گورکھپور میڈیکل کالج میں بچوں کی موت معاملے کے ملزم ڈاکٹر کفیل نے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی مانگ کی ہے۔ بانس گاؤں سے بی جے پی ایم پی کملیش پاسوان نے الزامات سے انکار کیا۔
نئی دہلی:اتر پردیش میں گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں بچوں کی موت کے معاملے میں جیل جا چکے سرکاری ڈاکٹر کفیل احمد خان نے الزام لگایا کہ ان کے بھائی کاشف جمیل پر بی جے پی رکن پارلیامان کملیش پاسوان کے اشارے پر جان لیوا حملہ کیا گیا ہے۔کفیل نے لکھنؤ میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ‘بی جے پی کے بانس گاؤں سے رکن پارلیامان کملیش پاسوان اور بلدیو پلاجا (گورکھپور)کے مالک ستیش نانگلیا نے نعمان اور نکہت آرا کے ساتھ سازش کرکے کاشف پر جان لیوا حملہ کرایا ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ پاسوان کی ان کے بھائی سے براہ راست کوئی دشمنی نہیں ہے۔ دراصل ان کے ماموں کی زمین پر کملیش اور ستیش قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور اس سے متعلق ایف آر آئی بھی درج ہے۔کفیل نے پورے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے یا ہائی کورٹ کے جج سے کرانے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ مقامی پولیس سے اس معاملے میں جانچ نہیں کرانا چاہتے کیونکہ ان کو انصاف نہیں ملنے کا خدشہ ہے۔
ڈاکٹرخان کے بھائی کو 10 جون کو موٹرسائیکل سوار دو بدمعاش نے گولی مار دی تھی، جس سے وہ شدیدطور پر زخمی ہو گئے تھے۔کاشف کو بازو، گردن اور ٹھوڑی میں گولیاں لگی تھیں۔اس وقت اس کا علاج راجدھانی لکھنؤ کے کے جی ایم یو ہسپتال میں چل رہا ہے۔کفیل کا الزام ہے کہ گورکھ ناتھ کے پروین سنگھ اور ایس پی(سٹی) ونئے کمار سنگھ نے حملے کے بعد جان بوجھ کر ان کے بھائی کی سرجری چار گھنٹے نہیں ہونے دی۔ ایسے میں ان کے بھائی کی جان بھی جا سکتی تھی۔
کفیل نے سی او اور ایس پی سٹی کو معطل کرنے کی مانگ کی۔انہوں نے کہا کہ سی او اور ایس پی سٹی کے رول کی جانچ کرائی جائے۔انہوں نے یہ مانگ بھی کی کہ ان کی فیملی کو چونکہ جان کا خطرہ ہے اور حملہ آور کھلے عام گھوم رہے ہیں، جو کبھی بھی جان لیوا حملہ کر سکتے ہیں اس لئے ان کی پوری فیملی کو اتر پردیش کا یوگی آدتیہ ناتھ حکومت تحفظ مہیا کرائے۔
اس بیچ بانس گاؤں سے بی جے پی رکن پارلیامان کملیش پاسوان نے کفیل کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا، میرا کاشف پر حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ میں کسی بھی جانچ کے لئے تیار ہوں۔ ‘پاسوان نے کہا کہ کفیل ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ خود کو سیاسی طور پر قائم کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔واضح ہو کہ ڈاکٹر کفیل چار بھائی ہیں، سب سے بڑے عدیل احمد خان ہیں،اس کے بعد ڈاکٹر کفیل، کاشف ان سے چھوٹے ہیں۔ سب سے چھوٹے بھائی ڈاکٹر فضیل احمد خان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے میڈیکل کالج میں سینئر ریزیڈینٹ ہیں۔
اگست 2017 میں بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ایک ہفتے میں 60 سے زیادہ بچوں کی موت کے بعد ڈاکٹر کفیل کو لاپروائی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ حادثے کے وقت وہ میڈیکل کالج کے اے ای ایس وارڈ کے نوڈل افسر تھے۔ ان کو گزشتہ اپریل میں ہی الٰہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں