خبریں

’سنگھ،وی ایچ پی جیسی تنظیموں کی وجہ سے ہندوستان میں اقلیتوں اور دلتوں کی حالت خراب‘

امریکی حکومت کے ذریعے قائم کیے گئے ایک کمیشن نے عالمی مذہبی آزادی پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں جاری بھگواکرن مہم کے شکار مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور دلت ہندو ہیں۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

واشنگٹن : امریکی حکومت کے ذریعے قائم کیے گئے  ایک کمیشن نے الزام لگایا ہے کہ ہندوستان میں گزشتہ سال مذہبی آزادی کے  حالات میں گراوٹ جاری رہی اور ہندوراشٹر وادی  گروہوں نے غیر ہندوؤں اور ہندو دلتوں کے خلاف تشدد، دھمکی اور ظلم وستم کے ذریعے ملک کا بھگواکرن کرنےکی کوشش کی۔ United States Commission on International Religious Freedom (یو ایس سی آئی آر ایف)نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کو افغانستان، آذربایجان، بحرین، کیوبا، مصر، انڈونیشیا، عراق، قازقستان، لاؤس، ملیشیا اور ترکی کے ساتھ خاص فکر والے ٹیئر ٹو ممالک میں رکھا ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا، ‘ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، وشو ہندو پریشد جیسی ہندو راشٹروادی  تنظیم کے ذریعے غیر ہندوؤں اور ہندوؤں کے اندر نچلی ذاتوں کو الگ کرنے کے لئے چلائی گئی کثیر جہتی مہم کی وجہ سے  مذہبی اقلیتوں کی حالت پچھلی دہائی کے دوران بگڑی ہیں۔ ‘اس نے عالمی مذہبی آزادی پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اس مہم کے شکار مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھ ، جین اور دلت ہندو ہیں۔اس نے کہا، ‘ یہ گروہ اپنے خلاف  تشدد آمیز کارروائی، دھمکی سے لےکر سیاسی طاقت ہاتھ سے چلے جانے اورووٹ کرنے کا حق  چھن جانے کے بڑھتے جذبات سے جوجھ رہے ہیں۔ ہندوستان میں 2017 میں مذہبی آزادی سے متعلق  حالات میں گراوٹ جاری رہی ہے۔ ‘

 یو ایس سی آئی آر ایف  نے کہا، ‘ کثیر ثقافتی اور کثیر مذہبی سماج کی صورت میں رہے  ہندوستان کی تاریخ اب مذہب پر مبنی قومی شناخت کے بڑھتے نظریہ کے خطرے سے گھر گئی ہے۔ اس سال کے دوران ہندو راشٹر وادی  گروہوں نے غیر ہندوؤں اور ہندو دلتوں کے خلاف تشدد، دھمکی اور ظلم وستم کے ذریعے ملک کا بھگواکرن کرنے کی کوشش کی۔ ‘اس نے کہا کہ قریب ایک تہائی ریاستی حکومتوں نے غیر ہندوؤں کے خلاف تبدیلی مذہب  مزاحم اور گئو  کشی مزاحم قانون نافذ کئے، بھیڑ نے ایسے مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشدد کی جن کی فیملی پشتوں سے ڈیری، چمڑا، بیف کے کاروبار میں لگے ہیں اور انہوں نے عیسائیوں کے خلاف بھی تبدیلی مذہب کو لےکر تشدد کیا۔

رپورٹ کے مطابق، گئو رکشکوں کی بھیڑ نے سال 2017 میں کم سے کم 10 لوگوں کو قتل کر دیا۔ گھر واپسی کے ذریعے غیر ہندوؤں کو ہندو بنانے کی خبریں سامنے آئیں۔مذہبی اقلیتی گروہوں کے خلاف جانبدارانہ  سلوک  کے طور پر غیر ملکی چندہ لینے والے این جی او پر رجسٹریشن اصولوں کا غلط استعمال کیا گیا۔رپورٹ کہتی ہے کہ گزشتہ سال مذہبی آزادی کی حالت بگڑنے کے ساتھ ہی کچھ مثبت باتیں ہوئیں۔ سپریم کورٹ  نے کئی ایسے فیصلے کئے جس سے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت ہوئی۔