بد عنوانی روک تھام ترمیمی بل-2018 کے تحت رشوت دینے والے کو 7 سال کی سزا یا جرمانہ یا دونوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔
نئی دہلی : Prevention of Corruption (Amendment) Bill2018 پارلیامنٹ میں پاس ہو گیا ہے۔ اس کے پاس ہونے کے ساتھ ہی رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے کو بھی مجرم مانا جائےگا اور اس کے لئے سزا کا اہتمام ہوگا۔ بل کے تحت رشوت دینے والے کو 7 سال کی سزا یا جرمانہ یا سزا اور جرمانہ دونوں لگانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ حالانکہ ان کو اپنی بات رکھنے کے لئے 7 سے 15 دن کا وقت دیا جائےگا۔
اس کے برعکس رشوت لینے والے کے لئے زیادہ سے زیادہ 7 سال کی سزا اور کم از کم 3 سال کی سزا اور جرمانے کا اہتمام ہے۔ لوک سبھا میں گزشتہ منگل کو اس کو زبانی اعلان سے منظور کیا گیا۔ راجیہ سبھا میں یہ گزشتہ ہفتہ منظور ہوا تھا۔ اس بل میں 1988 کے اصل قانون میں ترمیم کرنے کا اہتمام ہے۔ بل پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے حکومت کا بنیادی منتر دیا تھا، ‘ Minimum Government and Maximum Governance ‘۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 4 سالوں میں ہماری حکومت نے اس سمت میں پرعزم پہل کی ہے۔ اس کی مثال ہے کہ ملک کے عوام کا مودی حکومت پر بھروسہ رہا ہے اور اتر پردیش کے اہم انتخاب سے پہلے نوٹ بندی جیسی پہل پر عوام نے تکلیف سہتے ہوئے بھی ہماری حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسی بات کو دیکھتے ہوئے موجودہ بل پر دھیان دیا گیا ہے کہ ایماندار افسروں کی کوئی بھی اچھی کوشش میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
سنگھ نے کہا کہ اس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد عوام کا اعتماد بد عنوانی کے خلاف لڑائی لڑنے والوں پر بحال ہوا ہے۔ بحث کے دوران کئی ممبروں کے ذریعے لوک پال کی تقرری کے مدعے کو اٹھانے پر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ملک میں ابھی تک لوک پال کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ اس تعلق سے پروسیس ہو رہا ہے۔ اس موضوع پر سرچ کمیٹی تشکیل کرنے کے تعلق سے 19 جولائی کو میٹنگ ہوئی۔ یہ صحیح ہے کہ لوک پال کی تقرری میں دیر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ لیکن اس دیری کی وجہ حکمراں جماعت نہیں بلکہ کانگریس پارٹی ہے۔ ایوان میں حزب مخالف کے رہنما کے لئے ضروری تعداد میں سیٹیں اس کے پاس نہیں ہیں۔ ‘ مرکزی وزیر نے کہا، ‘ ملک کی عوام نے کانگریس پارٹی کو 44 سیٹیں ہی دیں، اس میں، میں کیا کر سکتا ہوں۔ ‘ بل کو تاریخی قرار دیتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ راجیہ سبھا میں اس کو 43 ترمیم کے ساتھ منظور کیا گیا اور اس میں رشوت دینے والے کو بھی واضح کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو رشوت دےگا، اس کو بھی رشوت لینے والے کی مانند ہی ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا۔ اس میں یہ متعین کیا گیا ہے کہ کسی کو بےوجہ پریشان نہیں کیا جائے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ ترمیمی بل اسٹینڈنگ کمیٹی کے ساتھ ساتھ سلیکٹ کمیٹی میں بھی بھیجا گیا تھا۔ ساتھ ہی تجزیہ کے لئے اس کو لاء کمیشن کے پاس بھی بھیجا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں