حال ہی میں این جی ٹی نے کہا ہے کہ حکومت نے گنگا کی صفائی پر کروڑوں روپے خرچ تو کر دیے ہیں لیکن گنگا ابھی بھی ماحولیات کے لیے ایک سنگین موضوع بنا ہوا ہے۔اس کی صفائی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
نئی دہلی : مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2014 سے جون 2018 تک گنگا ندی کی صفائی کے لئے 3867 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ Water Resources, River Development & Ganga Rejuvenation کے ریاستی وزیر ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ نے راجیہ سبھا میں یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) ریاستی حکومتوں کو مالی امداد دےکر گنگا کی صفائی میں ریاستوں کی کوششوں میں تعاون کرتا ہے۔
این ایم جی سی نے ندی کی صفائی اور گنگا تحفظ کے لئے 17484.97 کروڑ روپے کی متوقع لاگت سے گنگا کی گھاٹی والی ریاستوں میں 105 پروجیکٹ منظور کیے ہیں۔ سنگھ نے بتایا کہ سیوریج بنانے سے متعلق ان اسکیموں میں سے 26 پوری ہو چکی ہیں۔ باقی پروجیکٹ مختلف مرحلوں میں ہیں۔ کل ملاکر 2014 سے جون 2018 تک گنگا ندی کی صفائی کے لئے 3867 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ کی جا چکی ہے۔
انہوں نے پی ایل پنیا کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ سال 2017 میں ندی کے پانی کے معیار کی نگرانی سے سال 2016 کے مقابلے میں پانی کے معیارمیں بہتری کے اشارے ملے ہیں۔ 33 مقامات پر تحلیل شدہ آکسیجن کی سطح میں بھی بہتری آئی ہے۔ 30 مقامات پر Coliform bacteria کی گنتی میں بھی کمی آ رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ اس سے پہلے نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) نے گنگا ندی کی صفائی پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ندی کی حالت بہت زیادہ خراب ہے۔ ندی کی صفائی کے لئے شاید ہی کوئی مؤثر قدم اٹھایا گیا ہے۔ این جی ٹی کے صدر جسٹس اے کے گوئل کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ افسروں کے دعوے کے باوجود گنگا کے لئے زمینی سطح پر کئے گئے کام کافی نہیں ہیں اور حالت میں بہتری کے لئے باقاعدہ نگرانی کی ضرورت ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں