خبریں

شیعہ وقف بورڈ نے سپریم کورٹ سے کہا؛مسلمانوں کے حصے کی زمین رام مندر کو دے دی جائے

شیعہ وقف بورڈ پہلے بھی رام مندر کے لیے مسلمانوں کے حصے کی زمین کو مندر کے لیے دینے کی  بات کہہ چکا ہے۔

Photo : PTI

Photo : PTI

نئی دہلی: مرکزی شیعہ وقف بورڈ نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ اصل میں ایودھیہ میں متنازعہ زمین میں مسلمانوں کے شیئر کا اصل دعوے دار وہی ہے کیونکہ بابری مسجد میر باقی نے بنوائی تھی۔ جمعہ کو بورڈ نے کہا کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعے مسلمانوں کو دی گئی ایک تہائی زمین کو رام مندر بنانے کے لیے ہندوؤں کو دان کرنا چاہتا ہے۔

شیعہ وقف بورڈ کی طرف سے سینئر وکیل ایس این سنگھ نے کہا ،’ اس عظیم ملک کے اتحاد، امن ، بھائی چارگی کے لیے شیعہ وقف بورڈ ایودھیا کی متنازعہ زمین کے مسلمانوں کے شیئر کو رام مندر تعمیر کے لیے دان کرنے کی حمایت میں ہیں۔ ‘ واضح ہو کہ شیعہ وقف بورڈ پہلے بھی رام مندر کے لیے مسلمانوں کے حصے کی زمین کو دان کرنے کی بات کہہ چکا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق  مسلمانوں اور سنی وقف بورڈ کی طرف سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے کہا ،’ بامیان بدھ کے مجسموں کو مسلم طالبان نے برباد کیا تھااور بابری مسجد کو ہندو طالبان کی طرف سے گرایا گیا۔’

شیعہ وقف بورڈ نے سپریم کورٹ میں کہا کہ وہ پرامن طریقے سے تنازعے کو سلجھانا چاہتے ہیں ۔بورڈ نے صاف کہا کہ بابری مسجد کی دیکھ بھال کرنے والا اور محافظ ایک شیعہ تھا اس لیے سنی وقف بورڈ یا کوئی اور ہندوستان میں مسلمانوں کا نمائندہ نہیں ہے۔غور طلب ہے کہ یہ تنازعہ تقریباً 68 سالوں سے کورٹ میں ہے۔

2010 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر فیصلہ دیتے ہوئے 2.77ایکڑ کی متنازعہ زمین کا ایک تہائی حصہ ہندو، ایک تہائی حصہ مسلم اور ایک تہائی رام للا کو دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے آئینی بنچ کے 1994 کے فیصلے پر بھروسہ جتایا اور ہندوؤں کے حق کو منظوری دی۔