے وصول کئے گئے ضمنی ٹیکس کے طور پر مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے پاس 70.5 کروڑ روپے جمع ہیں۔بنچ نے دہلی حکومت اور متعلقہ وزارت کو یہ بتانے کی ہدایت دی کہ اس رقم کا کس طرح سے استعمال کیا جائے‌گا۔ان فنڈز میں جمع رقم کا استعمال دوسرے کاموں میں کئے جانے کا مدعا عدالت میں اڑیسہ کے چیف سکریٹری کے حلف نامہ کے مشاہدہ کے دوران سامنے آیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ  اس رقم کا استعمال سڑک تعمیر، بس اڈوں کی تجدیدکاری اور کالجوں میں سائنس تجربہ گاہوں کے لئےکیا جا رہا ہے۔بنچ نے اڑیسہ حکومت کے وکیل سے کہا، ‘ یہ رقم عوام کی بھلائی کے کاموں کے لئے تھی۔ اس کا استعمال صرف اسی کے لئے ہونا چاہئے اور آپ کی حکومت کے حصے کے طور پر نہیں۔ ‘بنچ نے کہا، ‘ یہ حکومت کے طور پر آپ کے کام کا حصہ ہے۔ سڑکوں کی تعمیر اور اسٹریٹ لائٹ لگانا یہ حکومت کے طور پر آپ کا کام ہے۔ عوام کے فنڈ کا استعمال اس کے لئے نہیں ہو سکتا۔ سماجی کاموں کے لئے آپ کا کل خرچ پانچ فیصد بھی نہیں ہے۔ ہم آپ کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ یہ رقم عوام کی بھلائی کے لئے ہے نہ کہ حکومت کی بھلائی کے لئے۔ ‘

اس معاملے میں نیائے متر کا کردار نبھا رہے ایک وکیل نے کہا کہ ان فنڈز کے تحت جمع رقم کا استعمال اڑیسہ میں آدیواسیوں کے فائدے کے لئے ہونا چاہئے۔عدالت نے اڑیسہ حکومت کے وکیل کو اور تفصیلات فراہم  کرنے کے لئے تین ہفتے کا وقت دیتے ہوئے چیف سکریٹری کو سماعت کی اگلی تاریخ پر موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ۔)