شیعہ وقف بورڈ پہلے بھی رام مندر کے لیے مسلمانوں کے حصے کی زمین کو مندر کے لیے دینے کی بات کہہ چکا ہے۔
نئی دہلی: مرکزی شیعہ وقف بورڈ نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ اصل میں ایودھیہ میں متنازعہ زمین میں مسلمانوں کے شیئر کا اصل دعوے دار وہی ہے کیونکہ بابری مسجد میر باقی نے بنوائی تھی۔ جمعہ کو بورڈ نے کہا کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعے مسلمانوں کو دی گئی ایک تہائی زمین کو رام مندر بنانے کے لیے ہندوؤں کو دان کرنا چاہتا ہے۔
شیعہ وقف بورڈ کی طرف سے سینئر وکیل ایس این سنگھ نے کہا ،’ اس عظیم ملک کے اتحاد، امن ، بھائی چارگی کے لیے شیعہ وقف بورڈ ایودھیا کی متنازعہ زمین کے مسلمانوں کے شیئر کو رام مندر تعمیر کے لیے دان کرنے کی حمایت میں ہیں۔ ‘ واضح ہو کہ شیعہ وقف بورڈ پہلے بھی رام مندر کے لیے مسلمانوں کے حصے کی زمین کو دان کرنے کی بات کہہ چکا ہے۔
Ayodhya case: Senior Advocate Rajiv Dhawan in Supreme Court said 'Shia Waqf Board has no locus to speak in this case. Just as the Taliban destroyed the Bamiyan, the Hindu Taliban destroyed Babri Masjid.'
— ANI (@ANI) July 13, 2018
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق مسلمانوں اور سنی وقف بورڈ کی طرف سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے کہا ،’ بامیان بدھ کے مجسموں کو مسلم طالبان نے برباد کیا تھااور بابری مسجد کو ہندو طالبان کی طرف سے گرایا گیا۔’
Ayodhya case: Shia Waqf board submitted to the Supreme Court that they want to settle the dispute by peace. Shia Waqf Board said the custodian of the Babri mosque was a Shia and that the Sunni Waqf Board or anyone else is not the representative of Muslims in India.
— ANI (@ANI) July 13, 2018
شیعہ وقف بورڈ نے سپریم کورٹ میں کہا کہ وہ پرامن طریقے سے تنازعے کو سلجھانا چاہتے ہیں ۔بورڈ نے صاف کہا کہ بابری مسجد کی دیکھ بھال کرنے والا اور محافظ ایک شیعہ تھا اس لیے سنی وقف بورڈ یا کوئی اور ہندوستان میں مسلمانوں کا نمائندہ نہیں ہے۔غور طلب ہے کہ یہ تنازعہ تقریباً 68 سالوں سے کورٹ میں ہے۔
2010 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر فیصلہ دیتے ہوئے 2.77ایکڑ کی متنازعہ زمین کا ایک تہائی حصہ ہندو، ایک تہائی حصہ مسلم اور ایک تہائی رام للا کو دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے آئینی بنچ کے 1994 کے فیصلے پر بھروسہ جتایا اور ہندوؤں کے حق کو منظوری دی۔
Categories: خبریں