راشٹریہ کسان مہاسنگھ نے پورے ملک میں 1 جون سے دس دنوں تک سبزیوں، اناجوں اور دودھ جیسی زراعتی مصنوعات کی فراہمی نہیں کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نئی دہلی: راشٹریہ کسان مہاسنگھ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی مبینہ کسان مخالف پالیسیوں کی مخالفت میں ملک بھر میں 1 جون سے دس دنوں تک سبزیوں، اناجوں اور دودھ جیسی زراعتی مصنوعات کی فراہمی نہیں کی جائےگی۔ اس مہاسنگھ سے 110 کسان تنظیم جڑی ہوئی ہیں۔بی جے پی کے سابق وزیر یشونت سنہا سمیت گروپ کے رہنماؤں نے کہا کہ ملک گیر بھارت بند 1 جون سے 10 جون کو سہ پہر دو بجے تک چلےگا۔ سنہا نے کہا، ‘ کسان پورے ملک میں ایک جون سے دس جون تک اناجوں، سبزیوں اور دودھ جیسے مصنوعات کو گاؤوں سے شہروں میں بھیجنا بند کر دیںگے۔ ‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حالانکہ حکومت نے ایم ایس پی(Minimum Support Price) کا وعدہ کیا تھا جو کہ پیداواری لاگت سے 50 فیصد زیادہ تھی لیکن کسانوں کو ابھی تک اونچی قیمتیں نہیں ملیں۔راشٹریہ کسان مہاسنگھ کی میٹنگ میں 1 سے10 جون تک گاؤں بندی کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے تو وہیں 5جون کو یوم ملامت، 6 جون کو یوم شہادت،8 جون کو یوم عدم تعاون اور10 جون کوبھارت بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے کسان رہنما شیو کمار ککا نے کہا، ‘ ہم مانگکر رہے ہیں کہ ایم ایس پی زمین کی لاگت سمیت پیداوار کی پوری لاگت کا 1.5 گنا ہو۔ حالانکہ حکومت نے اس کو اپنے آخری بجٹ میں اعلان کر دیا تھا، لیکن اس میں کوئی خاص تفصیل نہیں ہے اور اس سے ہمیں مدد نہیں مل رہی ہے۔ ‘گزشتہ مہینے مہاراشٹر میں کمیونسٹ جماعتوں کی قیادت والے ایک لمبے مارچ کے لئے کسانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے سنہا نے ‘ جھوٹے وعدے ‘ کرنے کے لئے حکومت کی تنقید کی۔
سنہا نے کہا، ‘ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مودی حکومت نے ان کے (کسانوں) لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ یہاں تک کہ ان وعدوں کو بھی پورا نہیں کیا گیا جو بی جے پی کے منشور میں لکھے ہوئے تھے۔ ‘ کسانوں نے تجارتی جماعتوں سے بھی ان کے 10 جون کےبھارت بند کی حمایت کرنے کی گزارش کی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں