مختار انصاری بھی اسی باغپت جیل میں بند ہیں جہاں منا بجرنگی کا قتل ہوا۔ان کے بھائی نے کہا کہ مختار جب اتر پردیش اسمبلی سیشن میں شامل ہو رہے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔
نئی دہلی: مافیا ڈان منا بجرنگی کے قتل کے کچھ دن بعد ہی جیل میں بند ایک دوسرے ڈان مختار انصاری کے رشتہ داروں نے اس کے تحفظ کو لےکرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ مختار کے بھائی افضال نے بتایا کہ جہاں تک تحفظ کا سوال ہے، اس حکومت سے کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔ افضال نے سوال اٹھایا، ‘ اس حکومت سے کوئی امید ہے کیا؟ تمام امیدیں ختم ہو چکی ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا کہ مختار جب اتر پردیش اسمبلی سیشن میں شامل ہو رہے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ تحفظ کس سے مانگا جائے۔ جب وزیراعلیٰ خودہی ایوان میں کہہ رہے ہیں کہ ‘ ٹھوک دیا جائےگا ‘ تو پولیس حقیقتاً فرضی انکاؤنٹر کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کی حالت میں گراوٹ آئی ہے۔ ریپ اور قتل کے واقعات روزانہ ہو رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ پوروانچل کے بدنام گینگسٹر پریم پرکاش سنگھ عرف منا بجرنگی کا سوموار صبح باغپت جیل میں گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھا۔ بجرنگی کی بیوی سیما سنگھ نے 29 جون کو ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر کی زندگی کو خطرہ ہے۔ مختار کے رشتہ داروں کے دعووں کو اس بات سے بھی طاقت ملتی ہے کہ گزشتہ دنوں خود کو بی جے پی رہنما بتانے والے ایک شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ مختار انصاری کو بھی بجرنگی کی طرح مارا جائےگا۔
اس بیچ باغپت کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ قتل کے ملزم سنیل راٹھی نے بجرنگی کو مارنے کے بعد تمام ثبوت مٹا دئے تھے۔ اس سوال پر کہ کیا راٹھی کو باغپت جیل سے دوسری جگہ بھیجنے کا کوئی منصوبہ ہے، افسر نے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی خیال نہیں ہے۔ وہیں، ایک سینئر سرکاری افسر نے جمعرات کو کہا کہ 31 اگست کی معینہ مدت سے پہلے ہی باغپت جیل میں سی سی ٹی وی لگا دئے جائیںگے۔
اڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (جیل) چندر پرکاش نے کہا، ‘ اس وقت اتر پردیش کی دو جیلوں باغپت اور سون بھدر میں سی سی ٹی وی نہیں ہیں۔ ‘ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اگر سی سی ٹی وی ہوتا تو بجرنگی کی موت کو لےکر کافی سراغ مل سکتے تھے تو چندر پرکاش نے کہا کہ واقعہ بیرک کے اندر ہوا جہاں سی سی ٹی وی نہیں لگائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس ایجنسی کو سی سی ٹی وی لگانے کے لئے معاہدہ کیا گیا تھا، اس نے پہلے کہا تھا کہ 30 جون تک یہ کام پورا ہو جائےگا لیکن بعد میں اس نے دو مہینے کا اور وقت مانگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں