عدالت نے جانچ ایجنسیوں سے پوچھا کہ کیا افسروں کے درمیان تال-میل کی کمی ہے یا پھر افسروں نے اپنی تفتیش محض موبائل فون ریکارڈ تک محدود کر دی ہے۔
نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے اوہام پرستی مخالف کارکن نریندر دابھولکر اور لیفٹ ونگ کے رہنما گووند پانسرے قتل معاملوں میں سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کے جانچ افسروں کی کھنچائی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانچ اطمینان بخش نہیں ہے اور ایمانداری سے نہیں کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے سی بی آئی اور مہاراشٹر حکومت کے سینئر افسروں کو سمن جاری کیا۔
گزشتہ جمعرات کو جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے پانسرے اور دابھولکر کی فیملی والوں کی طرف سے وکیل ابھے نیوگی کی درخواست پر سی بی آئی کے جوائنٹ ڈائریکٹر اور مہاراشٹر حکومت کے اڈیشنل چیف سکریٹری (داخلہ) کو 12 جولائی کو عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت دی۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ان کو ایسے سینئر افسروں کو عدالت میں بلانے سے کوئی خوشی نہیں ملتی پر کورٹ کے ذریعے پچھلی سماعت کے دوران اٹھائے گئے مدعوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ہے۔
اس سے پہلے عدالت نے سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کے ذریعے دابھولکر اور پانسرے کے قتل کے معاملے میں پیش جانچ رپورٹ کو غیراطمینان بخش بتایا۔ جسٹس دھرمادھیکاری نے پوچھا کہ اگر سی بی آئی اور ایس آئی ٹی اس بات پر سنجیدہ تھے کہ وہ کرناٹک پولیس سے تعاون کر رہے ہیں جو کہ صحافی گوری لنکیش کے قتل کی جانچکر رہی ہے، تب کرناٹک پولیس نے مہاراشٹر میں آکر ایک گرفتاری کیسے کر لی؟
کورٹ نے سوال اٹھایا کہ سی بی آئی اور ایس آئی ٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ کچھ تنظیموں پر نظر رکھ رہے ہیں تو ایسی حالت میں گوری لنکیش قتل معاملے کے کچھ ملزم مہاراشٹر سے کیسے گرفتار کئے گئے۔ کرناٹک پولیس کی اسپیشل جانچ ایجنسی نے اسی مہینے گوری لنکیش کے قتل میں ملزم پرشورام واگھمارے کو مہاراشٹر سے گرفتار کیا ہے۔ عدالت دابھولکر اور پانسرے کے رشتہ داروں کے ذریعے دائر عرضی کی سماعت کر رہی تھی۔ ان عرضی میں مانگ کی گئی ہے کہ عدالت دونوں معاملوں میں جانچ کی نگرانی کرے۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق عدالت نے جانچ ایجنسیوں سے پوچھا، ‘ کیا افسروں کے درمیان تعاون کی کمی ہے یا پھر افسروں نے اپنی تفتیش محض موبائل فون ریکارڈ تک محدود کر دی ہے۔ ہم جانچ ایجنسی کی کارروائی اور رپورٹ سے مطمئن نہیں ہیں۔ ‘ کورٹ نے جانچ ایجنسی کو دابھولکر اور پانسرے کے قتل کی تفتیش سنجیدگی سے نہیں کرنے کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
جمعرات کو نریندر دابھولکر کی بیٹی مکتا دابھولکر نے کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کہا، ‘ جن دو ہتھیاروں سے گووند پانسرے کا قتل کیا گیا تھا، ان میں سے ایک ہتھیار میرے والد کے قتل کے لئے بھی استعمال کیا گیا تھا۔ اس کورٹ میں سماعت کے دوران کرناٹک پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ جن ہتھیاروں سے پانسرے کا قتل کیا گیا تھا اس میں سے ایک ہتھیار پروفیسر ایم ایم کلبرگی کے قتل کے لئے بھی استعمال کیا گیا ہے۔ اور اب کرناٹک پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ اسی ہتھیار سے سینئر صحافی گوری لنکیش کا بھی قتل کیا گیا ہے۔ ‘
اس مہینے کے شروعاتی ہفتے میں پولیس کے ذریعے کورٹ کو سونپی گئی فارینسک رپورٹ کے مطابق گوری لنکیش اور ایم ایم کلبرگی کے قتل میں استعمال ہوئیں گولیاں 7.65 ایم ایم کیلی بر والی دیسی بندوق سے چلائی گئی تھیں۔ واضح ہو کہ دابھولکر کو 20 اگست، 2013 کو پونے میں صبح کو سیر کے دوران گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھا، جبکہ پانسرے کو 16 فروری، 2015 کو کولہاپور میں گولی ماری گئی تھی اور جس کے چار دن بعد 20 فروری کو ان کی موت ہو گئی تھی۔ وہیں پروفیسر کلبرگی کا قتل 30 اگست 2015 کو دھارواڑ میں ان کے گھر پر کیا گیا تھا، جبکہ سینئر صحافی گوری لنکیش کو 5 ستمبر 2017 کی شام بنگلور واقع ان کے گھر کے سامنے گولی مار دی گئی تھی۔
مکتا نے حلف نامہ میں یہ بھی کہا ہے کہ سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کرناٹک پولیس کی رپورٹ سے بالکل واقف نہیں ہے اور دونوں جانچ ایجنسیوں کے درمیان کوئی ہم آہنگی نہیں ہے۔ مکتا نے یہ بھی کہا کہ دونوں جانچ ایجنسیوں نے کبھی بھی کرناٹک پولیس سے گوری لنکیش کے قتل کے معاملے میں آئی رپورٹ کے بارے میں نہیں پوچھا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں