مراٹھی قلمکار ونئے ہاردیکر نے سوال اٹھایا کہ ایمرجنسی کے دوران جیل میں ڈالے گئے لوگوں کے مقابلے میں آر ایس ایس کے کارکن زیادہ تھے۔ کیا حکومت ان کو نقد انعام دینا چاہتی ہے۔
نئی دہلی : مراٹھی قلمکار اور سماجی کارکن ونئے ہاردیکر نے ایمرجنسی کے دوران جیل میں گئے لوگوں کے لئے بی جے پی کی قیادت والی مہاراشٹر حکومت کی پینشن دینے کی پیشکش کو قبول نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہاردیکر کی 1978 کی کتاب ‘ جناچا پرواہو چالیلا ‘ کوایمرجنسی پر مصدقہ تبصرہ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا (پینشن کا) فیصلہ مختلف وجہوں سے غیراخلاقی ہے۔ انہوں نے جنوری، 1976 میں ستیہ گرہ میں حصہ لیا تھا اور گرفتاری دی تھی۔ ان کو پونے کے قریب یرودا جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘ میں نے پینشن نہیں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں مانتا ہوں کہ اس فیصلے کا سیاسی پہلو ہے جو بی جے پی صدر کے سمپرک فار سمرتھن(Sampark for Samarthan) مہم کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ میں اس میں پھنسنا نہیں چاہتا۔ ‘ مصنف نے کہا کہ ایمرجنسی لگانے کے اندرا گاندھی کے فیصلے کی حمایت کرنے والی شیوسینا اب ریاستی حکومت کا حصہ ہے اس لئے پینشن کی یہ پیشکش غیراخلاقی ہے۔ ہاردیکر نے کہا، ‘ حکومت کو کچھ مدعوں پر صفائی دینی چاہیے ۔ پہلا، جیل میں گزارے گئے وقت کے مطابق لوگوں کے بیچ تفریق کیوں؟ ‘
انہوں نے کہا، ‘ جو جیل میں ڈالے گئے تھے، وہ دو طرح کے لوگ تھے۔ ایسے لوگ، جنہوں نے ستیہ گرہ کیا (اور جنہوں نے گرفتاری دی تھی) اور ایسے لوگ جن کو کسی مظاہرہ سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس میں مسلم لیگ اور آنند مارگ جیسی فرقہ پرست تنظیموں کے کارکن بھی تھے۔ کچھ نکسلی بھی حراست میں لئے گئے تھے۔ کیا وہ بھی اس پینشن کے حقدارا ہیں؟ ‘ انہوں نے سوال کیا، ‘ ایمرجنسی میں جیل میں ڈال دئے گئے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں آر ایس ایس کے کارکن زیادہ تھے۔ کیا حکومت ان کو نقد انعام دینا چاہتی ہے۔ کیا یہ اخلاقی عمل ہے کیونکہ آر ایس ایس تو غیر سیاسی تنظیم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ‘
ہاردیکر نے کہا، ‘ میں ایمرجنسی کوختم کرنا اور جمہوریت کی بحالی چاہتا تھا۔ میں چاہتا تھا کہ اندرا گاندھی نے ہندوستانی جمہوریت کے ساتھ جو زیادتی کی، اس کے لئے ان کو سزا دی جائے۔ میرے دونوں ہی ہدف مارچ 1977 کے لوک سبھا انتخاب کے ساتھ حاصل ہو گئے۔ ‘ سابق صحافی اور شرد جوشی کے Shetkari Saghtana سے جڑے رہے مراٹھی قلمکار ونئے ہاردیکر نے آگے کہا، ‘ میں ابھی بھی بہت ایکٹو ہوں اور مجھے پینشن کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘ ایمرجنسی اور اس کے بعد کے تجربات اور مشاہدات پر مبنی ونئے ہاردیکر کی کتاب کو ریاستی انعام سے سرفراز کرنے کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ لیکن کچھ تنازعہ ہونے کے بعد ان کو اعزاز دینے کا فیصلہ ریاستی حکومت نے ٹال دیا۔
اس ہفتے کی شروعات میں مہاراشٹر کی دیویندر فڈنویس حکومت نے ایمرجنسی کے دوران ایک مہینے سے زیادہ وقت تک جیل میں بند رہے لوگوں کے لئے 10 ہزار روپے مہینے کی پینشن اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسکیم کے تحت جو لوگ ایک مہینے سے کم وقت تک جیل میں رہے ان کو پانچ ہزار روپے پینشن دی جائےگی۔ اسکیم کے تحت پینشن پانے کی اہلیت کا اعلان ریاستی حکومت نے ابھی نہیں کیا ہے۔
واضح ہو کہ اس سال کی شروعات میں مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت نے ایمرجنسی کے دوران جیل گئے لوگوں کو مجاہد آزادی کا درجہ دینے کے ساتھ پینشن دینے کا خیال ظاہر کیا تھا۔ وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا تھا، ‘ حکومت ان تمام لوگوں کو مجاہد آزادی کا درجہ دینے پر غور کر رہی ہے، جنہوں نے ایمرجنسی کے دوران قید کی سزا کاٹی تھی۔ ان سبھی کے لئے پینشن کا بھی انتظام کیا جائےگا۔ ‘
وزیراعلیٰ فڈنویس نے کہا تھا کہ موجودہ دور میں تقریباً8-7 ریاستوں میں ایمرجنسی کے دوران جیل گئے لوگوں کو مجاہد آزادی کا درجہ حاصل ہے، جس میں اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور بہار جیسی ریاست بھی شامل ہیں۔ مہاراشٹر حکومت ریاست کے 36 ضلع اور 355 تالکے سے ان تمام لوگوں کے نام یکجا کررہی ہے، جو ایمرجنسی کے دوران جیل میں رہے تھے۔ حالانکہ مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کے پہلے ہی اس پر تنازعہ شروع ہو گیا۔ اس فیصلے کی مخالفت کر رہے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے ایمرجنسی کے دوران جیل گئے آر ایس ایس کے لوگوں کو مجاہد آزادی کا درجہ دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں