گزشتہ سالوں میں تمباکو کی کھپت 53 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد ہو گئی ہے۔حالانکہ کھینی(کچے تمباکو )کا استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد باعث تشویش ہے۔
نئی دہلی : بہار میں شراب کو بین کرنے کے 2 سال بعد ریاستی حکومت ایک اور بڑا قدم اٹھانے کی تیاری کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق ریاست کی نتیش حکومت کھینی کو بین کر سکتی ہے۔ آج تک کی ایک خبر کے مطابق ، ریاستی حکومت نے مرکز کو ایک خط لکھا ہے جس میں کھینی کو فوڈ پروڈکٹ کے طور پر لسٹ کرنے کی گزارش کی ہے۔ غور طلب ہے کہ ایف ایس ایس اے آئی(Food Safety and Standards Authority of India)کے ذریعے فوڈ پروڈکٹ کے طور پر نوٹیفائڈ کیے جانے کے بعد حکومت کے پاس صحت کی بنیاد پر کھینی پر پابندی لگانے کا اختیار ہوگا۔
انڈیا ٹوڈے ڈاٹ ان سے بات کرتے ہوئے بہار کے جنرل سکریٹری (ہیلتھ )سنجے کمار نے تصدیق کی کہ انھوں نے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہار میں ہر پانچواں شخص کھینی(تمباکو) کھاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس اصول ہیں جو سگریٹ کی صورت میں تمباکو کے استعمال کو کنٹرول کرتے ہیں لیکن کھینی کی کھپت زیادہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بہار میں تمباکو کی کھپت میں کل ملا کر گراوٹ درج ہوئی ہے۔ گزشتہ 7 سال میں تمباکو کی کھپت 53 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد ہو گئی ہے۔ حالانکہ کھینی(کچے تمباکو )کا استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد تشویش کا سبب رہی ہے۔ یہ بھی پایا گیا ہے کہ منھ میں کینسر ہونے کے پیچھے کھینی ہی اہم وجہ رہی ہے۔
دینک جاگرن کے مطابق؛تمباکو کنٹرول کرنے سے متعلق ریاستی حکومت کو تکنیکی خدمات دینے والی تنظیم سوشیو اکونامک اینڈ ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ سوسائٹی (ایس ای ای ڈی ایس)نے کھینی پر روک لگانے کی مانگ کی ہے۔ ایس ای ای ڈی ایس کے دیپک مشرا نے کہا کہ ریاستی حکومت کھینی کو فوڈ پروڈکٹ کی فہرست میں لائے اور پھر اس کو فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ 2006 کے تحت بین کرے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی اس طرف لوگوں کو متوجہ کیا ہے۔
Categories: خبریں