گزشتہ ہفتے الور گئو رکشکوں کے ذریعے مبینہ پٹائی کے بعد ہوئی اکبر خان کی موت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے حکومت کو دو ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
نئی دہلی :الور میں گزشتہ ہفتے گئو تسکری کے شک میں پیٹے گئے اکبر خان کی موت کو لے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے راجستھان حکومت کو نوٹس بھیجا ہے۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق میڈیارپورٹس کی بنیاد پر کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت کو دو ہفتے کے اند رجواب دینے کو کہا ہے۔
کمیشن نے کہا؛بتایا جارہا ہے کہ گئو رکشکوں کا الزام ہے کہ متاثرہ کی موت پولیس کی حراست میں ہوئی ہے نہ کہ بھیڑ کے تشدد کی وجہ سے،جیسا انتظامیہ کے ذریعہ بتایا گیا تھا۔ پرنٹ میڈیا میں ایسی رپورٹس ہیں جہاں بتایا گیا ہے کہ شدید طور پر زخمی اکبر کو نزدیکی ہاسپٹل لے جانے میں الور پولیس کو 6 کیلو میٹر کی دوری طے کر نے میں 3 گھنٹے لگے۔
کمیشن نے میڈیا رپورٹس کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ زخمی ہونے کے باوجود اس کو ہاسپٹل لے جانے کے بجائے پولیس کی ترجیحات اس کے پاس سے ملی گایوں کو گئو شالہ پہنچانا تھا۔کمیشن کا ماننا ہے کہ اگر ان خبروں میں سچائی تو یہ متاثرہ کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔اسی کے مطابق انہوں نے راجستھان کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو نوٹس بھیج کر ان سے رپورٹ طلب کی ہے۔
واضح ہو کہ الور کے رام گڑھ تھانہ حلقہ میں گزشتہ جمعہ اور سنیچر کی رات کو اکبر خان کے ساتھ گئو تسکری کے شک میں بھیڑ نے مبینہ طور پر مار پیٹ تھی ،جس کے بعد اس کی موت ہوگئی تھی ۔ ان کا ساتھی اسلم اس حملے میں بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔معاملے میں پولیس کی لاپرواہی سامنے آئی ہے جس کے بعد 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ۔حالاں کہ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حراست میں موت کا معاملہ نہیں ہے جو کچھ بھی ہوا وہ مقامی پولیس کی صورتحال سے نپٹنے میں لیے گئے فیصلے کی وجہ سے ہوا۔
Categories: خبریں