مؤ رخ عرفان حبیب نے کہا کہ حکومت کو پہلے انگریزوں کے ذریعے دئے گئے ناموں سے پریشانی تھی۔ اب چاہے وہ سڑک ہو یا پارک، جو کچھ بھی مغل یا اسلامی پہچان سے جڑا ہے اس کو بدلا جا رہا ہے۔
نئی دہلی : اتر پردیش کے 150 سال پرانے ریلوے اسٹیشن مغل سرائے کا نام بدلکر سنگھ مفکر دین دیال اپادھیائے کے نام پر رکھے جانے پر مؤرخوں اور وراثت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے مسافروں میں شکوک پیدا ہوں گے اور یہ قدم ریلوے کی وراثت کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے حال ہی میں اسٹیشن کا نام بدلنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ دہلی ہاوڑا ریلوے لائن پر واقع یہ اسٹیشن شمالی ہندوستان کا ایک بڑا ریلوے جنکشن ہے۔ گورنر رام نائیک نے نام بدلنے کو منظوری دے دی ہے۔
مشہور مؤرخ عرفان حبیب نے کہا، ‘ تاریخ کا احترام اس کی اصل شکل میں کیا جانا چاہئے۔ مغل سرائے تاریخی ریلوے اسٹیشن ہے اور لاکھوں لوگوں کے بچپن کی یادوں سے جڑا ہوا ہے۔ ہندوستانی ریلوے کی توسیع کا مغل سرائے ایک بڑا باب ہے۔ اس کا نام نہیں بدلا جانا چاہئے تھا یا کسی کے نام پر نہیں رکھا جانا چاہئے تھا۔ ‘انہوں نے کہا؛
‘ اس اسٹیشن سے ان کی یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ اب ایک طرح سے یہ جگہ بیگانہ سی ہو جائےگی۔ اس کی کمی کھلےگی۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ میرے بچپن کا ایک حصہ مجھ سے چھین لیا گیا۔ ‘
مؤرخ نے الزام لگایا کہ حکومت کو پہلے انگریزوں کے ذریعے دئے گئے ناموں سے پریشانی تھی۔ اب چاہے وہ سڑک ہو یا پارک، جو کچھ بھی ‘ مغل یا اسلامی پہچان سے جڑا ‘ ہے اس کو بدلا جا رہا ہے۔ کولکاتہ کے فوٹوگرافر اور ریلوے میں دلچسپی رکھنے والے راجیو سونی نے کہا، ‘ زیادہ تر اہم ٹرینیں مغل سرائے سے ہوکر گزرتی ہیں۔ ٹرینوں کا وقت اس طرح سے ہوتا ہے کہ کوئی پٹنہ میں ناشتہ کرے، مغل سرائے میں دوپہر کا کھانا کھائے اور کانپور میں چائے پی لے۔ اس اسٹیشن کا نام بدلنا ان تمام یادوں کو ختم کر ڈالےگا۔اس کا نام بدلنا پوری طرح سے غیر مناسب ہے، کیونکہ یہ کسی بھی مذہبی پہچان سے جڑا ہوا نہیں تھا۔ ‘
آرکی ٹیکٹ اور صنعتی وراثت کے ماہر مولشری جوشی نے نام بدلنے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسٹیشن ٹرانسپورٹ شعبہ کی تکنیکی کامیابی کو دکھاتا ہے۔ نام بدلنا صرف ایک سیاسی ایجنڈا ہے۔ جوشی نے کہا، ‘ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نام میں کیا رکھا ہے، لیکن بات جب تاریخ اور وراثت کی ہو تو اس میں بہت کچھ رکھا ہوتا ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ نام میں تبدیلی کرنا صرف اس جگہ سے جڑیں لوگوں کی یادوں کو ختم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ اس قدم سے ریلوے کی وراثت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ نیا نام تاریخ کو اس سے الگ کر دےگا، یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ ا س کے نام کو لےکر لمبے وقت تک لوگوں میں غلط فہمی کی حالت بنی رہےگی۔ ‘
دہلی ہاوڑا ریل لائن پر مغل سرائے اسٹیشن کو 1860 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ یہ ہندوستان کے سب سے مصروف ریلوے اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ روزانہ ہزاروں مسافر اور بڑی تعداد میں مال گاڑی یہاں سے گزرتی ہیں۔ یہاں کا ریلوے یارڈ ایشیا میں سب سے لمبا ہے۔ شروعات میں مغل سرائے ریلوے اسٹیشن ایسٹ انڈین ریلوے (ای آئی آر) کمپنی کا حصہ تھا لیکن اب یہ ہندوستانی ریلوے کے ایسٹ سینٹرل زون (ای سی آر) کا حصہ ہے۔
ریلوے کے ریٹائرڈ افسر اور ریلوے بورڈ کے سابق ممبر سبودھ جین نے کہا، ‘ ریلوے کی وراثت میں مغل سرائے اسٹیشن ایک اہم حصہ ہے اور اس وراثت میں اس کا نام بہت ہی لازمی حصہ ہے۔ تقریباً 300 ٹرینیں اس اسٹیشن سے روزانہ گزرتی ہیں اور یہاں کا ریلوے یارڈ ایشیا میں سب سے لمبا ہے، اس لئے یہ ریلوے کی وراثت کا حصہ ہے اور وراثت کو محفوظ کر کے رکھنا چاہئے۔’ وراثت کے تحفظ سے جڑے ممبئی کے ماہر تعمیرات وکاس دلاوری کا کہنا ہے، ‘ مغل سرائے اسٹیشن کا نام بھلےہی بدل دیا گیا ہے لیکن بامبے کے مشہور وی ٹی اسٹیشن کی طرح اس کی وراثت بنی رہےگی۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ تاریخ کو بنا چھیڑچھاڑ یا پریشان کئے رکھا جانا چاہئے۔ کسی کی شخصیت کو منعکس کرنے لئے نئی عمارتیں اور نئے اسٹیشن بنائے جا سکتے ہیں۔ پرانی جگہ اور نام وہاں کی تصدیق شدہ اور نا قابل فہم وراثت کو منعکس کرتے ہیں۔ ‘ حالانکہ دلاوری نے کہا، ‘ یونیسکو کی ورلڈ ہیرٹیج سائٹ وکٹوریا ٹرمنس (وی ٹی) اور مغل سرائے کا نام بھلےہی اب کاغذات پر نہ ملے لیکن یہ لوگوں کے ذہن میں ہمیشہ تازہ رہےگا۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ پرانے، مقامی لوگ اور ٹیکسی ڈرائیور آج بھی وکٹوریا ٹرمنس کو وی ٹی نام سے ہی بلاتے ہیں، جبکہ اس کا نام دو بار بدلا جا چکا ہے۔ پہلے اس کو چھترپتی شیواجی ٹرمنس (سی ایس ٹی) نام دیا گیا اور اب چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس (سی ایس ایم ٹی) کر دیا گیا ہے۔ ‘
واضح ہو کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے گزشتہ سال جون میں چندولی ضلع کے مغل سرائے جنکشن ریلوے اسٹیشن کا نام دین دیال اپادھیائے کے نام پر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کو گزشتہ دنوں گورنر رام نائیک کی منظوری مل گئی۔ گزشتہ 4 جون کو اس اسٹیشن کا نام بدلکر دین دیال اپادھیائے جنکشن کر دیا گیا۔ سال 1968 میں سنگھ مفکر دین دیال اپادھیائے مغل سرائے اسٹیشن کے پاس مشتبہ حالات میں مردہ پائے گئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں