ایک معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس ارون مشرا اور جسٹس یویو للت کی بنچ نے کہا کہ وکیل ججوں کو نشانہ بناکر اس ادارہ کو ہی ختم کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے وکیلوں کے عوامی طور پر ججوں اور عدالتی احکام پر نشانہ سادھنے پر ناراضگی ظاہر کی۔ سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے کہا کہ وکیلوں میں ججوں کو نشانہ بنانے کی روایت شروع ہو گئی ہے، جو آخر میں ‘ ادارہ کے خاتمے ‘ کی وجہ بنےگی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جسٹس ارون مشرا اور جسٹس یویو للت کی بنچ نے کیرل میڈیکل کالج کےمعاملے کی سماعت کے دوران ٹی وی بحث میں وکیلوں کے ذریعے عدالتی احکام اور فیصلوں کی تنقید کئے جانے پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ۔
سماعت کے دوران سینئر وکیلوں کی ایک جماعت اونچی آواز میں بحث کرنے لگی۔ اس کے بعد جسٹس مشرا نے کہا، ‘ جب بھی کوئی فیصلہ آتا ہے، آپ ٹی وی پر جاتے ہیں اور عدالتی کارروائی پر گفتگو کرتے ہیں۔ روز یہی ہو رہا ہے۔ ‘انہوں نے آگے کہا کہ اس سے ادارہ کا ہی نقصان ہے۔ وہ بولے، ‘ اس عدالت میں کون بچا ہے؟ ہر جج کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ آپ ایک تیر سے سب کو مارنا چاہتے ہیں۔ آپ اس ادارہ کو ختم کر رہے ہیں۔ اگر یہ ادارہ ہی نہیں بچےگا تو آپ بھی نہیں بچ سکیںگے۔ ‘
ججوں نے اس معاملے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی خاموشی پر بھی ناراضگی ظاہر کی۔جنوری مہینے میں سپریم کورٹ کے 4 سینئر وکیلوں کے معاملوں کے بٹوارے اور سپریم کورٹ کے کام پر پریس کانفرنس کرنے کے بعد سے عدالت کے کام پر اکثر نیوز چینلوں پر بحث ہوتی ہیں، جس میں وکیل عدالت کے کام کاج اور متعلقہ مدعوں پر ججوں کے حق اور مخالفت میں بات کرتے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں